
!پرگیہ کو پھانسی اور بھاگوت کو دھمکی
مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں سادھوی کو پھانسی کی سفارش، سنگھ پریوار کی سیاست بے نقاب
ڈاکٹر سلیم خان
این آئی اے کا یوٹرن؛ ناتھو رام گوڈسے کی پجارن عدالت کے کٹہرے میں
ہیمنت کرکرے کی تحقیق رنگ لائی۔ہندوتوا دہشت گردی کا پردہ فاش
دہلی کے اندر مودی سرکار اور ممبئی میں فڈنویس سرکار برسرِ اقتدار ہیں پھر بھی این آئی اے عدالت کا مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں بی جے پی کی سابق رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت سات ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ دراصل ایک معجزہ سے کم نہیں ہے۔ اس فیصلے میں محض چندلوگوں کو سزا نہیں ملے گی بلکہ نادانستہ طور پر اس فریبی بیانیہ موت کے گھاٹ اتر جائے گا جسے بڑی چالاکی سے گھڑا گیا تھا۔ یہ دراصل ہیمنت کرکرے کی بعد از موت رنگ لانے والی محنت کا نتیجہ ہے۔ عرصۂ دراز تک ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ہر قسم کی دہشت گردی کو مسلمانوں کی آڑ میں اسلام سے جوڑ دیا ۔ اس میں سرکار کی سرپرستی کے اندر کرائے جانے والے وہ بیشمار دھماکے بھی شامل تھے جو سیاسی مفاد کی خاطر کرائے گئے ۔ مذکورہ شور شرابے کے دوران مشیت ایزدی ہیمنت کرکرے جیسے ایماندار افسر کو میدانِ عمل میں لے آئی اور سارے کیے کرائے پر پانی پھر گیا۔ انہیں راستے سے ہٹانے کے باوجود کو جوچراغ وہ جلا گئے وہ ہنوز روشنی پھیلا رہا ہے اور مودی شاہ اس کے ذریعہ خود اپنا گھر کاکستر کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
ایس آئی ٹی کے سربراہ کی حیثیت سے ہیمنت کرکرے نے یکے بعد دیگرےسمجھوتہ ایکسپریس ، اجمیر شریف درگاہ، حیدر آباد کی مکہ مسجد اور مالیگاوں دھماکوں میں ہندو دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا چونکانے والا انکشاف کر کے ہنگامہ ہوگیا ۔ آنجہانی ہیمنت کرکرے نے ساورکر کی بند ہوجانے والی ابھینو بھارت کو دوبارہ زندہ کرکے اس کے ذریعہ سنگھ سے تعلق رکھنے والوں کے کرتوتوں کو اجاگر کرنا شروع کردیا اور یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اسی کو چھپانے کی خاطر مبینہ طور پرانہیں قتل کردیا۔ ممبئی بم دھماکوں کی آڑ میں رچی جانے والی اس سازش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے بعد اس سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھی بھرپور کوشش گئی۔سبھاش چندر بوس ، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بھگت سنگھ وغیرہ پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے سنگھ پریوار نے سابق وزیر اعلیٰ گجرات نریندر مودی کو ہیمنت کرکرے کے گھر بھیجا تاکہ سرکاری خزانے سے دو کروڈ روپئے کی پیشکش کرکے آنجہانی کی زوجہ کویتا کرکرے کو اپنے دام میں پھنسایا جاسکے لیکن اس خود دار خاتون نے ملاقات کے بغیر نریندر مودی کو بیرنگ لوٹا کر ایک نہایت کریہہ منصوبے کو کمال خودداری کا مظاہرہ کرکے ناکام کردیا۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ مہاراشٹر عبدالرحمٰن انتولے کو ایوان پارلیمان میں صرف اس سوال پر وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا کہ ’’یہ پتہ لگایا جائے ،ہیمنت کرکرے کو اس اندھی گلی میں جانے کے لیے کس نے کہا تھا ، جہاں ان پر گولی چلائی گئی‘‘؟ سمجھوتہ ایکسپریس کے دو ملزمین اسی دوران موت کی نیند سلا کر سنگھ کے خلاف کر ثبوت مٹائے گئے ۔ مالیگاوں دھماکوں پر سکون کا سانس لیتے ہوئے ناتھو رام گوڈسے جیسے وطن عزیز کے پہلے دہشت گرد کی کھلے عام تعریف کرنے والی پرگیہ ٹھاکر نے اپنے خلاف سب سے مضبوط گواہی کے مٹ جانے سے خوش ہوکر دعویٰ کیا تھا کہ ہیمنت کرکرے اس کی بددعا سے ہلاک ہوئے ہیں۔سادھوی پرگیہ ٹھاکر کودہشت گردی سے لڑتے ہوئے جان دینے والےجانباز پولیس افسر کی موت پر خوشی منانے والی دہشت گردی کی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے سارے قصور معاف کرکے انہیں بھوپال سے دگوجئے سنگھ کے خلاف کامیاب کر کے ایوان پارلیمان کا رکن بنایا گیا ۔
سادھوی پرگیہ نے جب ناتھو رام گوڈسے کو اپنا آئیڈیل بتایا تو وزیر اعظم نے مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہوئےکہا کہ اس سے ان قلب کو پر ایسا زخم لگا ہے جو کبھی نہیں بھرے گا مگرکوئی تادیبی کارروائی نہیں کی الٹا کمال منا فقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے ایوان پارلیمان کی دفاعی کمیٹی میں شامل کرکے انعام و اکرام سے نوازہ گیا۔ اس دوران سادھوی کی نفرت انگیزی جاری رہی ۔ اس نے لو جہاد کے خلاف سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا ۔ ایک لڑکی کو اپنے ساتھ کیرالہ اسٹوری دکھانے تک لے گئی مگر اس کے باوجود وہ ہندو لڑکی اپنے مسلم عاشق کے ساتھ بھاگ گئی۔ اس سے پتہ چلا کہ سادھوی کے برے دن شروع ہوچکے ہیں۔ اس دوران وہ نہ جانے کیوں بی جے پی ہائی کمان کی نظروں سے گر گئی۔ اس لیے ونجارہ ، کوندنانی و بابو بجرنگی جیسے گجرات فسادات سنگین مجرمین کو بچانے والی بی جے پی سرکار نے پرگیہ سے اپنی نظریں پھیر لیں ۔ اس کے خلاف پچھلے سال غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہوگیا ۔ بی جے پی کی فائر برانڈ رہنما کے خلاف این آئی اے عدالت کا یہ حکم حیرت انگیز تھا کیونکہ اس سے قبل بیماری کے بہانے ضمانت لینے والی پرگیہ کبھی فٹ بال کھیلتی اور کبھی ناچتی نظر آتی تھی مگر عدالت کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔
پرگیہ کو پھٹکار اور غیر ضمانتی وارنٹ بی جے پی ہائی کمان کی ناراضی کا بلا واسطہ اشارہ تھا لیکن پچھلے انتخاب میں ٹکٹ کاٹ کر ہائی کمان نے اپنی بیزاری پر مہر ثبت کردی اور اس طرح پرگیہ کے خلاف پھانسی کا شکنجہ تنگ ہونے لگا۔ گزشتہ ہفتے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے ممبئی کی خصوصی عدالت میں 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس سے متعلق ساتوں ملزمین کو غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) کے تحت سزائے موت دینے کی درخواست کرکے یہ ثابت کردیا کہ موجودہ سرکار اپنے گلے کی پھانس کو پھانسی چڑھا کر اس سے پیچھا چھڑانا چاہتی ہے ۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ این آئی اے کو اب اپنی تحقیق کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ سابق ایم پی پرگیہ ٹھاکر نے ہندوتوا نظریے سے جڑی ایک بڑی سازش کے تحت مالیگاوں دھماکے کی نہ صرف منصوبہ بندی کی بلکہ اس کی انجام دہی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان دھماکوں کے بعد سادھوی کو فون پر مشن کی کامیابی سے آگاہ کیا گیا تو اس نے مرنے والوں کی تعداد میں کمی پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور اس کی آڈیو گواہی موجود ہے۔
