
پریاگ راج کے کمبھ میلے کے لیے کروڑوں کا بجٹ ۔مذہبی اجتماع پر سرکاری خرچ دستور کے منافی: جسٹس کاٹجو
! اجین میں مہاکال مندر کاریڈور کی تعمیر، مسلم بستی اور مسجد پر بلڈوزر کی چڑھائی گجرات کے ضلع دوارکا میں بھی مسلم بستی کے ساتھ تین مزارات منہدم
محمد ارشد ادیب
چھتیس گڑھ میں برخاست شدہ ٹیچروں کا انوکھا احتجاج راہل گاندھی کی پٹنہ میں بی پی ایس سی احتجاجی طلبہ سے ملاقات۔ انتخابات کی آہٹ
حمیر پور میں پانچ مسلمان تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار لیکن کمبھ میلے میں گھر واپسی پر خاموشی؟
شمالی بھارت کے تمام راستے ان دنوں الٰہ اباد کے ضلع پریاگراج میں جا کر مل جاتے ہیں۔ ہر 12 سال بعد لگنے والا کمبھ میلہ شمالی بھارت کے ساتھ پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ جیوتشیوں کے مطابق کمبھ میلے کی ایسی ساعت ایک سو 44 سال بعد آئی ہے اور دوبارہ اتنے ہی برس بعد آئے گی اس لیے زیادہ سے زیادہ عقیدت مند کمبھ میں ڈبکی لگانے پہنچ رہے ہیں۔ پہلے شاہی اشنان میں کروڑوں عقیدت مند نہا چکے ہیں اور لاکھوں افراد روزانہ ڈبکی لگا رہے ہیں ان میں بھارت کے الگ الگ حصوں سے آنے والے ہندو عقیدت مندوں کے علاوہ دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے بیرونی سیاح بھی ہیں جو روحانیت کے تجسس میں کمبھ میلہ کا رخ کرتے ہیں۔
کمبھ میلے کا بجٹ
یو پی کی حکومت نے پریاگراج کو صوبے کا 76واں ضلع بناتے ہوئے ترقیاتی کاموں کے لیے 621.55 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یوگی حکومت نے میلے کے شان دار انعقاد کے لیے کل 7500 کروڑ روپے کا بھاری بھرکم بجٹ رکھا ہے۔ سرکاری افسر میلے میں رہنے والے ناگا سادھوؤں اور آنے والے عقیدت مندوں پر پانی کی طرح پیسہ خرچ کر رہے ہیں اس کے باوجود کچھ بابا اور سادھو سنت انتظامات سے خوش نہیں ہیں۔ اشنان کے لیے آنے والے عقیدت مند بھی عام زائرین کے لیے بد انتظامی کا شکوہ کر رہے ہیں۔ دور دراز کے زائرین کو میلہ ایریا سے کافی پہلے روک دیا جاتا ہے اور انہیں اشنان کے لیے ندی کے گھاٹوں تک میلوں پیدل چلنا پڑتا ہے۔ میلہ انتظامیہ نے شاہی اشنان کے لیے جو ہولڈنگ ایریاز بنائے ہیں وہ پریاگراج سے کافی دوری پر واقع ہیں۔ باہر سے آنے والے عقیدت مندوں کو ان ہولڈنگ ایریاز میں روک کر رکھا جاتا ہے اور شاہی اشنان میں بھیڑ کم ہونے کے بعد ہی انہیں آگے جانے دیا جاتا ہے۔ کچھ سادھو سنت 2013 مہا کمبھ کے انتظامات کو یاد کر رہے ہیں۔ سوامی پربودھانند مہاراج نے سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر محمد اعظم خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان میلے کے ذمہ دار ہونے کے ناطے سادھو سنتوں کے مسائل سنتے تھے اور انہیں حل بھی کروا دیتے تھے، اس سرکار میں کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
سابق چیف جسٹس آف انڈیا مارکنڈے کاٹجو نے میلہ کے بجٹ پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک سیکولر ملک میں کسی مذہبی اجتماع پر سرکاری خزانے کا اتنا پیسہ خرچ کرنا قانون اعتبار سے درست نہیں ہے۔ انہوں نے میلے میں غیر سائنسی رسم و رواج کو عام کرنے کو بھی دستور کی دفعہ51 ایچ کے خلاف بتایا ہے جو ملک میں سائنسی سوچ عام کرنے سے متعلق ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر میلے کی آڑ میں سیاسی فائدہ اٹھانے کا بھی الزام لگایا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے سنگم میں نہانے سے پاپ دھلنے کے تصور کو بھی پاکھنڈ اور بکواس بتایا ہے۔ انہوں نے میلے کے انعقاد پر 900 کروڑ روپے خرچ کرنے کو سراسر فضول خرچی بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رقم سے تعلیم اور صحت کے بنیادی فلاحی کام انجام پا سکتے تھے لیکن سرکار کا ایجنڈا تو محض ایک خاص طبقے کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔
کمبھ میلے میں اٹھنے والے تنازعات اور میڈیا کا رویہ
