چلتی ٹرین تین مسلمانوں کو قتل کرنےوالا آر پی ایف کانسٹیبل پہلے بھی کئی مرتبہ مسلمانوں پر حملہ کرتا رہا ہے: رپورٹ
نئی دہلی، اگست 20: سابق RPF کانسٹیبل چیتن سنگھ چودھری، جس نے 31 جولائی کو جے پور-ممبئی سنٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں سوار اپنے سینئر اور تین مسلم مردوں کو نفرت انگیز طریقے سے قتل کر دیا، پہلے بھی مسلمانوں کو ہراساں اور ان پر حملہ کرتا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق کانسٹیبل نے 2016 میں بھی اجین میں ایک مسلم آٹو ڈرائیور کے ساتھ بدسلوکی اور اس پر حملہ کیا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016 اور 17 کے درمیان کئی مہینوں تک چودھری نے واجد خان نامی آٹو ڈرائیور کو بار بار دھمکیاں دیں۔
واجد خان نے چیتن سنگھ چودھری کے ہاتھوں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ اجین ریلوے اسٹیشن سے اس کے آٹو میں سوار ہوتا تھا، جہاں وہ آر پی ایف میں ڈاگ اسکواڈ میں تعینات تھا، اور اس پر دور تک گاڑی چلانے کے لیے دباؤ ڈالتا اور بمشکل ادائیگی کرتا۔
ان دنوں جب خان ذاتی حالات کی وجہ سے چودھری کو سواری فراہم نہیں کر سکتا تھا، تو سنگھ نے اس کی توہین کی اور اس کو ‘غدار’ اور ‘دہشت گرد’ کہا اور یہ بھی کہا کہ ’’مسلمانوں کی جگہ جیل میں ہے۔‘‘
خان نے بعد میں فروری 2017 میں آر پی ایف افسران کے پاس شکایت درج کروائی، جب چودھری نے اس پر جسمانی طور پر حملہ کیا۔
آٹو ڈرائیور نے یہ بھی کہا کہ ایک دن جب وہ ایک سینئر افسر کو عینک کا ایک جوڑا دینے کے لیے ٹرین اسٹیشن پر تھا تو چیتن سنگھ نے اسے ایک گھنٹے تک اسٹیشن میں روک لیا۔ چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ خان بغیر پلیٹ فارم ٹکٹ کے ٹرین اسٹیشن میں ’’گھوم رہا تھا‘‘ جب کہ درحقیقت چودھری نے خان کا فراہم کردہ پلیٹ فارم ٹکٹ پھاڑ دیا تھا۔
خان نے بتایا کہ وہ مجھے مارتا رہا اور کہتا رہا کہ وہ مجھے ایک کیس میں پھنسائے گا۔
شکایت کے بعد انکوائری شروع کی گئی اور چودھری کو قصوروار پایا گیا، جس کے بعد اسے کیرالہ میں تربیت کے لیے بھیجا گیا اور بعد میں گجرات کے بھاو نگر منتقل کر دیا گیا۔
دریں اثنا پی ٹی آئی نے ایک آر پی ایف افسر کے حوالے سے کہا کہ چودھری ماضی میں نظم و ضبط کی خرابی سے متعلق کم از کم تین واقعات میں ملوث تھا۔