راہل گاندھی نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ مودی کنیت سے متعلق اپنے تبصرے کے لیے معافی نہیں مانگیں گے
نئی دہلی، اگست 3: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ کسی بھی جرم کے قصوروار نہیں ہیں اور مودی کنیت سے متعلق اپنے اس تبصرے کے لیے معافی نہیں مانگیں گے، جس کی وجہ سے انہیں مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں سزا سنائی گئی۔
یہ معاملہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل گاندھی کی اس تقریر سے متعلق ہے جس میں انھوں نے نیرو مودی اور للت مودی کو حوالہ بناتے ہوئے وزیر اعظم پر طنز کے مقصد سے کہا تھا کہ تمام چوروں کی کنیت مودی ہی کیوں ہوتی ہے۔ سورت کی ایک عدالت نے انھیں 24 مارچ کو اس کیس میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کی وجہ سے وہ لوک سبھا کے رکن کے طور پر فوری طور پر نااہل ہو گئے۔
15 جولائی کو گاندھی نے گجرات ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا جس نے ان کی سزا کو روکنے اور اس کیس میں دو سال کی قید کی سزا کو روکنے سے انکار کر دیا تھا۔ اگر ان کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی تو گاندھی کو اپنی جیل کی مدت پوری کرنی پڑے گی اور سیاست دان پر اگلے چھ سال تک الیکشن لڑنے پر بھی پابندی ہو گی۔
بدھ کے روز گاندھی نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور یہ سزا نامناسب ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر وہ معافی مانگنا چاہتے تو بہت پہلے ہی مانگ لیتے۔
گاندھی نے عدالت کو بتایا ’’عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت مجرمانہ عمل اور اس کے نتائج کا استعمال کرتے ہوئے درخواست گزار [گاندھی] کو بغیر کسی قصور کے معافی مانگنے کے لیے مجبور کرنا عدالتی عمل کی سنگین زیادتی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘
گاندھی نے کہا کہ ایک رکن پارلیمان اور اپوزیشن لیڈر کے طور پر ان کے لیے حکمران اسٹیبلشمنٹ کے طرز عمل اور کارکردگی کا تنقیدی جائزہ لینا ضروری تھا۔
گاندھی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ یہ مقدمہ نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کے ایک مضمون کے واٹس ایپ اسکرین شاٹ کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس سے شکایت کنندہ نے اپنے حساب سے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے پرنیش مودی نے گجرات میں کانگریس کے سابق سربراہ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گاندھی نے مودی سرنام سے ہندوستان میں رہنے والے 13 کروڑ لوگوں کو بدنام کیا ہے۔