سچن پائلٹ نے پھر پچھلی بی جے پی حکومت کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کا مطالبہ دہرایا
نئی دہلی، اپریل 18: کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے پیر کو 2015 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دوران ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
پائلٹ نے جھنجھنو میں ایک ریلی کے دوران کہا ’’میں یہاں کسی شخص یا کانگریس حکومت کے خلاف نہیں ہوں۔ میں اس بدعنوانی کے خلاف ہوں جو وسندھرا راجے کے دور میں ہوئی تھی۔‘‘
وہ 2015 میں کانگریس کے اس الزام کا حوالہ دے رہے تھے کہ وسندھرا راجے حکومت نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست میں من مانی طریقے سے 653 کانیں مختص کی ہیں۔
ٹونک کے ایم ایل اے نے آنے والے اسمبلی انتخابات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے کانگریس کی ایک میٹنگ چھوڑنے کے بعد جھنجھنو کا دورہ کیا جس میں وزیر اعلی اشوک گہلوت، ریاستی پارٹی کے سربراہ گووند سنگھ دوتاسرا اور راجستھان کی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے انچارج افسر سکھجندر سنگھ رندھاوا نے شرکت کی۔
پائلٹ کا تحقیقات کا نیا مطالبہ ایک ہفتہ کے بعد آیا ہے جب انھوں نے راجستھان میں اپنی ہی حکومت کے خلاف گہلوت سے راجے کے خلاف کارروائی کے لیے دن بھر کا انشن رکھا تھا۔ پائلٹ نے کانگریس ہائی کمان کے انتباہ کے باوجود انشن رکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا یہ عمل پارٹی کے مفاد کے خلاف ہے۔
پیر کو پائلٹ نے کہا کہ 11 اپریل کو ان کے انشن کے باوجود راجستھان حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
انھوں نے کہا ’’اگر ثبوت ملے ہیں تو کارروائی کی جانی چاہیے۔ راجستھان کو صاف ستھری سیاست دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘‘
گہلوت کا نام لیے بغیر پائلٹ نے وزیر اعلیٰ پر ان کے خلاف نامناسب زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں نے کبھی حد سے تجاوز نہیں کیا، میری اقدار ایسی ہیں۔ میں ہمیشہ مہذب، شائستہ رہا ہوں اور بزرگوں کی عزت کرتا ہوں۔ میں نے سڑکوں پر احتجاج کیا، جیل بھی گیا اور انشن کیا لیکن کبھی غلط الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