’’جمہوریت کو بچائیں کیونکہ لوگوں کا ایک طبقہ طاقتوں پر قبضہ کر رہا ہے‘‘، ممتا بنرجی نے عدلیہ پر زور دیا
نئی دہلی، اکتوبر31: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اتوار کے روز الزام لگایا کہ ’’عوام کے ایک طبقے‘‘ کے ذریعے جمہوری طاقتوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور انھوں نے خبردار کیا کہ یہ ملک میں صدارتی طرز حکومت کا باعث بن سکتا ہے۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ ’’جمہوریت کو بچائے‘‘ اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک کا وفاقی ڈھانچہ برقرار رہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کولکاتا میں مغربی بنگال نیشنل یونیورسٹی آف جیوریڈیکل سائنسز کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، جو یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش شریواستو اور بنگلہ دیش کے چیف جسٹس حسن فوز صدیق اس تقریب میں موجود تھے۔
بنرجی نے اپنے خطاب میں کہا ’’عدلیہ کو لوگوں کو ناانصافی سے بچانا چاہیے اور ان کی فریاد سننی چاہیے۔ اب لوگ بند دروازوں کے پیچھے رو رہے ہیں۔ کہاں ہے جمہوریت؟‘‘
ترنمول کانگریس کی سربراہ نے للت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چند مہینوں میں عدلیہ پر شہریوں کا اعتماد بحال کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہہ رہی ہوں کہ لوگوں کا عدلیہ پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے، لیکن آج کل حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے صحافیوں پر میڈیا ٹرائل کرنے اور ججوں کے فیصلے سنانے سے پہلے ہی لوگوں کے خلاف الزامات لگانے کا الزام لگایا۔ بنرجی نے مزید کہا کہ عدلیہ سب سے اعلیٰ ہے، میڈیا عدلیہ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ بنرجی نے کہا ’’ہمارا واحد وقار ہماری عزت ہے، اگر اسے چھین لیا جائے تو یہ واپس نہیں آسکتی۔‘‘
مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو اور مغربی بنگال میں اپوزیشن جماعتوں نے بنرجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کو نہیں معلوم کہ جمہوریت کیا ہے۔
رجیجو نے کہا ’’ممتا دیدی مغربی بنگال کے بارے میں سچ کہہ رہی ہیں کیوں کہ ٹی ایم سی [ترنمول کانگریس] میں عدلیہ کا احترام نہیں ہے اور ججوں کا کوئی احترام نہیں ہے۔ مغربی بنگال میں جمہوریت کا خون بہہ رہا ہے۔‘‘
NDTV کی خبر کے مطابق مغربی بنگال پردیش کانگریس کمیٹی کے سربراہ ادھیر رنجن چودھری نے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس ’’بالواسطہ طور پر عدالتی نظام پر دباؤ ڈالنے‘‘ کی کوشش کر رہی ہے۔