پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں اپوزیشن کے مطالبات پر تعطل
راجیہ سبھا میں نوٹوں کی گڈی ملنے پر سیاست تیز سنبھل میں پولیس کی جانچ اور کارروائی سوالات کے گھیرے میں
محمد ارشد ادیب
مراد آباد میں مسلم ڈاکٹر کے گھر خریدنے پر اعتراض، پڑھے لکھے لوگ اسلاموفوبیا میں پیش پیش
دلی این سی آر میں کسانوں کا احتجاج زوروں پر، سرکار سے اپنے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ
بہار میں بی پی ایس سی کے خلاف طلبہ کا احتجاج۔خان سر کی گرفتاری پر ملک بھر سے رہائی کے مطالبات
پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھویر سنگھ بادل پر دربار صاحب میں سیوا کے دوران قاتلانہ حملہ
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں سردی کے باوجود سیاسی پارہ چڑھا ہوا ہے سنبھل اور اڈانی کے علاوہ کسانوں کے مطالبات پر اپوزیشن جماعتیں حکومت کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہیں کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے ایوان کے اندر اور باہر کالی جیکٹس پہن کر احتجاج کیا جن پر لکھا ہوا تھا مودی اور اڈانی ایک ہیں۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی اڈانی کی جانچ نہیں کرا سکتے کیونکہ اگر وہ ایسا کریں گے تو خود ہی تفتیش کے دائرے میں آ جائیں گے۔ انہوں نے حکومت سے جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر بحث سے فرار اختیار کرنے کا الزام لگایا۔
راجیہ سبھا میں نوٹوں کی گڈی ملنے پر سیاست تیز
پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں سیٹ نمبر 222 سے 500 روپے کے کرنسی نوٹوں کی ایک گڈی برآمد ہونے پر ہنگامہ مچ گیا۔ یہ سیٹ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور مشہور وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کے نام پر الاٹ ہے۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکر نے اس معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ابھشیک منو سنگھوی نے اس معاملے میں اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف تین منٹ ایوان میں رہے اور 30 منٹ کینٹین میں رہے۔ اس دوران میری سیٹ پر یہ نوٹ کہاں سے آئے میں نہیں جانتا، میں تو صرف 5 سو کا ایک نوٹ لے کر پارلیمنٹ جاتا ہوں۔ حکم راں جماعت کے ارکان اس معاملے میں کانگریس کے کرپشن کلچر کو مورد الزام ٹھیرا رہے ہیں جبکہ سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں کہ اڈانی معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے اس معاملے کو طول دیا جا رہا ہے۔ اصلیت جانچ کے بعد معلوم ہو جائے گی تاہم کرپشن کے معاملے میں دودھ کا دھلا کوئی نہیں ہے، اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔
سنبھل میں پولیس کارروائی اور جانچ سوالات کے گھیرے میں
یو پی کے شہر سنبھل میں جامع مسجد کے سروے پر اٹھنے والے تنازعہ اور تشدد کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کسی وفد یا اپوزیشن لیڈر کو سنبھل کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سنبھل جانے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن حکومت نے انہیں اجازت نہیں دی۔ اکھلیش یادو نے اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں بڑا ہی معنی خیز بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو والے گجرات کے راستے سے دلی پہنچنا چاہتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق ان کا اشارہ گجرات فسادات کی طرف تھا۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سنبھل کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے دلی سے نکلے لیکن یو پی پولیس نے انہیں غازی آباد کے بارڈر پر ہی روک دیا۔ اس پر کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے ایکس پر پوسٹ کیا "دو فرقوں میں نفرت پیدا کرنا ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کا واحد فکری نظریہ ہے اس کے لیے انہوں نے نہ صرف دستور سے پاس کردہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کو تار تار کیا بلکہ اب وہ اپنے نفرت کی دکان کی شاخوں کو ہر مقام پر کھولنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ سنبھل میں متاثرہ خاندان سے راہل گاندھی کو ملنے سے روکنا اسی بات کو ثابت کرتا ہے” پرینکا گاندھی نے تبصرہ کیا کہ راہل گاندھی اپوزیشن لیڈر ہیں ان کے کچھ آئینی حقوق ہوتے ہیں ان کو روکا نہیں جا سکتا ان کا عہدہ آئینی ہے انہیں حق ہے کہ ان کو متاثرین سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے۔ اسی دوران سنبھل تشدد کے ملزمین سے جیل میں سماجوادی پارٹی لیڈروں سے ملاقات کرانے پر مراد آباد کے جیلر اور ڈپٹی جیلر کو معطل کرنے کے بعد ان کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے جبکہ مقامی پولیس اور فارنسک ٹیم سرچ آپریشن کے ساتھ نالیوں تک کی تلاشی لے رہی ہے۔ پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ سنبھل میں فائرنگ کے دوران امریکہ اور پاکستان سے آنے والے کارتوسوں کے کھوکے برآمد ہوئے ہیں۔
مراد آباد کی نجی کالونی میں مسلم ڈاکٹر کے گھر خریدنے پر اسلاموفوبیا کا بخار
مراد آباد کی پاش کالونی ٹی ڈی آئی سٹی میں ایک مسلمان ڈاکٹر کے گھر خریدنے پر کالونی کے پڑھے لکھے لوگ سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجی مظاہرین نے مسلمان ڈاکٹر کے ہاتھ گھر کا سودا کرنے والے ڈاکٹر بجاج کو بھی نشانہ بنایا اور سٹی مجسٹریٹ سے ملاقات کر کے گھر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ شمالی بھارت میں اسلاموفوبیا کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بریلی کے ایک محلے میں مسلمان کے گھر خریدنے پر بھی اسی طرح کا احتجاج کیا گیا تھا۔ دستور کے
مطابق بھارت کے ہر شہری کو اپنی نجی جائیدادیں اپنی مرضی سے خریدنے اور فروخت کرنے کا اختیار ہے لیکن کچھ فرقہ پرست عناصر اسلاموفوبیا کی ہوا میں مسلمانوں سے ان کا یہ حق چھین لینا چاہتے ہیں جو کسی بھی جمہوری نظام میں درست نہیں کہا جا سکتا۔
مدھیہ پردیش میں تین معصوم بچوں کی پٹائی
ایم پی کے ضلع رتلام سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے اس میں ایک نوجوان لڑکا تین معصوم بچوں کی بے رحمی سے پٹائی کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ بچوں کے اللہ اللہ پکارنے پر ان کی پٹائی تیز کر دی گئی اور ان سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے۔ ویڈیو میں لائٹر چوری کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر واقعی ایسی بات تھی تو پولیس سے شکایت کرنے کی بجائے خود ہی سزا دینا کہاں کا قانون ہے؟ اس پر ایکس کی ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ان کی بہادری بچوں، بوڑھوں اور چھوٹے دکانداروں پر، اور وہ بھی پولیس کی موجودگی میں ہوتی ہے اور جب کہ یہ تعداد میں بیس ہوتے ہیں۔ یہ بچوں پر حملہ کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ ان کے اندر کا خوف صاف دکھائی دے رہا ہے۔ ایک صارف نے طنز کیا کہ ’’یہ ہے مودی کا نیا بھارت گلی گلی میں نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں۔‘‘ سماج وادی پارٹی لیڈر ابو عاصم اعظمی نے بھی اس واقعہ پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔انہوں نے کہا پانی اب سر سے اونچا ہو چکا ہے، نفرت کے سوداگر معصوموں کو بھی نہیں بخش رہے ہیں۔
کسانوں نے دارالحکومت دلی کے ارد گرد گھیرا ڈالا مطالبات زوروں پردلی سے متصل این سی آر کے علاقے میں کسانوں کا احتجاج ایک بار پھر سے زور پکڑنے لگا ہے۔پنجاب اور ہریانہ کے کسان شمبھو بارڈر پر پہنچ چکے ہیں۔ پولیس نے ان کو روکنے کی کوشش کی، اس دوران لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے گئے جس سےکئی کسان زخمی ہو گئے۔ اس سے پہلے مغربی یو پی کی کسان تنظیموں نے دلی کوچ کا اعلان کیا تھا، ان میں نوئیڈا اور گریٹر نویڈا کے کسان شامل ہیں۔ یہ کسان گریٹر نوئیڈا اور یمنا ایکسپریس وے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی معاوضہ پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ یو پی حکومت نے کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے افسروں کی پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کسانوں کے مسائل پر ایکس پوسٹ میں لکھا کسان سرکار کے سامنے اپنی مطالبات رکھنے اور اپنا درد بیان کرنے کے لیے دلی آنا چاہتے ہیں، ان پر آنسو گیس کے گولے داغنا اور انہیں طرح طرح سے روکنے کی کوشش کرنا قابل مذمت ہے۔ ان کے مطالبات اور مسائل کو سنجیدگی سے سننا چاہیے جب کسان خوش ہوں گے تبھی دیش خوشحال ہوگا۔” جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستپال ملک نے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’بی جے بی سرکار کو کسانوں سے اتنا ڈر کیوں ہے جو پیدل اور نہتے کسانوں کو بھی دلی نہیں جانے دے رہی ہے؟ یہ کسان ایم ایس پی یعنی کم سے کم سرکاری قیمت پر قانون بنانے کے لیے 300 دنوں سے تحریک چلا رہے ہیں جس کا وعدہ اقتدار میں آنے سے پہلے کیا گیا تھا۔ سرکار کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ شمالی بھارت کے کسان گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں، انہیں اپنی پیداوار کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی تخم ریزی کے لیے وقت پر کھاد پانی مہیا ہو رہا ہے۔ ربیع کے موسم میں تخم ریزی کا موسم چل رہا ہے اس کے باوجود یو پی کے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد نہیں مل رہا ہے۔ کھاد کے مراکز پر لمبی لمبی قطاریں ان کے مسائل کی منہ بولتی تصویریں ہیں۔
بہار میں بی پی ایس سی کے خلاف طلبہ کا احتجاج
یو پی میں پریاگ راج کے بعد بہار میں بھی نارملائیزیشن کے ضابطے کے خلاف طلبہ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل پڑے۔ بی پی ایس سی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کی حمایت میں مشہور ٹیچر خان سر بھی میدان میں کود پڑے۔ پولیس احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد خان سر کو لے گئی۔ واضح رہے کہ خان سر ’خان کوچنگ اکیڈمی‘ کے بانی ہیں اور انوکھے انداز سے پڑھانے کے لیے مشہور ہیں۔ ان کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی ٹویٹر پر ان کی رہائی کا ہیش ٹیگ ’خان سر کو رہا کرو ‘ ٹاپ ٹرینڈ میں آگیا۔ اس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ احتجاجی طلبہ مقابلہ جاتی امتحانات میں نارملائزیشن کے ضابطے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس ضابطے سے محنتی طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔
پنجاب میں اکال تخت کی اجارہ داری
پنجاب کی سیاست میں شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی اکال تخت کی گرفت کتنی مضبوط ہے اس کا اندازہ ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھویر سنگھ بادل کو سنائی گئی سزا سے ہوتا ہے۔ اکال تخت نے اکالی دل کے سربراہ سکھویر سنگھ بادل کو تنخواہیہ ڈکلیئر کرتے ہوئے گولڈن ٹیمپل میں زائرین کی خدمت کرنے کی سزا سنائی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے متنازعہ بابا رام رحیم کے لیے نرم رخ اپنایا اور اسے ایک معاملے میں سزا دلوانے کے بجائے شکایت واپس لے لی۔ بادل نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے گولڈن ٹمپل کے باہر گلے میں تختی لٹکا کر سزا پر عمل کیا۔ اسی دوران ایک سابق دہشت گرد نارائن سنگھ چوڑا نے ان پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ پولیس نے حملے کو ناکام بناتے ہوئے ملزم کو موقع سے ہی گرفتار کر لیا۔ سکھویر سنگھ بادل سے پہلے اکال تخت کانگریس کے دور حکومت میں وزیر داخلہ رہے۔ اکال تخت بوٹا سنگھ کو بھی اسی طرح کی سزا سنا چکا ہے، جس سے اس کے سیاسی اثر و رسوخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مسلم شادی میں شاہ خرچی؟
مغربی یو پی کے شہر میرٹھ کی ایک شادی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ غازی آباد سے آنے والی اس بارات کی وائرل شدہ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ شادی کی تقریب میں لاکھوں روپے کا لین دین ہوا ہے۔ اس میں نکاح پڑھانے والے قاضی کو 11 لاکھ روپے اور مقامی مسجد کے لیے آٹھ لاکھ روپے دیے گئے اس کے علاوہ دلہے کو دو کروڑ 56 لاکھ جوتا چرائی کی رسم پر 11 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ اس پر ایک صارف نکھل نے تبصرہ کیا اسلام میں جہیز تو حرام ہوتا ہے یعنی غیر مسلموں کو بھی پتہ ہے کہ اسلام شادی میں اس طرح کی شاہ خرچی یا فضول خرچی کی اجازت نہیں دیتا ہے اس کے باوجود مسلمان سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایک دوسرے صارف نے لکھا یہ جہالت کا مظاہرہ ہے، ایسے لوگ مہذب سماج کے لیے ناسور ہیں۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دل چسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 15 دسمبر تا 21 دسمبر 2024