بجٹ کا مقصد ملکی معیشت کو مزید مضبوط بنانا ہے: سیتا رمن

رواں مالی سال میں ہندوستان کی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد رہنے کا تخمینہ، ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت

نئی دہلی،یکم فروری :۔
مودی حکومت کے دوسرے مرحلے کا آخری بجٹ آج ایوان میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا۔ بدھ کے روز لوک سبھا میں 24-2023 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے خطاب میں بجٹ کی خصوصیات اور مرکزی حکومت کے آئندہ کے منصوبوں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ ‘امرت کال’ کے اس پہلے بجٹ کا مقصد ملکی معیشت کی بنیاد کو مزید مضبوط بنانا اور ترقیاتی اہداف کے فوائد کو سماج کے تمام طبقات تک پہنچانا ہے۔ سیتا رمن نے کہا کہ، "رواں مالی سال میں ہندوستان کی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے اور یہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے، آنے والے برسوں میں بھی ہم آگے رہیں گے۔
مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی معیشت میں سست روی کے باوجود ہندوستان میں معیشت نے طاقت دکھائی ہے اور اس سمت میں ہماری اصلاحات جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں یو پی آئی شروع کیا گیا ہے، کوون ایپ، نیشن ہائیڈروجن مشن اور دنیا میں ماحول کے موافق طرز زندگی کے لیے لائف مشن شروع کیا گیا ہے، جس سے ہندوستان کی شبیہ بہتر ہونے والی ہے۔
مفت راشن میں ایک سال کی توسیع،ٹیکس میں بھی راحت کا دعویٰ
2023-24 کے پیش کئے گئے بجٹ میں وزیر خزانہ نے غریبوں کے لیے فلاحی اسکیم ’انتودیا یوجنا‘ کی مدت مزید ایک سال کی توسیع کا اعلان کیا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ انتیودیا اسکیم کے تحت غریبوں کو مفت اناج کی فراہمی کو ایک سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت 2 لاکھ کروڑ روپے برداشت کر رہی ہے۔
دریں اثنا مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اب 7 لاکھ سے کم آمدنی والوں کو کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ تاہم، یہ فائدہ صرف نئے ٹیکس نظام کا انتخاب کرنے والوں کو دستیاب ہوگا۔ ساتھ ہی 3 لاکھ روپے تک کمانے والوں پر انکم ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
ٹیکس سلیب اس طرح ہے
• اب تین لاکھ تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔
• اب 3 سے 6 لاکھ تک سالانہ آمدنی والوں کو 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
• اب 6-9 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ٹیکس لگے گا۔
• اب 7 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی والوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔ اس نئے ٹیکس نظام کا انتخاب کرنے والوں کو فائدہ ملے گا۔
• 9-12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے افراد پر 15 فیصد ٹیکس لگے گا۔
• مانا جا رہا ہے کہ 15.5 لاکھ روپے تک کمانے والوں کو 52 ہزار روپے کا فائدہ ملے گا۔
• 12 سے 15 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر 20 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگے گا۔
• 15 لاکھ سے زائد سالانہ آمدنی والوں کو 30 فیصد تک ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