چین میں سخت انسداد کورونا وائرس اقدامات کے خلاف احتجاج شنگھائی اور دیگر شہروں تک پھیلا
نئی دہلی، نومبر 27: خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے سخت انسداد کوویڈ 19 اقدامات کے خلاف مظاہرے ہفتے کی رات شنگھائی اور کچھ دوسرے شہروں تک پھیل گئے۔
جمعرات کو سنکیانگ کے علاقے کے دارالحکومت ارومچی میں ایک بلند و بالا عمارت میں آگ لگنے سے ہلاک ہونے والے 10 افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تقریباً 300 مظاہرین شہر کے مڈل ارومچی روڈ پر جمع ہوئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کے مطابق مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ متاثرین فرار نہیں ہو سکے کیوں کہ عمارت کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم شہر کے حکام نے اس دعوے کی تردید کی تھی اور اس کے بجائے رہائشیوں پر الزام لگایا تھا کہ ان کی خود کو بچانے کی صلاحیت ’’بہت کمزور‘‘ تھی۔
ہلاکتوں کے بعد سے چین کے مختلف شہروں بشمول سنکیانگ میں لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔
چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی ’’زیرو کوویڈ‘‘ حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد ہر کوویڈ کیس کو الگ تھلگ کرنا اور وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
چین کے متعدد شہروں نے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ شنگھائی کو اپریل اور مئی میں لاک ڈاؤن کے تحت رکھا گیا تھا۔
جمعرات کو ملک میں 31,444 نئے CoVID-19 کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ 2019 کے آخر میں وبائی مرض پھوٹنے کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
اس سے قبل ہفتے کے روز بیجنگ کے کچھ رہائشیوں کی طرف سے بھی چھوٹے پیمانے پر مظاہروں کی اطلاع دی گئی تھی، جو کہ لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق شہر کی پیکنگ یونیورسٹی میں بھی ایک چوکسی کی اطلاع ملی۔
رائٹرز کے مطابق جمعہ کو چینی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ارومچی میں ایک احتجاجی مارچ بھی دکھایا گیا ہے۔
شہر کے 40 لاکھ باشندے ملک کے سب سے طویل لاک ڈاؤن کے تحت رہے ہیں۔ انھیں 100 دنوں تک اپنے گھروں سے نکلنے سے روک دیا گیا تھا۔