پہلی سہ ماہی میں 7.8فیصد شرح سے بڑھی معیشت مگر مینو فکچرنگ نے نا امید کیا

ملک میں نئے لاجسٹک ضابطہ 2022اور گتی شکتی منصوبے کے مثبت نتائج برآمد

پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا

بھارتی معیشت نے جاریہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شاندار آغاز کیا ہے۔ قومی شماریاتی آفس (این ایس او) کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی کی مدت میں بھارت کی معیشت نے 7.8 فیصد کی شرح کے ساتھ بہتر گروتھ درج کی ہے جو دنیا کے کسی بھی معیشت کے مقابلے میں سب سے تیز رفتار ہے۔ پہلی سہ ماہی کے لیے این ایس او نے اسی ہفتہ جی ڈی پی ڈیٹا کو شائع کیا ہے۔ اس سہ ماہی کے دوران بھارتی معیشت پر حکومت کے ذریعے دل کھول کر خرچ کرنے، مضبوط صارف طلب اور شعبہ خدمات کی بہتر سرگرمیوں جیسے عوامل مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ اس سے قبل بنیادی سیکٹرس کی شرح نمو کم ہوکر 8 فیصد پر آگئی جو ایک ماہ قبل جون میں 8.3 فیصد رہی تھی۔ این ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق ایک سال قبل کی سہ ماہی (اپریل تا جون2022) میں بھارت کی جی ڈی پی کی شرح نمو 13.1 فیصد تھی۔ اس کے مقابلے میں امسال معیشت کی شرح نمو متاثر ہوئی ہے۔ پہلی سہ ماہی میں شعبہ زراعت نے 3.5 فیصد کی شرح سے نمو درج کی ہے جبکہ شعبہ تعمیر کا شرح نمو 7.9 فیصد درج کیا گیا ہے۔ جاریہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ کے شعبہ نے کافی نا امید کیا۔ کیونکہ اس کی شرح نمو کم ہوکر 4.7 فیصد پر پہنچ گئی۔ تمام تجزیہ نگاروں کو امید تھی کہ جون سہ ماہی میں بھارتی معیشت کا مظاہرہ گزشتہ سال کی طرح رہے گا یا اس کے آس پاس رہے گا۔ آر بی آئی نے پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔ آر بی آئی کے مطابق ملک کی معاشی ترقی کی شرح جاریہ مالی سال کی چاروں سہ ماہیوں میں بالترتیب 8 فیصد 6.5 فیصد، 6 فیصد اور 5.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس لیے آر بی آئی نے پورے جاریہ مالی سال کے لیے 6.8 فیصد کی شرح نمو رہنے کا عندیہ دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں کئی ملکی و غیر ملکی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھارت کے گروتھ ریٹ (شرح نمو) کے اندازوں میں ترمیم کی ہے۔ آئی ایم ایف نے پہلے 2023ء کے لیے شرح نمو کو 5.9 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔ فچ ریٹنگ ایجنسی نے مالی سال 2023-24 کے لیے شرح نمو کے اندازہ کو چھ فیصد سے بڑھا کر 6.3 فیصد کردیا تھا۔ اس کے قبل مارچ 2023 کی سہ ماہی میں بھارتی معیشت نے 6.1 فیصد کی شرح نمو درج کی تھی جبکہ مالی سال 2022-23 کے دوران ملک کی معاشی ترقی 7.2 فیصد کی رفتار سے بڑھی تھی۔ گزشتہ مالی سال میں بھارتی معیشت نے امید سے بہتر مظاہرہ کیا تھا جبکہ آر بی آئی کو سات فیصد شرح نمو کی امید تھی۔ حالانکہ شرح نمو ایک سال پہلے کے مقابلے کم ہوئی تھی۔ وہ اس لیے کہ مالی سال 2021-22 میں بھارتی معیشت کی شرح نمو 9.1 فیصد رہی تھی۔ بھارت اس طرح اس بے مثالے مظاہرہ سے گلوبل گروتھ کا انجن بنا ہوا ہے۔ اور اسے تیز رفتار معیشت کا رتبہ بھی حاصل ہے۔ دیگر بڑی معیشتوں کا جائزہ لیں تو دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی جون سہ ماہی میں شرح نمو 2.1 فیصد رہی ہے۔ جبکہ دوسری بڑی معیشت چین نے جون سہ ماہی کے دو ماہ سال بھر کے مقابلے 6.3 فیصد کی رفتار سے ترقی کی ہے۔ ساتھ ہی برطانوی معیشت نے جون سہ ماہی کے دوران 0.4 فیصد کی شرح نمو درج کی تھی جبکہ جرمنی 0.2 فیصد کی گروتھ ریٹ کے ساتھ مندی سے باہر نکلنے کے لیے ہاتھ پیر مار رہی ہے۔ جون سہ ماہی کی مدت میں سالانہ بنیاد پر جاپان کا گروتھ ریٹ چھ فیصد رہا ہے۔
