رکبر خان لنچنگ کیس: الور کی عدالت نے چار ملزمان کو مجرم قرار دیا، ایک کو بری کیا

نئی دہلی، مئی 25: راجستھان کی الور کی ضلعی عدالت نے جمعرات کو 2018 کے رکبر خان لنچنگ کیس میں چار افراد کو قصوروار پایا۔ عدالت نے ایک ملزم کو بری کر دیا کیوں کہ استغاثہ اس کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

پرمجیت سنگھ، دھرمیندر یادو، وجے کمار، نریش کمار کو تعزیرات ہند کی دفعہ 341 (غلط طریقے سے روک تھام کی سزا) اور دفعہ 304 کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سنیل کمار گوئل نے نول کشور نامی دوسرے شخص کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

ہریانہ کے رہنے والے رکبر خان اور اس کے دوست اسلم پر جولائی 2018 میں اس وقت ایک ہجوم نے حملہ کیا تھا جب وہ الور کے لالاوندی کے قریب جنگلاتی علاقے سے دو گائیں لے جا رہے تھے۔ ہجوم نے ان پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام لگایا تھا۔ اسلم فرار ہونے اور چھپنے میں کامیاب ہو گیا، جب کہ خان پولیس کی حراست میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر موہن سنگھ نے بعد میں اعتراف کیا کہ خان کو ہسپتال لے جانے میں تاخیر ہوئی تھی۔ جس کے بعد اسے معطل کر دیا گیا تھا اور تین دیگر اہلکاروں کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔

جمعرات کے عدالتی فیصلے کے بعد اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اشوک کمار شرما نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ شرما نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ فیصلہ مثالی ہو تاکہ اس طرح کے جرائم کے بارے میں عوام کو سخت پیغام جائے۔

انھوں نے کہا کہ چوں کہ خان کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، اس لیے انھوں نے تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل کی سزا موت یا عمر قید) کے تحت سزا سنانے کی درخواست کی تھی۔

انھوں نے کہا ’’ہمیں ابھی تک فیصلے کی کاپی نہیں ملی۔ فیصلے کو پوری طرح سے پڑھنے کے بعد ہم ریاستی حکومت کو، سزا میں اضافہ کرنے کے لیے، اس حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کا مشورہ دینے جا رہے ہیں۔‘‘