پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں جمہوریت شرمسار۔ بابا صاحب امبیڈکر کے معاملے میں اپوزیشن کا ملک گیر احتجاج
یو پی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے پہلے ملتوی، سرکار کا عبوری بجٹ منظور
محمد ارشد ادیب
اعظم خان کے بعد برق خاندان حکومت کے نشانے پر، بجلی چوری کا مقدمہ، جرمانہ کے ساتھ بلڈوزر کارروائی
پریاگ کا کنبھ میلا بنے گا سیاست کا نیا اکھاڑا۔ مدھیہ پردیش میں کالی کمائی کا خزانہ برآمد
میرٹھ میں گنجے پن کے علاج کے نام پر دھوکہ دہی
شمالی بھارت میں موسم سرما اپنے شباب پر ہے۔ جموں و کشمیر میں چلہ کلاں کی برف باری ہو رہی ہے۔ دارالحکومت دلی میں دھند اور کہر کی دبیز چادر تنی ہوئی ہے۔ این سی آر کے علاقے میں گریپ چار کی پابندیاں نافذ ہیں لیکن قومی دارالحکومت کا سیاسی پارہ سرمائی اجلاس کے بعد بھی چڑھا ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کی ایوان بالا میں وزیر داخلہ امت شاہ کے متنازعہ بیان اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے مکر دروازے پر ارکان پارلیمنٹ میں دھینگا مشتی کے الزامات نے سیاسی ماحول کو پراگندہ کر دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے ملک گیر سطح پر اس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ تھانے میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ درج ہو چکا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکم راں جماعت کی ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بھی شکایت کی گئی ہے۔ کانگریس نے حکومت پر اڈانی اور امبیڈکر کے موضوع سے دھیان بھٹکانے کے لیے دھکم پیلی کا حربہ استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں بابا صاحب امبیڈکر پر متنازعہ بیان کے معاملے میں وزیر داخلہ امت شاہ سے معافی کے ساتھ استعفیٰ دینے کا بھی مطالبہ کر رہی ہیں۔ اسی دوران راہل گاندھی کے خلاف ناگالینڈ سے بی جے پی کی ایک خاتون رکن پارلیمنٹ نے جو الزامات لگائے ہیں قومی خواتین کمیشن اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سرگرم ہو گیا ہے۔ راہل گاندھی کے خلاف درج مقدمے کی جانچ کرائم برانچ کے حوالے کر دی گئی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس بھلے ہی ختم ہوگیا ہو لیکن اس کی بازگشت کافی دنوں تک سنائی دیتی رہے گی۔ سمارج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور فلم اداکارہ جیا بچن نے بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی شکایت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پی جی پی ارکان پارلیمنٹ کو بیسٹ ایکٹر کا ایوارڈ ملنا چاہیے میں نے اپنے کیریئر میں اس سے اچھی ایکٹنک نہیں دیکھی ہے۔ ایکٹنگ کے سارے ایوارڈز ان کو ملنے چاہیے۔
دھرم سنسد ٹل گئی
ڈاسنا مندر کے متنازعہ مہنت یتی نرسمہانند کی غازی آباد میں مجوزہ دھرم سنسد سپریم کورٹ کی سختی کے بعد ٹل گئی ہے۔ اس دھرم سنسد کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے دلیل پیش کی گئی تھی کہ یتی نرسمہانند کا مسلمانوں کے خلاف نفرتی بیان دینے کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور وہ ضمانت پر چل رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی کو قبول نہیں کیا لیکن نفرت انگیز تقاریر پر کارروائی کے سپریم کورٹ کے سابقہ احکامات کی تعمیل کا حکم دیا اور کہا کہ عرضی قبول نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کے احکامات کی خلاف ورزیاں کی جائیں! سپریم کورٹ کے جارحانہ تیور کو دیکھتے ہوئے متنازعہ مہنت نے دھرم سنسد کے انعقاد کو ٹال دیا ہے۔
