راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی میں ہونے والے انتخابات کے وقت کانگریس قیادت کے بارے میں اپنا فیصلہ ظاہر کریں گے
نئی دہلی، ستمبر 10: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو کہا کہ انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ آیا وہ پارٹی کے صدر کے عہدے کے لیے الیکشن لڑیں گے یا نہیں، وہ اس بارے میں تب ہی بات کریں گے جب انتخابات ہوں گے۔
گاندھی نے نامہ نگاروں سے کہا ’’اگر میں کھڑا نہیں ہوتا تب آپ پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کیوں نہیں کھڑے ہوئے اور تبھی میں جواب دوں گا۔ جب کانگریس صدر کا انتخاب ہو گا تو واضح ہو جائے گا۔‘‘
کانگریس اپنے اگلے صدر کے انتخاب کے لیے 17 اکتوبر کو الیکشن کرائے گی۔ نتیجے کا اعلان دو دن بعد کیا جائے گا۔
جولائی 2019 میں راہل گاندھی نے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد کانگریس کے سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ کانگریس نے انتخابات میں 543 پارلیمانی نشستوں میں سے صرف 52 پر کامیابی حاصل کی تھی۔
22 اگست کو رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ راہل گاندھی نے کانگریس صدر کے عہدے کے لیے الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ موجودہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بھی مبینہ طور پر صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اس عہدے پر برقرار نہ رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
اس کے بعد سے راجیہ سبھا ایم پی ملکارجن کھڑگے، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور سلمان خورشید سمیت کئی کانگریس لیڈروں نے گاندھی سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کی اپیل کی ہے۔
جمعہ کو گاندھی نے یہ بھی کہا کہ وہ کانگریس پارٹی کی بھارت جوڑو یاترا کی قیادت نہیں کر رہے ہیں بلکہ صرف اس میں حصہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’میں کانگریس پارٹی کا رکن ہوں اور کانگریس پارٹی کے رکن اور کانگریس پارٹی کے نظریہ سے متفق ہونے کے ناطے میں اس یاترا میں حصہ لے رہا ہوں۔‘‘
کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا 3,570 کلومیٹر طویل ہے جو تقریباً پانچ ماہ میں 12 ریاستوں اور دو مرکزی زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کرے گی۔ پارٹی نے اس مارچ کو آزادی کے بعد سے اپنی سب سے بڑی عوامی رابطہ مشق اور 2024 میں لوک سبھا انتخابات سے قبل ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں ایک ’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ یاترا 8 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع کی گئی ہے۔
جمعہ کو بات چیت کے دوران گاندھی نے یہ بھی کہا کہ انھیں امید ہے کہ یہ مارچ خود کو ایک شخص کے طور پر اور ملک کو سمجھنے میں ان کی مدد کرے گا۔
انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں یہ [مارچ] صرف سیاسی نقطہ نظر سے نہیں بلکہ ذاتی نقطہ نظر سے بھی نہایت اہم ہے۔ یقیناً آج کل سیاست میں یہ فیشن نہیں ہے۔‘‘