میلے میں نرنجنی اکھاڑے کے ذریعے خوب صورت سادھویوں کو لانے سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ کئی سادھو سنتوں نے اسے سناتن دھرم کے خلاف قرار دیا ہے جس کے بعد ہرشا رچھاریہ نامی سادھوی روتے ہوئے کمبھ سے واپس چلی گئی۔ میلے میں آنے والے ناگا سادھو طرح طرح کے کرتب دکھا کر عقیدت مندوں کو متوجہ کرتے رہے۔ اس بار میڈیا کوریج کے سبب کئی بابا الجھن میں پڑ گئے ہیں، انہیں ڈر ہے کہ کہیں میڈیا انہیں ایکسپوز نہ کر دے اس خوف سے کئی یوٹیوبرز اور رپورٹرز پِِٹ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد عام لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ یہ کیسے بابا لوگ ہیں جو اپنے غصے کو قابو میں کرنا نہیں جانتے؟ میلے میں 13 سال کی ایک چھوٹی بچی کو سادھوی بنانے پر بھی تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ایک نابالغ بچے نے بھی سادھووں پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ میلے میں آنے والے ایک آئی آئی ٹی این بابا ابھے سنگھ اپنے بیانات سے بھی سرخیوں میں ہیں حالانکہ ان کی دماغی حالت مخدوش بتائی جا رہی ہے لیکن سوشل میڈیا میں انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے۔ کمبھ میلے میں شیخ بن کر پہنچنے والے ایک بلاگر کو عقیدت مندوں نے پیٹ دیا بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو ہندو تھا۔ اندرجیت براک نام کے ایک صارف نے ایکس پوسٹ میں اس پرتبصرہ کیا "جس ملک میں مسلمان ویسے ہی محفوظ نہیں ہیں وہاں یہ لڑکا نقلی شیخ بن کر کمبھ میں پرینک کر رہا تھا شاکھائی ہندوؤں نے اسے پیٹ دیا یہی تو خوب صورتی ہے ان سناتنیوں کی” ایک دوسرے صارف نے لکھا "اتنا آسان سمجھ لیا تھا کیا مسلماں ہونا؟”
مذہبی کاریڈور کے نام پر اجاڑی گئی بستیاں
ایودھیا اور کاشی میں مذہبی راہداری بنانے کے نام پر بستیاں اجاڑنے کا سلسلہ اب دوسری ریاستوں تک دراز ہو چکا ہے۔ مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں مہاکال مندر کاریڈور بنانے کے لیے ایک مسلم بستی کو پوری طرح اجاڑ دیا گیا ہے۔ اس میں ایک مسجد کی عمارت بھی تھی۔ نظام الدین کالونی کے باشندوں کے مطابق انہیں گھر خالی کرنے کی بھی مہلت نہیں دی گئی جبکہ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بستی کے رہنے والے مکینوں کو ناجائز تجاوزات کے نوٹس جاری کیے گئے تھے اور گھروں پر سرخ نشان بھی لگائے گئے۔ اس بستی میں تقریبا ڈھائی سو سے زیادہ مکانات تھے۔ اس طرح کی کارروائی گجرات کے شہر دوارکا میں بھی کی گئی ہے جہاں پر بلدیہ کی ٹیم نے ناجائز تجاوزات کے الزام میں درجنوں مکانات کے ساتھ تین مزارات بھی منہدم کر دیے ہیں۔ بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ کی سختی کے باوجود مختلف شہروں میں اس طرح کی شکایتیں مل رہی ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہر آدمی تو انصاف کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ جب تک سپریم کورٹ کی ہدایت پر مرکزی سطح پر کوئی جامع پالیسی مرتب نہیں ہو جاتی مسلمان اور دیگر کم زور طبقات اسی طرح متاثر ہوتے رہیں گے۔
چھتیس گڑھ میں اساتذہ کا انوکھا احتجاج
چھتیس گڑھ میں نوکری سے برطرف شدہ ٹیچروں کا انوکھا احتجاج سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چھتیس گڑھ حکومت نے تین ہزار اساتذہ کو نوکری سے برطرف دیا ہے جبکہ صوبے میں اساتذہ کے 33 ہزار عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ احتجاج کرنے والے اساتذہ کو کانگریس کی سابقہ حکومت نے بحال کیا تھا جنہیں بی جے پی کی موجودہ ریاستی حکومت نے برطرف کر دیا ہے۔ یہ اساتذہ ریاستی دارالحکومت میں نئے نئے طریقوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ کڑاکے کی سردی میں سڑک پر لیٹ کر مارچ کرنے کے بعد انہوں نے وزیر مالیات کا بنگلہ گھیر لیا تھا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں دوبارہ سرکاری اسکولوں میں خدمت کرنے کا موقع دیا جائے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے حکومت پر روزگار دینے کے بجائے الٹا نوکری چھینے کا الزام لگایا ہے۔ یہ اساتذہ پچھلے سال 14 دسمبر سے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن حکومت ان کے مطالبات نہیں مان رہی ہے۔
شمبھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاج
