جے پور (دعوت نیوز نیٹ ورک)
مسلمان تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزی روٹی کے مواقع کی تلاش میں
بھارت کی صحرائی ریاست کو اگلے سات سالوں میں ترقی یافتہ ریاستوں کے ہمراہ صف اول میں لانے کے لیے پرعزم ’راجستھان مشن-2030‘ کے حصے کے طور پر تیار کیے جانے والے ویژن دستاویز کے لیے تجاویز دیتے ہوئے، راجستھان کے مسلم کارکنوں نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور معاش کے مواقع تک رسائی کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کو راجستھان میں موجودہ کانگریس حکومت سے بہترین نتائج کی توقع ہے۔
راجستھان میں کانگریس حکومت نے ویژن دستاویز کی تیاری کے لیے اقلیتی برادریوں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ریاست کی ترقی کے لیے تجاویز طلب کی ہیں جو ریاستی حکام اور اہلکاروں کو 2030 تک کے اقدامات میں رہنمائی فراہم کرے گی۔ ریاست راجستھان نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور اب وہ ترقی یافتہ ریاستوں کی صف میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔
راجستھان حکومت کے اقلیتی امور کے محکمہ نے حال ہی میں جے پور میں ریاستی مدرسہ بورڈ کے آڈیٹوریم میں مسلم اور دیگر اقلیتی برادریوں کے نمائندوں کے ساتھ نصف روزہ مشاورتی میٹنگ کی تاکہ ان کی تجاویز حاصل کی جاسکیں۔ دسمبر 2023 میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات سے قبل مسلمانوں کی طرف سے اپنے مسائل کے ادارہ جاتی علاج کے لیے اٹھائے جانے والے مطالبے نے اب بہت اہمیت اختیار کر لی ہے۔
بتادیں کہ راجستھان میں مسلمانوں کی آبادی 9 فیصد سے زیادہ ہے اور وہ ریاست کے 200 اسمبلی حلقوں میں سے 40 حلقوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے 33 سیٹوں پر اس وقت حکمراں جماعت کانگریس کا قبضہ ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی طرف سے 15 مسلم امیدواروں میں سے سات نے اپنی سیٹیں جیتی تھیں۔ اس وقت بی جے پی کی طرف سے کھڑے کیے گئے واحد مسلم امیدوار یونس خان الیکشن ہار گئے تھے۔
جے پور کے ضلع اقلیتی بہبود کے افسر شکیل احمد نے مدرسہ بورڈ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ میٹنگ میں کہا کہ ذہین و ماہر افراد کو جمع کرنے کا مقصد محکمہ کے لیے نئے معیارات مرتب کرنا اور ان کے حصول کے لیے ایک وقتی ایکشن پلان بنانا ہے۔ دانشوروں، مضامین کے ماہرین، اسٹیک ہولڈرز، نوجوانوں، سماجی کارکنوں اور ماہرین تعلیم نے اقلیتی برادریوں کی بہتری کے لیے اپنی مفید اور کارآمد تجاویز دی ہیں۔
ایڈمنسٹریٹو آفیسر غفار علی نے محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جانے والی فلاحی اسکیموں کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔ رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (RCCI) کے صدر نعیم ربانی نے مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ جب تک مسلم کمیونیٹی کا بنیادی سروے نہیں کیا جاتا، تب تک ان کی ترقی کے لیے کوئی ٹھوس حل نہیں نکالا جا سکتا۔ ربانی نے مزید کہا کہ ’’مجموعی اندراج کا تناسب، کم متوقع عمر، اور کم فی کس آمدنی میں مسلمانوں کی ناقص کارکردگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ SCs، STs، اور MBCs کی طرح، انہیں ادارہ جاتی علاج کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے، کانگریس کے ایک رہنما، عادل خان نے ریاستی اقلیتی کمیشن کو چلانے والے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا تاکہ اسے تشدد کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کا اعلان کرنے کا اختیار دیا جاسکے۔