ویسے ہمارے ملک کی معاشی نمو دنیا میں سب سے بہتر اور تیز بتائی جارہی ہے اور جی ڈی پی میں ترقی کی رفتار بھی دیگر ممالک کے مقابلے تیز ہے۔ حقیقتاً یہاں صارفین کے اخراجات میں کمی، برآمدات کی تنزلی، نوجوانوں میں آسمان کو چھوتی ہوئی بے روزگاری اور اس سے بڑھتی نا امیدی، بڑھتے ہوئے سرکاری قرضے، گھریلو طلب میں گراوٹ۔ طلب کے مقابلے میں زیادہ پیداوار، سماجی سلامتی کی تشویش، زیادہ خرچ کرنے سے لوگوں کا پرہیز اور نتیجتاً خریداری میں کمی جیسے مسائل ہیں۔ ایسے حالات کے باوجود عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کے مطابق 2023 میں بھارت کی شرح نمو اوسطاً چھ فیصد اور 6.3 فیصد کے درمیان درج کی گئی ہے۔ اس ممکنہ تیز رفتار معیشت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت جو 2027 تک جاپان اور جرمنی کو پس پشت ڈال کر تیسری بڑی معیشت بن جائے گی۔ عالمی معیشت میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے بیچ ہمارے ملک کا مضبوط معاشی مظاہرہ خوش آئند ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ملک میں معاشی مالی اصلاحات کے ساتھ بنیادی ڈھانچوں کی ترقی کا اہم رول ہے۔ بھارت تحقیق، اختراعیت، ٹکنالوجی کی قوت کے ساتھ بڑھ کر مختلف شعبوں میں ترقی کے اوپری منازل پر پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کفایتی مضبوط اور محفوظ کے ساتھ بڑے پیمانے پر استعمال میں آنے والا حل پیش کرتا ہے۔ کاروبار کو بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے نئی لاجسٹک ضابطہ گتی شکتی یوجنا اور غیر تجارتی پالیسی کےذریعہ نیا باب لکھ رہا ہے۔ صنعتی کاروبار کو آسان بنانے کے لیے درجنوں پرانے قوانین باطل کرکے ملک میں صنعت کو مہمیز دینے کے لیے چلائی گئی مہم اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ دوسری طرف آر بی آئی نے جولائی 2022 میں ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لیے غیر ممالک کے ساتھ کاروباری لین دین روپے میں کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ 2023 میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ درآمداتی خام تیل کی ادائیگی روپے میں کرنے کی شروعات کے بعد افریقی ممالک کے ساتھ کئی ممالک نے روپے میں کاروبار کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ اگرچہ بھارت کی معیشت کی شرح نمو میں بہتری مستحسن ہے پھر بھی ہمیں ملک میں نئے لاجسٹک ضابطہ 2022 اور گتی شکتی منصوبہ کے بے مثال طریقہ کار سے ملک کو معاشی مقابلہ جاتی ملک کی شکل میں تیزی سے آگے لانا ہوگا۔ تحقیق اور اختراعیت پر اخراجات کو بڑھانا ہوگا۔ تعلیم اور نوجوانوں کے اسکل ڈیولپمنٹ پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ کیونکہ دنیا کی سب سے زیادہ نوجوان آبادی والے ملک کو بڑی تعداد میں جوانوں کو ڈیجیٹل کاروبار کے دور کی نئی تکنیکی صلاحیت سے لیس کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی سارے بیرون ملک کے ساتھ جلد از جلد آزاد تجارتی سمجھوتے (FTA) کو شکل دینا ہوگا۔ دنیا کی مختلف معیشتوں میں جو چیلنجز سامنے آ رہے ہیں اس کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں برآمدات میں اضافہ تجارتی گھاٹے (CAD) کو کم کرنے کے مقصد سے ضروری اقدام کرنے ہوں گے۔
