سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان اور ان کے بیٹے کو جعل سازی کے کیس میں سپریم کورٹ سے ملی ضمانت
نئی دہلی، اگست 11: سپریم کورٹ نے منگل کو سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنت اعظم خان اور ان کے بیٹے محمد عبداللہ اعظم خان کو مبینہ جعل سازی کے کیس میں ضمانت دے دی۔
جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے ہدایت دی کہ دونوں کو اتر پردیش کے رام پو ٹرائل کورٹ میں چار ہفتوں کے اندر اس معاملے پر اعظم خان کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد رہا کیا جائے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما آکاش سکسینہ کی جانب سے عبداللہ اعظم کے اتر پردیش کے حلقہ انتخاب سوار سے منتخب ہونے کے بعد درج کیا گیا تھا۔
ان دونوں پر الزام تھا کہ انھوں نے عبداللہ اعظم خان کی عمر کا سرٹیفیکٹ جعلی بنوایا تاکہ وہ اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات لڑنے کے اہل بن سکیں۔ معلوم ہو کہ کوئی بھی شخص 25 سال کی عمر میں اسمبلی انتخابات لڑنے کا اہل بن جاتا ہے۔
لائیو لاء کے مطابق سکسینہ نے الزام لگایا کہ عبداللہ کے تعلیمی سرٹیفکیٹ نے ان کی تاریخ پیدائش یکم جنوری 1993 ظاہر کی۔ تاہم میونسپل باڈی لکھنؤ نگر نگم نے انھیں ایک نیا برتھ سرٹیفکیٹ 30 ستمبر 1991 کا جاری کیا، تاکہ وہ الیکشن لڑنے کے اہل بن سکیں۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ پر، تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کے لیے عبداللہ کا پین کارڈ اور پاسپورٹ بھی جعلی بنوانے کا الزام ہے۔
ان کے خلاف الزامات میں دھوکہ دہی، جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزمات شامل ہیں۔
نومبر میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اعظم خان اور ان کے بیٹے کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
منگل کے روز سماعت میں سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ اعظم خان کو فروری 2020 میں اس کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ سال مئی میں چارج شیٹ بھی دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ یہ کیس دستاویزی شواہد پر مبنی ہے۔
عدالت نے پوچھا ’’کیا کسی شخص کو حراست میں رکھنا درست ہے، جب دونوں طرف سے ثبوت موجود ہوں؟ پہلے ہی عدالتیں مقدمات سے بھری پڑی ہیں اور (رہائی میں) تاخیر ایک منظم مسئلہ ہے جب تک کہ آپ کو یقین نہ ہو کہ مقدمہ ایک مقررہ وقت میں مکمل ہو جائے گا۔‘‘