پروفیسرقاضی اشفاق احمد ایک جامع صفات شخصیت

تحریک اسلامی کے قدیم رکن اور مجاہد آزادی

محمد عارف اقبال
(ایڈیٹر، اردو بک ریویو، نئی دہلی)

تحریک اسلامی کے فعال کارکن، انگریزی رسالہ Insight کے ایڈیٹر اور ریٹائرڈ پروفیسر انجینئرنگ قاضی اشفاق احمد 91 سال کی عمر میں سڈنی (آسٹریلیا) میں انتقال کر گئے۔ ان کے آبا و اجداد مغلیہ عہد میں قاضی کے عہدوں پر فائز رہے اور انگریزوں کے دور میں وکالت سے منسلک ہو گئے۔
پروفیسر قاضی اشفاق احمد غازی پور (یو پی) میں 12 دسمبر 1930 کو پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی والدین سے محروم ہوگئے۔ اعظم گڑھ، محمد آباد گہنہ میں مقیم ان کے دادا اور پھوپھی نے ان کی پرورش کی۔ انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ سے گولڈ میڈل کے ساتھ بی ایس سی کی ڈگری لی۔ اس سے قبل انہوں نے کرسچین کالج سے تعلیم حاصل کی تھی جہاں ان کے زیادہ تر اساتذہ امریکن یا برٹش تھے۔ اس کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں گریجویشن کیا۔ 1955 سے 1958 تک وہ AMU کے شعبہ انجینئرنگ میں سینئر لکچرر رہے۔ ان کو اسلام سے خاص شغف تھا، یہی وجہ تھی کہ بی ٹیک کے بعد انہوں نے باضابطہ عربی اور اسلامی تعلیم حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بحیثیت استاد قیام کے دوران وہ جماعت اسلامی ہند سے وابستہ ہو گئے۔ 1955 سے 1959 تک وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حلقہ کے امیر بھی رہے۔ اس کے بعد قاضی اشفاق احمد نے امریکہ کے وسکونسن یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ وہیں انہوں نے پی ایچ ڈی کا آغاز بھی کیا تھا لیکن کسی وجہ سے وہ انڈیا واپس آ گئے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دلی میں 1958 تا 1961 بحیثیت استاذ رہے پھر ان کا تقرر ریجنل انجینئرنگ کالج، سری نگر میں استاد اور ایکٹنگ پرنسپل کے طور پر ہوا تھا۔ واضح ہو کہ وہ ایک اصولی اور ایماندار شخصیت کے حامل انسان تھے۔ اُس دور میں کشمیر کی برسراقتدار حکومت کے کارندوں نے جب ان سے غیر اصولی اور غیر قانونی کام لینا چاہا تو قاضی صاحب نے انکار کر دیا۔ لہٰذا 1970 میں ایک سازش کے تحت ملک سے ان کی وفاداری کو مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی حتیٰ کہ ان کو ملازمت سے برخواست کر دیا گیا۔ اپنی ہی قوم کے افراد سے دل برداشتہ ہو کر انہوں نے ملک سے ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا۔ 23 مارچ 1971 کو وہ تنہا آسٹریلیا چلے گئے جہاں انہوں نے سڈنی یونیورسٹی میں اپنی پی ایچ ڈی بھی مکمل کی۔ ان کی اہلیہ محترمہ جمال آرا اور بچے دسمبر 1971 میں آسٹریلیا پہنچے۔ وہاں ان کی قومی سطح پر عزت افزائی کی گئی۔ 1973 میں آسٹریلیا کی شہریت ملی۔
قاضی اشفاق احمد نے ہندوستان کی آزادی میں بھی حصہ لیا تھا۔ شاید کم لوگ جانتے ہیں کہ انہوں نے مہاتما گاندھی، ابوالکلام آزاد اور محمد علی جناح کے ساتھ جنگ آزادی کے لیے کام کیا، خاص طور سے جنگ عظیم دوم (1939 تا 1945) کے دوران میں۔ ان کے روابط ڈاکٹر ذاکر حسین سے بھی رہے۔ 1971 میں آسٹریلیا پہنچنے کے بعد ان کا پروفیشنل کریئر پاپوا نیوگنی سے شروع ہوا۔ 1978 سے 1983 تک وہ شعبہ میکنیکل انجینئرنگ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر رہے۔ وہاں قیام کے دوران انہوں نے کمیونٹی تنظیم کے ساتھ کئی سماجی اور تعلیمی ادارے بھی قائم کیے۔ ان کی شخصیت سماج کے تئیں ہمیشہ فعال رہی۔ سماجی یکجہتی اور بین المذاہب مکالمہ ان کا میدانِ کار رہا۔ انہوں نے آسٹریلیا میں تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ آسٹریلیا کے مسلم کمیونٹی کی قیادت بھی کی۔ وہاں قرآنی اور دینی تعلیمات کو عام کرنے کی حتی الوسع کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ قاضی اشفاق احمد نے آسٹریلین اسلامک مشن، آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسل، اسلامک فیڈریشن آف ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر، ملٹی کلچرل عید فیسٹیول اینڈ فیئر، اسلامک فورم آف آسٹریلین مسلمز اور آسٹریلین مسلم ٹائمز (AMUST) کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آسٹریلین مسلم ٹائمز نیوز پیپر (ملٹی لنگول) 1991 میں شروع ہوا جس کے وہ چیف ایڈیٹر تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا، ہندوستان، ملیشیا، برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب وغیرہ کی بہت سی کانفرنسوں میں بھی شرکت کی۔ انہیں متعدد آسٹریلیائی اور بین الاقوامی اعزازات و انعامات سے نوازا گیا جن میں آرڈر آف آسٹریلیا میڈیل شامل ہے۔ یہ ایوارڈ 8 ستمبر 2020 کو گورنر مارگریٹ بینرلی کے ہاتھوں دیا گیا۔ وہ سہ ماہی ملٹی لنگوئل میگزین Insight کے جنوری 1993 تا جون 1994 چیف ایڈیٹر رہے۔
راقم نے Insight کے کئی شماروں کا مطالعہ کیا ہے۔ وہ اردو زبان و ادب سے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بچے دیارِ غیر میں رہتے ہوئے بھی اردو جانتے ہیں۔ ابن صفی کے ناولوں کا مطالعہ بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ان کی خود نوشت کے ساتھ ایک کتاب ‘Words That Moved The World’، 2007 میں شائع ہوئی تھی۔
مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ جمال آرا کے علاوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ اللّٰہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرما کر ان کے حسنات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ آمین!
***

 

***

 قاضی اشفاق احمد نے ہندوستان کی آزادی میں بھی حصہ لیا تھا۔ شاید کم لوگ جانتے ہیں کہ انہوں نے مہاتما گاندھی، ابوالکلام آزاد اور محمد علی جناح کے ساتھ جنگ آزادی کے لیے کام کیا، خاص طور سے جنگ عظیم دوم (1939 تا 1945) کے دوران میں۔ ان کے روابط ڈاکٹر ذاکر حسین سے بھی رہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 نومبر تا 19 نومبر 2022