قرآن پروچن :قومی اتحاد کا بہترین نسخہ

تین روزہ روحانی تقریب بین المذاہب ہم آہنگی اور اخلاقی بصیرت کی مظہر

سندھنور، کرناٹک (دعوت نیوز بیورو)

جب پورے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی نفرت کی آندھیاں چل رہی ہوں، تب ایسے ماحول میں ریاست کرناٹک کے ضلع رائچور کے ایک پُرسکون شہر سندھنور نے بین المذاہب رواداری اور اخلاقی بیداری کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔ پچھلے دنوں شہر کے معروف آر جی ایم اسکول کے میدان میں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے منعقدہ تین روزہ عوامی درس قرآن (Qur’an Pravachana) نہ صرف ایک روحانی پروگرام تھا بلکہ یہ ایک ایسا سماجی پیغام بھی تھا جو دور دور تک سنا گیااور دیکھتے ہی دیکھتے تین دن میں یہ ایک ہمہ گیر عوامی تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔ ہر دن ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے، جن میں 40 فیصد سے زائد غیر مسلم بھائی بہنیں شامل تھے۔
قرآن پروچن جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے سکریٹری جناب محمد کنہی دے رہے تھے ، جنہوں نے نہایت شیریں اور دل نشین انداز میں کنڑا زبان میں قرآن کی تعلیمات کو موجودہ حالات سے جوڑ کر پیش کیا۔
• پہلا دن: سورۃ التین کی روشنی میں اخلاقی اقدار اور معاشرہ پر گفتگو کی گئی۔
• دوسرا دن: سورۃ الماعون سے مذہب اور انسانی تعلقات پر روشنی ڈالی گئی۔
• تیسرا دن: سورۃالتکاثر سے مقصدِ حیات پر درس دیا گیا، جہاں دنیاوی مشغلے اور آخرت کی تیاری کے درمیان توازن کو اجاگر کیا گیا۔
کنہی صاحب نے زور دے کر کہا: “قرآن کسی خاص قوم یا مذہب کی جاگیر نہیں، بلکہ یہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت ہے۔”
یہ سن اس کر سارے سامعین ساکت ہو گئے
جب محمد کنہی درس دے رہے تھے، تو ان کے الفاظ موتیوں کی طرح لبوں سے رواں تھے اور پورے میدان پر ایک خاموشی چھا گئی۔ لوگ ہمہ تن گوش تھے، گویا وقت تھم سا گیا ہو۔ ہر لفظ دل میں اترتا چلا جا رہا تھا۔ یہی تاثیر تھی کہ شرکاء نے اگلے ہی دن اپنے عزیز و اقارب کو قرآن پروچن میں شرکت کی دعوت دی، اور یوں ہر دن مجمع بڑھتا چلا گیا۔
جیسے ہی درس ختم ہوتا، لوگ اسٹیج کی جانب لپکتے، کنہی صاحب سے مصافحہ کرتے، تصاویر اور سیلفیاں لیتے۔ کسی نے شال پیش کی، کسی نے ہار پہنائے — یہ مناظر کسی مذہبی رہنما سے بڑھ کر ایک سچے خادمِ قرآن کی بے پناہ عوامی مقبولیت کی علامت بن گئے۔
غیر مسلم برادران کا مثبت کردار
استقبالیہ کمیٹی کے صدر سندھنور کی معروف غیر مسلم شخصیت ایس شرنے گوڑا کو بنایا گیا تھا وہ ہر دن کے اختتام پر کام کا جائزہ لیتے والینٹیروں کو ہدایات دیتے پروگرام کے اختتام پر اظہارِ تشکر بھی غیر مسلم معززین نے کیا۔ یہ اس بات کی گواہی تھی کہ سندھنور میں مذہبی اختلافات کے باوجود انسانی رشتے مضبوط ہیں۔
قرآن ایکسپو: اخلاقیات کی تصویری تشریح
پروگرام کے ساتھ ہی ایک شاندار قرآن ایکسپو کا بھی انعقاد ہوا جس میں مقامی اسکولوں کے طلبہ نے قرآن کی روشنی میں والدین کے حقوق، خواتین کی عزت، منشیات سے پرہیز، انسانی جان کا احترام جیسے موضوعات پر ماڈلز اور پوسٹرز تیار کیے۔ جوہر اسکول نے اول، سن شائن اسکول نے دوم اور اقرا اسکول نے سوم مقام حاصل کیا۔ ہزاروں لوگوں نے اس نمائش سے رہنمائی حاصل کی۔
سندھنور میں یہ پروگرام اس وقت منعقد ہوا جب پورے ملک میں مذہب کے نام پر نفرت انگیزی کا ماحول گرم ہے۔ لیکن یہاں مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر اس پروگرام کو کامیاب بنایا — دعوتی مہم سے لے کر کھانے کے انتظام تک ہر مرحلے میں برادران وطن کا تعاون مثالی رہا۔
ایک اندازے کے مطابق پہلے دن 7 ہزار دوسرے دن 8 ہزار اور تیسرے دن 12 ہزار افراد نے اس اجتماع میں شرکت کی جو اس بات کی دلیل ہے کہ عوام سچائی، اخوت اور علم کی تلاش میں ہیں۔ پروگرام کے اختتام پر جماعت کے مقامی امیر کے فرزند محمد عمیر کا نکاح اور ولیمہ بھی ہوا، جس میں تمام حاضرین نے شرکت کی۔
قرآنی پیغام، قومی اتحاد کا نسخہ
سندھنور کا درسِ قرآن ایک پیغام ہے — نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن کو صحیح انداز میں پیش کیا جائے تو وہ صرف مذہبی کتاب نہیں بلکہ انسانی ضمیر کو جگانے والا پیغام بن جاتا ہے۔
جہاں باقی ملک میں مذہب کو سیاست کا ہتھیار بنایا جا رہا ہے، وہیں سندھنور میں قرآن ایک مشترکہ مستقبل کی امید بن کر اُبھرا ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 18 مئی تا 24 مئی 2025