’اشتعال انگیز سرخیاں‘: وزارت اطلاعات و نشریات نے دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد اور روس-یوکرین جنگ کی ٹی وی کوریج پر تنقید کی
نئی دہلی، اپریل 23: مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے ہفتہ کے روز کہا کہ روس-یوکرین جنگ اور دہلی کے جہانگیر پوری میں حالیہ تشدد کے بارے میں ٹیلی ویژن نیوز چینلز کی کچھ کوریج غیر مستند اور گمراہ کن تھی۔
وزارت نے ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز کو پروگرام کوڈ کی سختی سے تعمیل کرنی چاہیے۔ کوڈ کے تحت چینلز سے ایسے مواد کو نشر کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو ’’نفیس ذوق اور شائستگی کے خلاف ہو‘‘ اور دیگر چیزوں کے علاوہ مذاہب یا کمیونٹیز کو نشانہ بنائے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ وزارت نے چینلز کا نام لیے بغیر کہا کہ انھوں نے جہانگیرپوری فرقہ وارانہ تشدد کا احاطہ کرتے ہوئے ’’اشتعال انگیز سرخیاں اور تشدد کی ویڈیوز چلائیں جو فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دے سکتی ہیں۔‘‘ کچھ ٹیلی ویژن نیوز آؤٹ لیٹس نے غیر تصدیق شدہ کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن فوٹیج بھی نشر کیں، جس نے ’’تفتیش کے عمل میں خلل ڈالا۔‘‘
16 اپریل کو شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری میں ہندو تہوار ہنومان جینتی کی یاد میں بجرنگ دل کی طرف سے تین جلوس نکالے گئے۔ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ جلوسوں کے شرکا تلواروں اور ترشولوں سے لیس تھے، جب کہ ویڈیوز میں ان میں سے کچھ کو بندوقیں اٹھائے اور ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگاتے بھی دیکھا گیا ہے۔
جب تیسرا جلوس ایک مسجد سے گزرا تو تشدد پھوٹ پڑا۔ تشدد کے الزام میں کم از کم 24 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کچھ چینلز ’’ایک مخصوص برادری‘‘ کی فوٹیج دکھاتے ہیں جس نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاوا دیا۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ چینلز نے ’’دہلی میں امن کے دشمن کون؟‘‘ اور ووٹ بینک بمقابلہ اکثریتی سیاست‘‘ جیسی ’’من گھڑت سرخیاں‘‘ نشر کیں، جس نے حکام کی کارروائیوں کو فرقہ وارانہ رنگ دیا۔ اس نے ایک چینل کی فوٹیج نشر کرنے پر بھی اعتراض کیا جس میں ایک شخص جو ’’ایک مخصوص کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے‘‘ تلوار اٹھائے ہوئے ہے۔ چینل نے اس فوٹیج کو نشر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دہلی میں ایک مذہبی جلوس کے دوران تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
وزارت نے الزام لگایا کہ چینلز نے ’’علی، بجرنگ بلی پر کھلبلی‘‘ کے عنوان سے ایک شو میں ’’بھڑکانے والے بیانات اور تضحیک آمیز حوالہ جات‘‘ بھی نشر کیے۔
روس-یوکرین جنگ کی کوریج پر وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کچھ چینلز نے ’’فضول شہ سرخیاں‘‘ چلائیں جو خبروں سے مکمل طور پر غیر متعلق تھیں۔ اس نے کچھ رپورٹرز اور اینکرز پر ناظرین کو بھڑکانے کے لیے ’’من گھڑت اور ہائپربولک بیانات‘‘ دینے کا الزام بھی لگایا۔
وزارت نے دعویٰ کیا کہ کچھ ٹیلی ویژن چینلز نے جھوٹے دعوے بھی کیے اور اکثر بین الاقوامی ایجنسیوں اور افراد کا غلط حوالہ دیا۔
وزارت نے کہا کہ ’’یوکرین میں ایٹمی ہڑکمپ‘‘ اور ’’پرمانو پوتن سے پریشاں زیلنسکی‘‘ جیسے عنوانات گمراہ کن تھے۔
وزارت نے کہا کہ ایک اور شو نے ایک غیر تصدیق شدہ دعویٰ کیا کہ امریکہ کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کا خیال ہے کہ روس، یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