بھارت جوڑو یاترا کی وجہ سے راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں: کانگریس

نئی دہلی، نومبر 13: کانگریس نے ہفتہ کے روز کہا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی جاری بھارت جوڑو یاترا کی وجہ سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ان کی شرکت کا امکان نہیں ہے۔

نامعلوم حکام نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اجلاس 7 سے 29 دسمبر تک ہو سکتا ہے۔ تاریخوں کے بارے میں حتمی فیصلہ کابینہ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی کو کرنا ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج آف کمیونیکیشن جے رام رمیش نے ہفتہ کو کہا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ اور تین دیگر ممبران پارلیمنٹ، راہل گاندھی، کے سی وینوگوپال، دگ وجے سنگھ، سرمائی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

رمیش نے کہا کہ پارٹی لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرپرسن کو چاروں ارکان پارلیمنٹ کی غیر حاضری کے بارے میں مطلع کرے گی۔

3,570 کلومیٹر طویل بھارت جوڑو یاترا 7 ستمبر کو کنیا کماری میں شروع ہوئی اور فی الحال مہاراشٹر میں ہے۔ جموں و کشمیر میں یہ یاترا ختم ہوگی۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مارچ کا مقصد تقسیم کی سیاست کا مقابلہ کرنا ہے۔

10 نومبر کو نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے اس مارچ میں شامل ہوئیں، جب کہ شیوسینا لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے 11 نومبر کو اس یاترا میں حصہ لیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق رمیش نے ہفتہ کے روز کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ این سی پی اور شیو سینا کے رہنماؤں کے اس مارچ میں شامل ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی اتحاد برقرار ہے۔

راجیہ سبھا ایم پی نے کہا کہ یاترا 22 نومبر کو مدھیہ پردیش میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

دریں اثنا اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے لیے ریزرویشن پر پارٹی کے موقف پر ایک سوال کے جواب میں رمیش نے کہا کہ کانگریس اس کوٹہ کی حمایت کرتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’کانگریس پارٹی نے 2014 سے اس مسئلہ پر مستقل موقف اختیار کیا ہے۔ کانگریس SC/ST/OBCs کے موجودہ تحفظات کو پریشان کیے بغیر تمام برادریوں میں معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے تعلیم اور روزگار میں تحفظات کی حمایت کرتی ہے۔‘‘

پیر کو سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے نے اقتصادی طور پر کمزور طبقات کو ریزرویشن دینے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

2019 میں مرکز نے ان لوگوں کے لیے کوٹہ متعارف کرایا تھا جو درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کو دیے گئے تحفظات کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے، لیکن ان کی خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سے کم ہے۔