دیگر ریٹنگ ایجنسیوں کی طرح گلوبل ریٹنگ ایجنسی موڈیز انوسٹرس سروسز نے بھارت کی جی ڈی پی گروتھ کے اندازہ میں 1.2 فیصد کا اضافہ کر دیا ہے۔ بھارت کی مضبوط معاشی رفتار کی وجہ سے یہ اضافہ کیا گیا ہے۔ اب ملک کی معاشی ترقی کے اندازہ کو 5.5 فیصد سے بڑھا کر 6.7 فیصد کر دیا گیا ہے۔ موڈیز نے گزشتہ جمعہ کو جاری کردہ اپنے گلوبل میکرو آوٹ لک میں 2023 کے لیے بھارت کی شرح نمو کے اپنے اندازہ کو 5.5 فیصد سے بڑھا کر 6.7 فیصد کر دیا ہے۔ ایجنسی کا ماننا ہے کہ مضبوط خدمات کی وسعت اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نے بھارت کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 7.8 فیصد کے حقیقی جی ڈی پی کو Motivate کیا ہے۔ موڈیز نے کہا ہے کہ 2024 کے لیے بھارت کے اپنے جی ڈی پی شرح نمو کے اندازہ کو 6.5 فیصد سے کم کرکے 6.1 فیصد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی موڈیز نے بھارت کی ساورن کریڈٹ BAA-3 ریٹنگ کو برقرار رکھا ہے۔ دو ہفتہ قبل موڈیز نے ریٹنگ کے علاوہ آوٹ لک کو بھی مستقل بتایا تھا مگر ریٹنگ ایجنسی کو توقع ہے کہ آنے والے چند سالوں میں بھارت کی شرح نمو جی-20 ممالک سب سے تیز بنی رہے گی۔ ایجنسی کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی پیمانوں کی رو سے بھارتی معیشت مسلسل تیزی کی حالت میں رہے گی۔ BAA-3 اور Stable آوٹ لک میں شہری سماجی اور سیاسی نا اتفاقی کو شامل کیا گیا ہے جو گھریلو سیاسی چیلنج کی وجہ سے اور دن بدن بڑھ رہی ہے۔ یاد رہے کہ BAA-3 سرمایہ کاری کے لیے سب سے کم گریڈ ریٹنگ ہے۔ تین عالمی ایجنسیاں فچ، ایس پی اور موڈیز نے مستقل آوٹ لک کے ساتھ بھارت کو سب سے کم سرمایہ کاری کا گریڈ دیا ہے۔ ان ریٹنگس کو سرمایہ کار کسی ملک کی ساکھ کے بیرو میٹر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ ریٹنگ ملک میں قرض لینے کی لاگت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
***

 

***

 ہمارے ملک کی معاشی نمو دنیا میں سب سے بہتر اور تیز بتائی جارہی ہے اور جی ڈی پی میں ترقی کی رفتار بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں تیز ہے۔ حقیقتاً یہاں صارفین کے اخراجات میں کمی، برآمدات کی تنزلی، نوجوانوں میں آسمان کو چھوتی ہوئی بے روزگاری اور اس سے بڑھتی ہوئی نا امیدی، بڑھتے ہوئے سرکاری قرضے، گھریلو طلب میں گراوٹ۔ طلب کے مقابلے زیادہ پیداوار، سماجی سلامتی کی تشویش، زیادہ خرچ کرنے سے لوگوں کا پرہیز اور نتیجتاً خریداری میں کمی جیسے مسائل ہیں۔ ایسے حالات کے باوجود عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کے مطابق 2023 میں بھارت کی شرح نمو اوسطاً چھ فیصد اور 6.3 فیصد کے درمیان درج کی گئی ہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 ستمبر تا 23 ستمبر 2023