فن لینڈ حکومت کا قرآن سوزی کی اجازت دینے سے انکار
ہم عوامی مقامات پر قرآنِ کریم جیسی مقدس کتاب کو جلانے کی اجازت نہیں دیں گے: فن لینڈ پولیس
سویڈن میں ایک احتجاج کے دوران مقدس قرآن کریم جلانے کے مذموم واقعہ کے بعد فن لینڈ میں بھی کچھ شدت پسندوں کی جانب سے قرآن جلانے کی مذموم ارادو ں کو حکومت نے عملی جامہ پہنانے سے انکار کر دیا ہے ۔ٹی آر ٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق فن لینڈ پولیس نے کہا ہے کہ ہم عوامی مقامات پر قرآنِ کریم جیسی مقدس کتاب کو جلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
فن لینڈ ذرائع ابلاغ کی، ایس ٹی ٹی خبر ایجنسی کے حوالے سے، شائع کردہ خبر کے مطابق فن لینڈ محکمہ پولیس نے کہا ہے کہ مقدس کتابوں کو جلانے کا فعل "تعزیراتی جرم” قرار دیا جائے گا۔فیصلے کی رُو سے مقدس کتابوں کی بے حرمتی کے خلاف بھی اسی شکل میں کاروائی کی جائے گی۔
موضوع سے متعلق بیان میں فن لینڈ پولیس ڈائریکٹر ‘ویسا پیہاجوکی’ نے کہا ہے کہ اس بات کا پہلے سے اعلان کر دیا گیا ہے کہ قرآن سوزی باقاعدہ طے شدہ ہوئی تو پولیس اس مظاہرے کی اجازت نہیں دے گی۔ علاوہ ازیں ایسا کوئی واقعہ کسی اور مظاہرے کے دوران یا پھر پولیس کی توجہ کا مرکز بننے والے دیگر حالات میں پیش آیا تو پولیس اس میں مداخلت کرے گی۔خبر میں کہا گیا ہے کہ دیگر فن لینڈ ،اسکینڈنیوین ممالک کے برعکس "دینی امن” کا محافظ ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں سزا دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 21 جنوری کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ڈنمارک کی انتہائی متعصب پارٹی ‘سٹرام کرس ‘کے چیئرمین راسموس پالوڈین نے ترکیہ سفارت خانے کے سامنے قرآنِ کریم کو جلانے کی مذموم کوشش کر کے عالم اسلام کو مضطرب کر دیا تھا۔ یہ کاروائی بھاری پولیس نفری کی حفاظت میں کی گئی اور اس دوران کسی کو پالوڈین کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔پالوڈین نے 27 جنوری کو ڈنمارک میں مسجد کے سامنے اور ترکیہ کوپن ہیگن سفارت خانے کے سامنے بھی قرآن سوزی کی تھی۔