پاکستان کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کو ہندوتوا گروپس کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے
نئی دہلی، جنوری 11: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز الزام لگایا کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور حکومت میں ہندوتوا گروپس کی طرف سے ’’نشانہ‘‘ بنایا گیا ہے۔
دی اسکرول کی خبر کے مطابق ٹویٹس کی ایک سیریز میں انھوں نے دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں ایک مذہبی کانفرنس میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں کا حوالہ دیا اور سوال کیا کہ کیا نریندر مودی کی قیادت والی ہندوستانی حکومت نے اس تقریب میں ہندو شدت پسندوں کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کی حمایت کی؟
پاکستانی وزیراعظم نے عالمی برادری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
خان نے ٹویٹر پر لکھا ’’مودی حکومت کا انتہا پسند ایجنڈا ہمارے خطے میں امن کے لیے ایک حقیقی اور موجودہ خطرہ ہے۔‘‘
17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان ہریدوار شہر میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ میں ہندوتوا گروپ کے اراکین اور لیڈروں نے ہندوؤں سے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہتھیار خریدنے کو کہا تھا۔
اس معاملے کے سلسلے میں دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کرائی گئی ہیں اور ان میں 10 سے زیادہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پیر کے روز سپریم کورٹ نے بھی نفرت انگیز تقاریر کرنے والے لوگوں کی گرفتاری اور مقدمہ چلانے کی درخواست کی سماعت پر اتفاق کیا۔
معلوم ہو کہ مودی سمیت مرکزی کابینہ کے کسی بھی رکن اب تک ان تقاریر کی مذمت نہیں کی ہے۔ مسلح افواج کے سابق چیف آف اسٹاف، سپریم کورٹ کے 70 سے زیادہ وکلاء، طلباء کا ایک گروپ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے فیکلٹی ممبران ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے اس معاملے پر وزیر اعظم کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔
ہریدوار واقعہ واحد واقعہ نہیں تھا جہاں ہندوتوا شدت پسندوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ 19 دسمبر کو دہلی میں ایک تقریب میں لوگوں کے ایک گروپ نے ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے ’’مرنے اور مارنے‘‘ کا حلف لیا۔
دسمبر میں چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں منعقدہ ایک اور ہندوتوا پروگرام میں کالی چرن نامی سادھو نے مہاتما گاندھی کو گالی دی اور ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی۔ اس سے کچھ دن پہلے کالی چرن اور دیگر ہندوتوا انتہا پسندوں نے مبینہ طور پر پونے میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں۔
دسمبر کے آخری ہفتے میں ہندوتوا گروپ کے ارکان نے کم از کم تین مقامات پر کرسمس کی تقریبات پر بھی حملہ کیا۔