خان نے کہا، "اقلیتی کمیشن کے پاس نیم عدالتی اختیارات ہیں، جو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ناکافی ہیں۔ ایکٹ میں نظرثانی کے علاوہ، کمیشن کو اس کے ہموار کام کے لیے سو کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا جانا چاہیے،”
اپنی تحریری تجاویز میں، راجستھان بائبل انسٹیٹیوٹ کے صدر وجے پال نے عیسائی اداروں، جیسے مشنری اسکولوں اور اسپتالوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی کوشش کی، جنہیں اکثر سنگھ پریوار اور اس کی فرنٹ تنظیموں کے غصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ "ان اداروں نے اپنے ابتدائی سالوں میں راجستھان سمیت ہر ریاست کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی تھی لیکن انہیں اب نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ان لوگوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے ان کے وجود کو تک خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
جہاں پال نے تصدیق کی کہ مسیحی برادری قوم کی تعمیر میں اپنا کردار جاری رکھنے کے لیے ریاست کی مدد چاہتی ہے، جین رہنما بھاگ چند جین نے بھی کہا کہ اسکولوں کے نصاب میں ان کی کمیونٹی کا لٹریچر متعارف کرایا جانا چاہیے۔ جین نے ریاست میں جین مندروں اور پجاریوں پر حملوں کے سلسلے میں بھی تشویش کا اظہار کیا اور مندروں میں چوری کی وارداتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مذکورہ مشاورتی اجلاس میں انور علی شاہ، عبدالعزیز منصوری، عبدالسلام جوہر، عبداللطیف آرکو، ومل رانکا، پدم جین، سردار گورویندر سنگھ اور ارونا کرناوت سمیت دیگر کمیونٹی لیڈروں نے شرکت کی اور اپنی مفید تجاویز پیش کیں۔
ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ویژن دستاویز کی تشکیل کی مشق کا آئندہ اسمبلی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیف منسٹر اشوک گہلوت نے پچھلے دنوں جے پور میں یہاں تک کہا کہ ’’یہ پروجیکٹ 2030 کے لیے ہمارے خواب کی ترجمانی کرے گا اور راجستھان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ہماری پالیسیوں اور پروگراموں میں ہماری رہنمائی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست نے پہلے ہی صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں نمایاں ترقی حاصل کرلی ہے۔
گہلوت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’مشن 2030 سب کے ایجنڈے پر ہونا چاہیے۔ پچاس سال پہلے، راجستھان کو اکثر خشک سالی اور پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور یہاں تک کہ ضلع ہیڈکوارٹر بھی بنیادی سہولیات کے بغیر چھوٹے شہروں کی طرح نظر آتا تھا مگر ہم نے ترقی کی ہے۔ اگرچہ راجستھان سماجی تحفظ، صحت، خواتین کو بااختیار بنانے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایک ماڈل ریاست کے طور پر ابھرا ہے، لیکن اب بھی کئی شعبوں میں چیلنجز باقی ہیں۔‘‘
راجستھان میں ایک وقف ویب پورٹل بھی کام کر رہا ہے، جس کے ذریعے لوگ اپنی تجاویز شیئر کر سکتے ہیں۔ ایک خصوصی ٹیم لوگوں تک پہنچ کر ان کے افکار و خیالات حاصل کرے گی، جبکہ یہ ایک ٹول فری نمبر، مقابلہ جات، مضمون نویسی کے مقابلے اور مختلف سروے وغیرہ کے ذریعہ بھی تجاویز جمع کرے گا۔ حکومت راجستھان کا ماننا ہے کہ ستمبر کے آخر تک ریاست میں ویژن دستاویز تیار کر لیا جائے گا۔
بشکریہ : انڈیا ٹومارو
***
***
راجستھان میں ایک وقف ویب پورٹل بھی کام کر رہا ہے، جس کے ذریعے لوگ اپنی تجاویز شیئر کر سکتے ہیں۔ ایک خصوصی ٹیم لوگوں تک پہنچ کر ان کے افکار و خیالات حاصل کرے گی، جبکہ یہ ایک ٹول فری نمبر، مقابلہ جات، مضمون نویسی کے مقابلے اور مختلف سروے وغیرہ کے ذریعہ بھی تجاویز جمع کرے گا۔ حکومت راجستھان کا ماننا ہے کہ ستمبر کے آخر تک ریاست میں ویژن دستاویز تیار کر لیا جائے گا۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 ستمبر تا 23 ستمبر 2023