راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت بحال کی گئی
نئی دہلی، اگست 7: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو پیر کے روز وایاناڈ سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ کے طور پر بحال کر دیا گیا۔
یہ فیصلہ اس کے تین دن بعد آیا ہے جب سپریم کورٹ نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک تقریر کے لیے گاندھی کی مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں سزا پر روک لگا دی تھی۔
گاندھی کو 24 مارچ کو ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا، جب گجرات کی ایک عدالت نے انھیں اس معاملے میں قصوروار ٹھہرایا تھا۔
عدالت نے اس معاملے میں گاندھی کو زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنائی تھی، جس کی وجہ سے وہ لوک سبھا کے رکن کے طور پر فوری طور پر نااہل ہو گئے تھے۔ اس فیصلے کو گجرات ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 8(3) کے تحت، دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والے قانون ساز کو سزا کی تاریخ سے چھ سال کی مدت پوری ہونے تک نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
پیر کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ گاندھی کی لوک سبھا رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ خوش آئند۔
کھڑگے نے کہا ’’اس سے ہندوستان کے لوگوں اور خاص طور پر وایاناڈ کو راحت ملتی ہے۔ ان کے دور میں جو بھی وقت باقی ہے، اس میں بی جے پی اور مودی حکومت کو اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنا کر جمہوریت کو بدنام کرنے کے بجائے حقیقی حکمرانی پر توجہ دینی چاہیے۔‘‘
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال ہونے سے عدلیہ اور جمہوریت میں ان کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔
4 جولائی کو گاندھی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا ہتک عزت کے مقدمے میں ان کی سزا پر روک لگانے کا فیصلہ سچائی کی جیت ہے۔
گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’ایسا ہونا ہی تھا کیوں کہ ایک نہ ایک دن سچائی کی جیت ہوتی ہی ہے۔ میرے ذہن میں مستقبل کا لائحہ عمل واضح ہے اور میں ہندوستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے تئیں اس طرح کی محبت اور حمایت کا مظاہرہ کیا۔‘‘
پیر کو گاندھی نے ایوان کے ملتوی ہونے سے پہلے لوک سبھا کی کارروائی میں شرکت کی۔