مختصر خبریں: بہار میں سیاسی ہلچل کے درمیان آر جے ڈی کا کہنا ہے کہ وہ جے ڈی (یو) کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، دیگر اہم خبریں

  1. راشٹریہ جنتا دل کا کہنا ہے کہ اگر نتیش کمار بی جے پی چھوڑ دیتے ہیں تو وہ ان کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں: دریں اثنا چراغ پاسوان نے جے ڈی (یو) سے کہا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ مبینہ اختلافات کے لیے دوسروں کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں۔
  2. بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کپل سبل کا یہ تبصرہ کہ انھیں ’سپریم کورٹ سے کوئی امید باقی نہیں رہی‘‘ توہین آمیز ہے: کپل سبل نے 6 اگست کو کہا تھا کہ ’’اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو سپریم کورٹ سے راحت ملے گی، تو آپ بہت بڑی غلطی کر رہےہیں۔‘‘
  3. پارلیمنٹ کا مانسون سیشن مقررہ وقت سے چار دن پہلے ختم ہوا: ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ یہ لگاتار ساتواں موقع ہے جب پارلیمنٹ کا اجلاس وقت سے پہلے ختم کیا گیا ہے۔
  4. بلڈوزر نے نوئیڈا میں ایک عورت پر حملہ کرنے والے شخص کے گھر کے باہر غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دیا: ملزم شری کانت تیاگی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم حکمران جماعت نے اس کے ساتھ کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا ہے۔
  5. مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے منگل کو اپنی کابینہ کا تقرر کریں گے: یہ پیش رفت شندے کی قیادت میں شیو سینا کے دھڑے اور بی جے پی کی ریاست میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کے 40 دن بعد سامنے آئی ہے۔
  6. نیوز اینکر نویکا کمار کو ٹائمز ناؤ پر نپور شرما کے تبصروں کے لیے سپریم کورٹ نے زبردستی کارروائی سے محفوظ رکھا: نویکا کے خلاف چار ریاستوں میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
  7. دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی سربراہی والی ایک فورم کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں: فورم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی اور بغاوت کے قوانین کا مسلسل غیر متناسب استعمال کیا جا رہا ہے۔
  8. منی لانڈرنگ کیس میں سنجے راوت کو 22 اگست تک عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ پترا چاول گھوٹالے کے ایک کیس کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں 1,034 کروڑ روپے کی مبینہ دھوکہ دہی شامل ہے۔
  9. منی پور حکومت نے علاقے میں مکمل بند کی کال دینے کے لیے گرفتار طلبا رہنماؤں کو رہا کیا: انھوں نے اسمبلی میں خود مختار ضلع کونسل بل پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن ریاستی حکومت نے دو مختلف بل پیش کیے جس سے غم و غصہ پیدا ہوا۔