
ساجدہ پروین، بھساول
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جو ہمیں روحانی ترقی، خود احتسابی اور عبادات میں یکسوئی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ مہینہ صرف روزے رکھنے کا نہیں بلکہ اپنے نفس کو بہتر بنانے، اللہ کے قریب ہونے اور اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال کرنے کا پیغام دیتا ہے۔ لیکن آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا ہماری زندگیوں پر مکمل طور پر حاوی ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ماہ رمضان کی روحانیت ایک چیلنج بن چکی ہے۔ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ’ڈیجیٹل ڈیٹوکس‘ (Digital Detox) کی ضرورت ہے تاکہ ہم رمضان کے اصل مقصد کو سمجھ سکیں اور اس کے فوائد کو بھرپور طریقے سے حاصل کر سکیں۔
سوشل میڈیا اور عبادات میں خشوع و خضوع کا چیلنج :
رمضان کا مقصد اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنا اور دل کو ایمان کی روشنی سے منور کرنا ہے لیکن سوشل میڈیا کا بے جا استعمال ہماری عبادات میں خشوع و خضوع کو متاثر کر رہا ہے۔
نماز کے دوران ذہنی انتشار: سجدے میں جاتے ہوئے بھی ذہن میں آخری دیکھی گئی پوسٹ یا پیغام آ رہا ہوتا ہے۔
تلاوت میں دلجمعی کی کمی: قرآن کی تلاوت کے دوران موبائل نوٹیفکیشنز ہماری توجہ منتشر کرتے ہیں۔
دعا میں یکسوئی کا فقدان: دعاؤں کے سنہرے لمحوں میں بھی موبائل چیک کرنے کی عادت دعاؤں کی تاثیر کو کمزور کر دیتی ہے۔
عملی تجاویز:
’فون فری عبادات‘ اختیار کریں یعنی نماز، تلاوت اور دعا کے دوران موبائل فون کو مکمل طور پر بند رکھیں۔
’سوشل میڈیا فاسٹ‘ اپنائیں: دن میں مخصوص اوقات کے علاوہ اسکرین سے دور رہیں اور عبادات پر توجہ مرکوز کریں۔
قرآن کے لیے ڈیجیٹل ایپس کے بجائے مطبوعہ نسخہ استعمال کریں تاکہ نوٹیفکیشنز سے بچا جا سکے۔
سوشل میڈیا، وقت کے ضیاع کا اہم سبب:
سوشل میڈیا نے دنیا کو قریب کیا ہے لیکن اس کا اثر وقت، ذہنی سکون اور روحانیت پر منفی پڑ رہا ہے۔ رمضان میں یہ اثرات اور بھی سنگین ہو جاتے ہیں:
وقت کا ضیاع: قیمتی وقت جو عبادات میں صرف ہونا چاہیے وہ غیر ضروری اسکرولنگ میں ضائع ہو جاتا ہے۔
ریا کاری اور دکھاوا: عبادات کی تصاویر اور افطار کے پکوان کی نمائش نیت کے اخلاص کو متاثر کر سکتی ہے۔
ذہنی بکھراؤ: سوشل میڈیا کا شور اور مسلسل نوٹیفکیشنز عبادات میں یکسوئی اور خشوع کو کم کر دیتے ہیں۔
نیند کا متاثر ہونا: سحری کے بعد یا افطار کے وقت سوشل میڈیا کے استعمال سے نیند کی کمی ہوتی ہے، جس کا اثر روزے کی طاقت پر پڑتا ہے۔
یہ سب عوامل رمضان کے اصل مقصد تقویٰ سے دور کر دیتے ہیں۔
رمضان میں ڈیجیٹل ڈیٹوکس کیوں ضروری ہے؟
ڈیجیٹل ڈیٹوکس کا مطلب ہے ٹیکنالوجی اور خاص طور پر سوشل میڈیا سے وقفہ لینا تاکہ ہم جسمانی اور روحانی سکون حاصل کر سکیں۔اس کے کئی فوائد ہیں جیسے:
روحانی یکسوئی: ذہن پر سکون ہوتا ہے، جس سے عبادات میں خشوع و خضوع آتا ہے۔
وقت کا صحیح استعمال: قرآن کی تلاوت، دعا اور دیگر عبادات کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے۔
خاندانی تعلقات میں مضبوطی: اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے سے محبت اور قربت بڑھتی ہے۔
ذہنی سکون: غیر ضروری معلوماتی شور سے بچ کر دماغ کو سکون حاصل ہوتا ہے۔
اخلاص کی حفاظت: نیکیوں کو دکھاوے سے بچا کر صرف اللہ کی رضا کے لیے کیا جاتا ہے۔
وقت کے صحیح استعمال کے لیے عملی تجاویز:
قرآن ہمیں وقت کی قدر کا سبق دیتا ہے، اور رمضان میں یہ سبق مزید اہم ہو جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کا محدود استعمال:
دن میں مخصوص وقت مقرر کریں مثلاً 15-20 منٹ تک غیر ضروری ایپس کے نوٹیفکیشنز بند کریں تاکہ توجہ منتشر نہ ہو۔ سوشل میڈیا فاسٹ: کچھ دنوں کے لیے مکمل طور پر سوشل میڈیا سے وقفہ لیں اور سارے اکاؤنٹس کو بند کردیں ۔صرف حسب ضرورت ہی اس کا استعمال کریں۔
عبادات پر توجہ مرکوز کریں:
قرآنِ پاک کی تلاوت کے لیے روزانہ ایک خاص وقت مختص کریں۔ نمازِ تراویح، نوافل اور اذکار کے ذریعے دل کو منور کریں۔ دعا اور استغفار میں زیادہ وقت گزاریں، خاص طور پر سحر اور افطار کے وقت۔
خاندانی اور سماجی تعلقات کو فروغ دیں:
سحری اور افطار کے وقت اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزاریں، فون بند رکھ کر خالصتاً تعلقات پر توجہ دیں۔ بچوں کے ساتھ دینی گفتگو کریں اور ان کی تربیت میں وقت گزاریں۔
ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال، توازن کا راستہ:
اگرچہ مکمل طور پر سوشل میڈیا سے دوری اختیار کرنا ممکن نہیں ہے لیکن ہم ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں استعمال کر سکتے ہیں جیسے:
دینی لیکچرز اور آن لائن دروس سننا، قرآن اور احادیث کو سمجھنے کے لیے مختلف ویب سائٹس پر موجود صحیح مواد کا مطالعہ، نیکی کے پیغامات اعتدال کے ساتھ شیئر کرنا، اسلامی کتب اور سیرت النبی کا مطالعہ کرنا وغیرہ۔
سوشل میڈیا کے اثرات:
سوشل میڈیا کے اثرات بچے، نوجوانوں اور خواتین پر سب سے زیادہ پڑتے ہیں، کیونکہ یہ گروہ عموماً زیادہ وقت آن لائن گزارتا ہے۔ بچے اور نوجوان رمضان کے دوران بھی گیمز، ویڈیوز اور چیٹ میں مصروف رہتے ہیں جس سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ روحانی ترقی میں بھی رکاوٹ آتی ہے۔ خواتین کے لیے سوشل میڈیا جہاں تفریح اور رابطے کا ذریعہ بن سکتا ہے وہیں اس کا غیر ضروری استعمال ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر رمضان جیسے مقدس مہینے میں یہ عادت روحانیت کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے، جس سے رمضان کے اصل مقصد کو حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
والدین کے لیے مشورے:
’سوشل میڈیا فری فیملی ٹائم‘ مقرر کریں: بالخصوص افطار اور سحری کے وقت بچوں کو موبائل سے دور رکھیں۔
بچوں کو عبادات میں شامل کریں اور انعامات کے ذریعے ان کی روحانی تربیت کریں۔
متبادل مصروفیات کے طور پر دینی کہانیاں اور اسلامی کتب پڑھنے کی ترغیب دیں۔
خود احتسابی: کیا ہم رمضان کو ضائع کر رہے ہیں؟
رمضان کا ہر لمحہ قیمتی ہے اور ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہیے:
"کیا میرا موبائل میرے رمضان کو کنٹرول کر رہا ہے یا میں اپنے وقت کو بہتر طریقے سے گزار رہا ہوں؟”
اگر قیامت کے دن ہمارے اعمال نامہ میں نمازوں، تلاوت اور نیکیوں کی فہرست سے زیادہ سوشل میڈیا کی اسکرولنگ کا ریکارڈ ہو تو یہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
ایک نئی شروعات کا عہد کریں:
رمضان صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نہیں بلکہ اپنے وقت، توجہ اور ذہن کو بھی غیر ضروری مصروفیات سے آزاد کرنے کا مہینہ ہے۔
"آئیے! اس رمضان میں ہم نہ صرف زبان، آنکھ اور کان کا روزہ رکھیں بلکہ اپنے وقت اور توجہ کا بھی روزہ رکھیں۔”
کم دیکھیں، زیادہ غور کریں۔ کم بولیں، زیادہ دعا کریں۔ کم اسکرول کریں، زیادہ سجدے کریں
دعا کریں کہ یہ رمضان ہماری زندگیوں میں حقیقی تبدیلی کا ذریعہ بنے اور ہم وقت کو ضائع کرنے کے بجائے اسے بہتر طور پر سنوارنے کی کوشش کریں۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 16 مارچ تا 22 مارچ 2025