دلی ہریانہ کی سرحد شمبھو بارڈر پر کسان تقریباً پچھلے ایک سال سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ریشم سنگھ نام کے ایک کسان نے سلفاز کی گولی کھا کر اپنی زندگی ختم کر لی ہے۔ کسان لیڈر ڈالیوال تقریباً دو ماہ سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی حالت مسلسل بگڑ رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود مرکزی حکومت ان کے مطالبات پورے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس کے برعکس کسانوں کو قانونی معاملوں میں پھنسایا جا رہا ہے۔ پانچ جنوری 2022 کو وزیر اعظم مودی کے فیروز پور دورے کے موقع پر سیکورٹی بریج کے ایک معاملے میں 25 کسانوں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔ ان کسانوں پر اقدام قتل کی دفعہ 307 کے علاوہ چھ دیگر سنگین دفعات بڑھائی گئی ہیں۔ کسانوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری ہو رہی ہے جس سے کسان تنظیموں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ نامزد کسانوں میں سے ایک کی موت بھی ہو چکی ہے باقی کو 22 جنوری تک گرفتار کر کے کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کسان یونین نے اسے احتجاج کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے ڈرانے دھمکانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ کسان اپنی پیداوار کی کم از کم قیمت خرید پر سرکاری خرید چاہتے ہیں لیکن مرکزی حکومت اس کی گارنٹی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس کے سبب حکومت اور کسانوں کے درمیان ایک طویل عرصے سے تعطل برقرار ہے۔
اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا دورہ بہار
دلی کے بعد بہار میں بھی سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے دورہ پٹنہ نے سیاسی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ راہل گاندھی نے جہاں لالو پرساد یادو کے خاندان سے ناشتے پر ملاقات کی وہیں وہ گردنی باغ میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے طلبہ سے بھی ملے ہیں۔ انہوں نے ایکس پوسٹ میں طلبہ کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے لکھا "مودی جی کہتے ہیں کہ بہار میں ڈبل انجن والی سرکار ہے لیکن وہ فیل ہو چکی ہے، اس انجن سے غریب اور محنتی طلبہ کے خوابوں کو چکنا چور کیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ سرکاری نوکری کی کوئی بھی بھرتی ان سے بغیر پیپر لیک یا دھاندلی کے پوری نہیں ہوتی۔ طلبہ نے بتایا کہ پی پی ایس سی میں نارملائزیشن نہیں ہونا چاہیے اور داغ دار امتحانات کو رد کر کے ایمان داری سے دوبارہ کروانا چاہیے۔ آج کے ایکلویہ کا انگوٹھا کاٹ کر ان کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح راہل گاندھی نے تحفظ آئین کانفرنس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ میڈیا میں کسانوں کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟ ملک کے مفاد سے جڑے مسائل کیوں نہیں اٹھائے جاتے اور بے روزگاری پر بھی کوئی بات نہیں کی جاتی ہے؟ پھر جب میں نے لسٹ نکلوائی تو پتہ چلا کہ ان کے مالکوں میں کوئی بھی دلت، بچھڑا یا قبائلی طبقے سے ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سماجی انصاف کے لیے ذات برادری پر مبنی مردم شماری کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ہندو گھر میں عرس کرنے اور فاتحہ پڑھنے پر پانچ مسلمان گرفتار
اتر پردیش کے ضلع حمیر پور میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے جہاں اجیت ورما نام کے ایک دلت کے گھر میں عرس کرانے اور فاتحہ پڑھنے کی پاداش میں پانچ مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر اجیت کے خاندان کا مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بجرنگ دل کے ایک مقامی لیڈر کی شکایت پر پولیس نے یہ کارروائی کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اجیت کی بیوی ارمیلا ایک عرصے سے بیمار ہے۔ جھاڑ پھونک کے چکر میں اس کا رابطہ باندہ کے رہنے والے نور الدین سے ہوا۔ اس نے اسے ایک مزار پر حاضری دینے کے لیے کہا اور پھر اس کے گھر میں عرس اور فاتحہ کا انعقاد کیا۔ اسی دوران بجرنگ دل نے پولیس سے شکایت کر دی۔ پولیس نے موقع پر موجود افراد کو گرفتار کر لیا اور بعد میں ایک اور شخص کو گرفتار کیا۔ ارمیلا کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں مذہب تبدیل کرانے کے لیے پیسے کا لالچ دینے کا الزام بھی شامل کیا گیا ہے۔ کمبھ میلے میں کھلے عام مسلمانوں کی گھر واپسی کے دعوے کیے جا رہے ہیں جب کہ اسی صوبے میں مذہب تبدیل کرانے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں پانچ مسلمانوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ مولانا حسرت موہانی نے کیا ہی خوب کہا تھا:
خرد کا نام جنوں پڑ گیا، جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دل چسپ احوال کے ساتھ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 26 جنوری تا 01 فروری 2025