یو پی اسمبلی اجلاس ہنگامے کے بعد وقت سے پہلے ملتوی
اتر پردیش اسمبلی کا سرمائی اجلاس اس بار کافی ہنگامہ خیز رہا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اجلاس کے آغاز میں ہی اپنے تیور دکھا دیے تھے تاہم، بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے معاملے پر اپوزیشن کے احتجاج کے بعد اجلاس کو طے شدہ وقت سے پہلے ہی ملتوی کرنا پڑا۔ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ عبوری بجٹ پر شکریہ کی تقریر بھی نہیں کر سکے۔ اس دوران عبوری بجٹ کے ساتھ صرف چار بل ہی پاس ہو سکے ہیں۔ اس مختصر سے اجلاس میں ایوان کے اندر جس طرح کی تقریریں ہوئیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی نظر دلی کی کرسی پر ہے۔ وہ مودی کی جگہ خود کو ہندو ہردیہ سمراٹ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایوان کی تقریر میں سنبھل میں پرتشدد پولیس کارروائی کو مسلمانوں کی آپسی لڑائی اور بالادستی کی جنگ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے برق خاندان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بابر اور اورنگ زیب کی نہیں رام کرشن اور سناتن کی روایت چلے گی۔ ایودھیا کے ایک پروگرام میں انہوں نے اپنے عزائم کھل کر واضح کر دیے ہیں۔ یوگی نے کہا کہ سناتن دھرم ہی ہندوستان کا قومی مذہب ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے عالمی امن کے لیے سناتن دھرم کی بقا کو ضروری قرار دیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق وہ ان دنوں ایک وزیر اعلیٰ سے زیادہ ہندو احیاء پرستی کے علم بردار نظر آرہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کی ان کے آبا و اجداد کے قدیم مذہب میں گھر واپسی چاہتے ہیں۔ سمیع اللہ خان نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جب اسمبلی میں وزیراعلیٰ خود اس درجہ نچلی سطح پر اتر کر ہندتوا، ہندو احیا پرستی اور مسلم مخالفت میں اس حد تک جا سکتا ہے تو سوچیے کہ یو پی پولیس اور انتظامیہ کی ذہنیت کیا ہوگی؟ ان سب سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کو متحد ہو کر مضبوط اور طاقتور آئینی اقدامات اور جمہوری منصوبہ بندیوں کو اختیار کرنا پڑے گا۔
سنبھل کے برق خاندان کی گھیرا بندی
رام پور میں اعظم خان اور ان کے کنبے کو جیل بھجوانے کے بعد سنبھل کا برق خاندان ریاستی حکومت کی نشانے پر ہے۔ سنبھل کی پولیس اور ضلع انتظامیہ ہر روز ایک نیا معاملہ سامنے لاتی ہے اور قومی میڈیا کے بڑے بڑے چینلز دن بھر اس کی تشہیر کرتے ہیں۔ پہلے سنبھل میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے خلاف مقامی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کو قصوروار ٹھیراتے ہوئے مقدمہ درج ہوا جبکہ اس دن وہ بنگلور میں تھے، پھر بجلی چوری کے معاملے میں ان کے والد پر مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ایک کروڑ 91 لاکھ روپے کا جرمانہ لگا دیا گیا اور اب ان کے گھر کے باہر بنی سیڑھیوں اور چبوترے کو غیر مجاز قبضے کے نام پر توڑ دیا گیا ہے، جبکہ ایم پی کے والد مملوک الرحمان برق کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں سولر لائٹس کے پینل نصب ہیں ایسے میں بجلی چوری کا سوال کہاں سے پیدا ہوا؟
سنبھل میں کلکی اوتار کا تیرتھ استھل ڈھونڈنے کی کوشش
سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں سروے کی کارروائی پر سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے بعد بھی انتظامیہ اس علاقے میں کسی مذہبی تیرتھ کو تلاش کرنے کی مہم میں لگی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں دو پرانے مندر کھلوانے کے بعد بند کنویں ڈھونڈے جا رہے ہیں۔ ایک کنویں سے برآمد کچھ ٹوٹی ہوئی مورتیوں کی کاربن ڈیٹنگ کرواکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ کتنی قدیم ہیں جبکہ اکثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ ویران کنوؤں میں بوسیدہ مذہبی کتابیں اور ٹوٹی ہوئی مورتیاں ڈالنے کا عام رواج ہے۔ قومی میڈیا میں ان اشیاء کی تشہیر کر کے حکومت خاص بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اے ایس آئی نے سنبھل میں کلکی اوتار مندر کا بھی سروے کیا ہے اور اس کی کاربن ڈیٹنگ بھی کروائی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ مندر کتنا پرانا ہے۔
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی نصیحت
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے سروے کے نام پر روز ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے والوں کو ہندوؤں کا لیڈر بننے کی کوشش کرنے پر سرزنش کی ہے۔ مسلمان رہنماؤں کے ساتھ ایودھیا رام مندر کے سب سے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے بھی بھاگوت کے بیان کی حمایت کی ہے۔ اس کے باوجود یو پی کی حکومت ہر شہر میں نئے نئے تنازعات پیدا کر رہی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کے پیچھے یوگی کا سیاسی ایجنڈا کار فرما ہے۔ وہ وزیر اعظم مودی کے متبادل کے طور پر خود کو تیار کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ دوارکا سنگھ نام کے ایک صارف نے ایکس پر تبصرہ کیا کہ بھاگوت جی نے بہت اچھی بات کی ہے لیکن انہوں نے کبھی سناتن ہندوؤں میں پھیلے ہوئے کوڑھ ذات پات اور اونچ نیچ کو ختم کرنے کا ایجنڈا تیار کرنے کا سرکار سے مطالبہ نہیں کیا ہے۔
پریاگ راج کے کنبھ میلے کا سیاسی ایجنڈا
الٰہ آباد کے پریاگ راج میں ہر 12 سال بعد ہونے والے کمبھ میلے کی بڑے پیمانے پر تیاری چل رہی ہے۔ تین دریاؤں کے مقامِ اتصال کو خصوصی ضلع کا درجہ دیا گیا ہے اور یوگی حکومت کے سب سے پسندیدہ افسر وجے کرن آنند کو اس کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ میلے کی تیاری اور عوام کو میلے میں شرکت کی ترغیب دینے کے لیے ریاست کے بڑے بڑے شہروں میں جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق سرکار اس موقع کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ مودی کے پریاگراج دورے کے بعد یوگی محتاط ہو گئے ہیں اور وہ بھی اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
اتر اکھنڈ میں نئے سال پر یکساں سِول کوڈ کے نفاذ کی تیاری
اتر اکھنڈ کی پشکر سنگھ دھامی سرکار نے نئے سال میں یکساں سِول کوڈ کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق اسے نافذ کرنے کے لیے ضابطے تیار ہو چکے ہیں اور ریاستی ملازمین کو ضروری ٹریننگ بھی دی جا چکی ہے۔ اقلیتی طبقے کی مخالفت کے باوجود اتر اکھنڈ یو سی سی نافذ کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن جائے گا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بھی ایوان کو بتایا کہ اتر اکھنڈ کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی یونیفارم سِول کورٹ لایا جائے گا۔ دراصل بی جے پی اپنے انتخابی منشور میں اس کا وعدہ کر چکی ہے اور دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد یو سی سی کا نفاذ اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔
