سرزمینِ ٹیپو سلطان سے ایک نئے حوصلے کی امید میں 29 ویں کانفرنس کا بنگلور میں انعقاد

آزمائش من جانب اللہ ہوتی ہے ۔اس پر کھرا اترنا ایک مومن کی نشانی : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

بنگلورو (دعوت نیوز ڈیسک)

’’ساری انسانیت میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ذات جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی تھی لیکن اس کے باوجود آپ اپنی زندگی میں آزمائشوں سے گزرے۔ اگر اللہ تعالی کسی کو آزمائش سے بچانا چاہتا تو کیا پیارے نبی کو نہ بچاتا؟ لہٰذا یاد رہے کہ مشقتوں اور تکلیفوں سے گزرے بغیر آخرت کی نعمتوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آج کے حالات میں اگر خوف پیدا کیا جا رہا ہے تو یہ ہمارے لیے اللہ کی آزمائش ہے، اس میں ہمیں صبر و تحمل کے ساتھ کامیابی مل سکتی ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے انتیسویں اجلاس عام میں کیا جو "تحفظ شریعت اور تحفظ اوقاف” کے عنوان سے بنگلور کے عیدگاہ قدوس صاحب میں منعقد کیا گیا تھا۔اس اجلاس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ’’آج وقف بل کی شکل میں جو مسئلہ ہمارے سامنے ہے وہ نہایت ہی اہم ہے۔ اسلام میں مذہبی رواداری سیاست و مصلحت کا نہیں بلکہ شریعت کا حکم ہے اس لیے کبھی کسی معتبر مسلمان نے ہندو بھائیوں کے دیوی دیوتاؤں کو برا بھلا نہیں کہا، ان کے مذہبی جذبات کا ہمیشہ لحاظ کیا گیا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم وقتاً فوقتاً برادران وطن کو مساجد میں بلا کر ان کو دکھائیں کہ ہماری مساجد میں ہوتا کیا ہے۔ ‘‘نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ غیر مسلموں کے ساتھ خوش گوار تعلقات برقرار رکھیں ان سے صلہ رحمی کا معاملہ کریں۔ ہمارا دین، دینِ محبت ہے، ہمارے رسول رسولِ محبت ہیں اور ہماری کتاب کتابِ رحمت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دین اسلام، قرآن اور سیرت نبوی کے بارے میں برادران وطن کی سوچ کو صاف کریں اس سے ان تک ایک مثبت پیغام پہنچے گا۔ اس کے لیے صرف زبان و ادب کے ذریعے نہیں بلکہ عمل کے ذریعے اخلاق پہنچانے کی کوشش کریں۔ مولانا نے آخر میں کہا کہ ’’جہاں مسلم پرسنل لا بورڈ آواز دے وہاں متحرک ہوجائیں، جہاں رک جانے کا پیغام دے وہاں رک جائیں۔ ملک کے ان نازک حالات میں بورڈ نے اپنے اجلاس کے لیے بنگلورو کا انتخاب اس لیے کیا ہے تاکہ ٹیپو سلطان کی اس سرزمین سے ایک نیا حوصلہ ملے‘‘
مولانا فضل الرحیم مجددی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دین متین کی حفاظت کی جو آواز بورڈ کی جانب سے اٹھائی گئی ہے وہ یقیناً سیاسی گلیاروں تک پہنچ کر رہے گی۔ آزاد ہند کا مسلمان مسلسل ظلم کا سامنا کرتا آرہا ہے لیکن آج ہمارے مذہب اور دین کو للکارا جارہا ہے۔ بورڈ کی یہ آواز ہے کہ مسلمان جمہوری آداب و قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے امن وامان کے ساتھ احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں۔ اگر مسلمان خود فیصلہ کرلیں کہ جان مال اور آبرو کو داؤ پر لگا کر دین متین کی لاج کو بچائیں گے تو یقیناً وہ دنیا و آخرت میں کامیاب رہیں گے۔‘‘ جلسہ کے اختتام پر انہوں نے اعلامیہ پڑھا جس میں مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ دین پر ثابت قدم رہیں۔ کسی بھی آزمائش میں اپنی اور اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کریں۔ نصاب تعلیم سے چھیڑ چھاڑ اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شہروں سڑکوں اور اداروں کے ناموں کو بدلا جا رہا ہے جن سے مسلمانوں کی نسبت کا اظہار ہوتا تھا۔ مسلمانوں کو در انداز قرار دے کر ان کی عزت کو مجروح کیا جا رہا ہے۔مقصد یہی ہے کہ مسلمان احساس کمتری کا شکار ہو جائیں۔ لیکن مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے اندر جذبہ استقامت پیدا کریں۔ نئی نسل تک اس پیغام کو پہنچائیں۔ ہر مسلم آبادی میں بنیادی دینی تعلیم کے مکتب قائم کریں۔ نکاح کو آسان بنائیں اور نو جوانوں کی ذہن سازی کی جائے، ان کو بتایا جائے کہ زندگی میں دین کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ عدالتوں کے ذریعے شریعت کی غلط تشریح کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے خاندانی معاملات میں دارالقضاء یا محکمہ شرعیہ سے رجوع ہوں اور اپنی خواتین کے ساتھ انصاف و حسن سلوک کا رویہ اختیار کریں۔ اسی کے ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ بھی رواداری اور وسیع الاخلاقی کا رویہ اختیار کریں۔ نفرت کی آگ کو محبت کی شبنم سے بجھائیں۔ وقف کی ہوئی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وقف بورڈ سیاسی اور سماجی سطح پر تحریک چلا رہا ہے۔ حکومت نے ہماری بات نہ مانی تو تحریک چلانے کے لیے عوام تعاون کریں۔ اوقاف کی دستاویزات کو پیشگی طور پر تیار کریں۔ وقف املاک کی حصار بندی کروائیں، اور جو مسلمان اوقافی زمینوں پر قابض ہو گئے ہیں انہیں چاہیے کہ اس سے دستبردار ہو جائیں۔
اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان رشادی رکن عاملہ بورڈ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پرسنل لا بورڈ جب سے قائم ہوا ہے تب سے وہ مسلمانوں کے تمام معاملات میں مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت کرتا رہا ہے۔ حکومت کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اب تک کئی محاذوں پر بورڈ کامیاب رہا ہے۔ امیر شریعت نے امت کو پیغام دیا کہ وہ شریعت پر عمل کرنے کا تہیہ کرلیں تو ہمیں کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی لہٰذا آپسی اتحاد کو ٹوٹنے نہ دیں۔
کانفرنس سے جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند و نائب صدر بورڈ، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، امیر جمعیت اہل حدیث و نائب صدر بورڈ، مولانا عبید اللہ خان اعظمی نائب صدر بورڈ، مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ، مولانا یاسین علی عثمانی سکریٹری بورڈ، مولانا سید بلال حسنی ندوی سکریٹری بورڈ، مولانا محمود خان دریابادی رکن عاملہ بورڈ، مولانا ابو طالب رحمانی رکن عاملہ بورڈ، مولانا تنویر ہاشمی رکن بورڈ، جناب عارف مسعود رکن عاملہ بورڈ، مولانا خالد غازی پوری، مفتی خلیل احمد جامعہ نظامیہ حیدرآباد، ڈاکٹر متین الدین قادری حیدر آباد، مولانا محمد مقصود عمران رشادی امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور، مولانا عبدالرحیم رشیدی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک، مولانا محمد قمر نقوی شیعہ مکتب فکر، ڈاکٹر سعد بلگامی امیر جماعت اسلامی کرناٹک و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ کی نظامت سکریٹری بورڈ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور کنوینر اجلاس مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اجلاس کی غرض وغایت بیان کی اور کہا کہ کس طرح وقف ترمیمی بل کے ذریعے مسلمانوں کے اسلاف کی طرف سے ملت کی فلاح کے لیے وقف کی گئی بیش قیمتی املاک کو ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی دور وزہ میٹنگ کے دوران تمام مسائل پر غور و خوض کیا گیا اور ایک پالیسی وضع کی گئی۔ اختتام سے قبل جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس کے بعد سلیمان خان معاون کنوینر مجلس استقبالیہ نے ہدیہ تشکر پیش کیا اور صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

 

یہ بھی پڑھیں

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 دسمبر تا 14 دسمبر 2024