ٹی ایم سی کی مہوا موئترا کے ذریعے سابق چیف جسٹس پر جنسی ہراسانی کے الزامات پر بات کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں افراتفری
نئی دہلی، فروری 9: پیر کے روز ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے ذریعے ہندوستان کے سابق چیف جسٹس کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے لانے کے بعد لوک سبھا کی کارروائی کے دوران افراتفری پیدا ہوئی۔ موئترا نے اپنی تقریر میں کہا کہ عدلیہ اب قابل احترام نہیں رہ گئی ہے۔
کچھ اطلاعات کے مطابق یہ تبصرہ بعد میں ایوان کے ریکارڈ سے خارج کردیا گیا۔
اپنی تقریر میں موئترا نے نریندر مودی حکومت پر ’’نفرت، عداوت اور تعصب‘‘ کو اپنے بیانیہ کا ایک حصہ بنانے پر سخت تنقید کی اور اسے ’’واضح فاشسٹ فیشن‘‘ قرار دیا۔
ٹی ایم سی رہنما نے کہا کہ آج ہندوستان کا المیہ صرف یہ نہیں ہے کہ اس کی حکومت نے اسے ناکام بنادیا ہے، بلکہ اس کے دیگر جمہوری ستون میڈیا اور عدلیہ بھی ناکام ہوگئے ہیں۔
موئترا نے مزید کہا ’’وہ مقدس گائے جو عدلیہ تھی اب مقدس نہیں ہے۔ اسے اس دن مقدس ہونے سے روکا گیا جب اس ملک کے ایک چیف جسٹس پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا گیا، اور اس نے اپنے مقدمے کی صدارت خود کی، خود کو بےگناہ ثابت کیا اور پھر زیڈ پلس سیکیورٹی کے ساتھ ریٹائرمنٹ کے تین ماہ کے اندر پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے لیے نامزدگی قبول کرنے کے لیے آگے بڑھا۔‘‘
موئترا نے مزید کہا ’’جب عدلیہ نے آئین کے بنیادی اصولوں کی حفاظت کرنے کا موقع ضائع کیا تو اس نے اپنا تقدس بھی کھو دیا۔‘‘
اس تقریر کے دوران ٹریژری ممبروں نے موئترا کے بیانات کی سختی سے مخالفت کی اور ان پر پارلیمنٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ اراکین نے کہا کہ اعلی اتھارٹی کے فرد پر پیشگی اطلاع اور منظوری کے بغیر اس طرح بات نہیں کی جاسکتی ہے۔
مرکزی وزیر ارجن رام میگوال نے سابق چیف جسٹس کے خلاف موئترا کے تبصرے کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیا۔ وہیں انڈین ایکسپریس کے مطابق ٹی ایم سی کے سوگتا رائے نے تاہم اس بات کی نشاندہی کی کہ موئترا نے کسی کا نام نہیں لیا اور سابق چیف جسٹس کو ریٹائر ہونے کے بعد ’’اعلی اتھارٹی‘‘ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے رکن این کے پریما چندرن، جو چیئر پر موجود تھے، نے موئترا کو اپنی تقریر ختم کرنے کی اجازت دی لیکن متنبہ کیا کہ اگر انھیں قابل اعتراض سمجھا گیا تو ان کے ریمارکس کو برخاست کردیا جائے گا۔
ٹی ایم سی رہنما نے مزید کہا کہ سچائی کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