مدھیہ پردیش میں کالی کمائی کا خزانہ دستیاب
مرکزی حکومت نے سیاہ دولت پر قدغن لگانے کے لیے نوٹ بندی نافذ کی تھی لیکن آٹھ برس گزرنے کے بعد بھی سیاہ دولت ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھوپال کے مینڈورا علاقے میں سنسان جگہ سے ایک کار سے 52 کلوسونا اور تقریبا 10 کروڑ روپے کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔ آئی ٹی ریڈ کے دوران ایم پی پولیس کو ایک نامعلوم شخص نے فون پر اس کی جانکاری دی تھی۔ ذرائع کے مطابق کار سے پولیس یونیفارم کی ایک ٹوپی بھی برآمد ہوئی ہے۔ یہ کالی کمائی آر ٹی او کے ایک سابق کانسٹیبل سوربھ شرما کی بتائی جاتی ہے اور یہ گاڑی بھی اس کے دوست چندن سنگھ کے نام پر درج ہے۔ سوربھ شرما کے گھر سے بھی 234 کلو چاندی کی سلیاں برآمد ہوئی ہیں اس کے علاوہ 17 لاکھ روپے کی مہنگی گھڑیاں 15 لاکھ کے لیڈیز پرس، چار ایس یو وی گاڑیاں اور لاکھوں روپے کے زیورات اور زمین کے کاغذات برآمد ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرما تو ایک چھوٹی مچھلی ہے اس کالی کمائی میں بڑی بڑی مچھلیاں شامل ہیں۔ مدھیہ پردیش کے اپوزیشن لیڈر جیتو پٹواری نے اس معاملے کی سی بی آئی یا عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
اتر پردیش میں اسلاموفوبیا کے شکار بچوں کو ہائی کورٹ سے راحت
یو پی کے ضلع امروہا میں اسکول ٹفن میں بریانی لانے کے جرم میں اسکول سے نکالے گئے تین بچوں کو الٰہ آباد ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے بچوں کے والد کی عرضی پر ضلع انتظامیہ کو دو ہفتے کے اندر تینوں بچوں کی سی بی ایس سی کے کسی دیگر اسکول میں داخلہ کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ڈی ایم کو ہائی کورٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ والدین کے مطابق ضلع انتظامیہ نے بچوں کو داخلہ دلانے کا وعدہ پورا نہیں کیا جس کے بعد انہیں ہائی کورٹ سے رجوع ہنا پڑا جہاں سے انہیں انصاف ملا ہے۔ اس واقعہ سے ان لوگوں کو سبق لینے کی ضرورت ہے جو ظلم و زیادتی سے مایوس ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اس کے بجائے انہیں اپنے حقوق کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ اسی طرح الٰہ آباد ہائی کورٹ نے فیکٹ چیکر محمد زبیر کی گرفتاری پر عبوری روک لگا دی ہے۔ محمد زبیر پر یتی نرسمہانند کا متنازعہ ویڈیو شیئر کرنے پر مقدمہ درج ہوا تھا۔
گنجے پن کا تیل بیچنا مہنگا پڑا
آخر میں میرٹھ سے ایک دلچسپ خبر۔شہر کے لساڑی تھانہ علاقے میں گنجے پن کی دوا بیچنے والے تین نوجوانوں کو شکایت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ بجنور کے رہنے والے یہ تینوں نوجوان 20 روپے فیس لے کر 300 روپے کا تیل بیچ رہے تھے۔ یہ دیکھ کر گنجے پن سے پریشان نوجوانوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ اسی دوران شاداب نام کے ایک نوجوان نے سر میں دوا لگانے کے بعد کھجلی کی شکایت کی۔ پولیس جانچ میں پتہ چلا کہ نوجوان اس سے پہلے دیگر شہروں میں بھی گنجے پن کے علاج کے نام پر عوام کو دھوکہ دے چکے ہیں۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد جانچ شروع کر دی ہے۔ فی الحال تینوں کو ضمانت مل گئی ہے لیکن مزیدار بات یہ ہے کہ گنجے بن کا تیل بیچنے والوں میں سے ایک نوجوان خود بھی گنجا ہے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ، تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 29 دسمبر تا 04 جنوری 2024