پنجاب: کوٹکپورہ پولیس فائرنگ کیس میں سکھبیر سنگھ بادل اور سات دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل
نئی دہلی، فروری 25: پنجاب پولیس کی ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے جمعہ کو سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل اور اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل کو 2015 کے کوٹکپورہ پولیس فائرنگ کیس میں نامزد کرتے ہوئے چارج شیٹ داخل کی ہے۔
14 اکتوبر 2015 کو فرید کوٹ ضلع کے کوٹکپورہ شہر میں پولیس نے مظاہرین کے ایک گروپ پر فائرنگ کی تھی اور ان پر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ بعد ازاں اسی دن ضلع کے بہبل کلاں گاؤں میں پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ احتجاج سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے سلسلہ وار واقعات کے خلاف تھا۔
پرکاش سنگھ بادل اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان کے بیٹے سکھبیر سنگھ بادل وزیر داخلہ تھے۔
فرید کوٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہرجیت سنگھ نے کہا کہ چارج شیٹ میں آٹھ افراد کا نام لیا گیا ہے۔ بادل کے علاوہ جن لوگوں کا نام لیا گیا ہے ان میں ریاست کے سابق پولیس سربراہ سومیدھ سنگھ سینی، سابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل امر سنگھ چاہل، کوٹکپورہ پولیس اسٹیشن کے اس وقت کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر گردیپ سنگھ اور دیگر سینئر پولیس اہلکار پرمراج عمرانگل، سکھمندر سنگھ مان اور چرنجیت سنگھ شرما شامل ہیں۔
چارج شیٹ کے مطابق سکھبیر سنگھ بادل اور سینی مظاہرین کے خلاف غیر قانونی اور ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کی مبینہ سازش کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ پرکاش سنگھ بادل پر الزام ہے کہ انھوں نے اس سازش میں سہولت کاری کی تھی۔
ملزمین پر تعزیرات ہند کے تحت قتل کی کوشش اور مجرمانہ سازش کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان پر آرمس ایکٹ کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
اس چارج شیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے کہا کہ کوٹکپورہ فائرنگ کیس میں سازش کرنے والوں کے چہرے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’کروڑوں لوگوں کے جذبات کو تسکین ملے گی… ہم انصاف دلانے کے وعدے پر قائم ہیں۔‘‘
وہیں سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ سیاسی مخالفین پچھلے کچھ سالوں سے انھیں اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے دن وہ پنجاب سے باہر تھے اور انھوں نے کسی افسر سے بات نہیں کی۔