اگر ایشیا نیٹ کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو جاتا ہے تو چینل کو تحفظ فراہم کریں، کیرالہ ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت کی
نئی دہلی، مارچ 8: کیرالہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز پولیس کو ہدایت دی کہ اگر ملیالم نیوز چینل ایشیا نیٹ کے خلاف مظاہرے پرتشدد ہو جاتے ہیں تو وہ چینل کے دفاتر میں تحفظ فراہم کرے۔
ایشیانیٹ نیوز نے 3 مارچ کو اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا، حکمران کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے طلبا ونگ، کے ذریعے ارناکولم میں واقع اس کے دفتر میں گھس کر عملے کے ارکان کو دھمکیاں دینے کے بعد تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ایس ایف آئی کے ارکان 10 نومبر کو منشیات کے استعمال اور نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بارے میں نیوز چینل کی طرف سے دکھائی جانے والی خبر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایم ایل اے پی وی انور نے دعویٰ کیا کہ چینل نے نیوز رپورٹ میں ایک نابالغ کے بیان کی بنیاد پر دس اسکولی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ تاہم ایشیا نیٹ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
سی پی آئی لیڈر کی شکایت کی بنیاد پر کیرالہ پولیس نے اتوار کو ایشیا نیٹ کے دفتر کی تلاشی بھی لی تھی۔
بدھ کو جسٹس این ناگریش نے کہا کہ اس واقعے نے سیاسی رنگ اختیار کر لیا ہے اور ایشیا نیٹ نیوز کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔
جسٹس ناگریش نے کہا کہ امکان ہے کہ عرضی گزار کے خلاف مزید مظاہرے ہوں گے جو پرتشدد ہو سکتے ہیں۔ ’’اگر ایسا ہوتا ہے تو، جواب دہندگان کوچی، کوزی کوڈ، کننور اور ترواننت پورم میں درخواست گزار کی اکائیوں کو مؤثر تحفظ فراہم کرنے کے پابند ہیں۔‘‘
عدالت نے نیوز چینل سے یہ بھی پوچھا کہ کیا اسے جمعہ کے واقعے کے بعد کوئی دھمکی ملی ہے؟
ایشیا نیٹ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے بعد ٹیلی فون اور سوشل میڈیا پر کئی دھمکیاں ملی ہیں۔