مالیگاوں دھماکے میں بی جے پی رہنما سادھوی پرگیہ سنگھ چندر پال سنگھ ٹھاکر، کے ساتھ سابق فوجی میجر رمیش شیواجی اُپادھیائے، اجئے عرف راجا ایکناتھ راہیرکر، جگدیش چنتامن مہاترے، کرنل پرساد شریکانت پروہت، سدھاکر دھر دویویدی عرف دیانند پانڈے عرف سوامی امرتا نند دیوتیرتھ اور سدھاکر اونکرناتھ چترویدی عرف چانکیا سدھاکر منصوبہ بندی اور دھماکہ خیز مواد فراہم کرنے نیز تربیت فاہم کرنے کے بڑے ملزم ہیں۔ این آئی اے وکیل نے اس معاملے میں سخت سے سخت سزا کا تقاضہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔ ایجنسی نے یو اے پی اے ایکٹ کی دفعہ 16 کا حوالہ دیا ہےجس کے مطابق اگر کوئی دہشت گرد حملے میں مر جائے تو مجرموں کو پھانسی بھی دی جا سکتی ہے۔ اجمل قصاب کو اسی شق کے تحت پھانسی دی گئی اور بعید نہیں کہ جس پھندے سے اسے لٹکایا گیا تھا اسی پر سادھوی پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کو بھی چڑھادیا جائے۔
سادھوی پرگیہ کے خلاف شواہد کاانبار ہے۔اس نے نہ صرف سازش کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا تھا بلکہ اپنی موٹرسائیکل ایل ایم ایل فریڈم کو بھی بم دھماکے کی خاطر پیش کردیا تھا۔ خصوصی سرکاری وکیل اویناش رسال نے 3؍ حصوں میں منقسم ایک ہزار 839؍ صفحات پر مشتمل اپنی حتمی تحریری بحث خصوصی جج اے کے لاہوٹی کے سپرد کی ہے۔ اس کے علاوہ عدالت کو درست فیصلہ سنانے کی سہولت کے لیے استغاثہ نے 53؍ صفحات کی علاحدہ دستاویز بھی عدالت کے حوالے کی جس میں دلائل کے طور پر اعلیٰ عدالتوں کے مختلف احکامات کے حوالے دیئے گئے ہیں۔ اس سے این آئی کی سنجیدگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ تاریخی مقدمہ 17 سالوں تک جاری رہا ۔ اس کی سماعتوں کے دوران این آئی اے کورٹ میں استغاثہ نے 323؍ گواہوں کے بیانات درج کئے ہیں گئےجن میں سے 34؍ گواہ عدالت میں اپنے بیان سے مکر گئے مگر پرگیہ کے وکیل اس انحراف کا کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے ۔ ان پر تعزیرات ہند، ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ، انڈین آرمس ایکٹ اور اَن لاءفل ایکٹی ویٹیز پریوینشن ایکٹ (یو اے پی اے) کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ جاری رہا۔
اس اہم فیصلے کا کریڈٹ آنجہانی اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کو جاتا ہے جنھوں نے پہلی مرتبہ بھگوا خیمہ پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کرکے ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ ان کی انٹری سے قبل یہ حال تھا کہ مالیگاوں دھماکے میں مہاراشٹر کی پولیس نے 100 سے زیادہ مسلمانوں ہی کو گرفتا ر کرکے ایس آئی ایم کے چند سابق ارکان کو ماسٹر مائنڈ بتادیا تھا۔ ایسا کرتے وقت کسی نے یہ بھی سوچنے کی زحمت نہیں کی تھی کہ آخر خود مسلمان اپنے ہی بھائیوں کا ناحق خون کیوں بہائیں گے؟لیکن ایک ایک کرکے ان سارے بے قصوروں کو ضمانت مل گئی اورہیمنت کرکرے کی سعیٔ جمیل سے اصل سازش بے نقاب ہوتی چلی گئی اور اصل مجرم قانون کے شکنجے میں آتے چلے گئے۔ 2011ء میں مرکزی حکومت ک نہ جانے کیا سوجھی کہ اس نے اس کیس کی تفتیش این آئی اے کے سپرد کردی ۔
مودی کے اقتدار سنبھالنے کے دوسال بعد این آئی اے نے 2016ء میں ملزمین کے خلاف جو فردِ جرم داخل کی تھی اس میں کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ کے علاوہ شیام ساہو، پروین ٹکلکی اور شیونارائن کالسانگرا کو ثبوت کی عدم موجودگی کا بہانہ بناکر کلین چٹ دینےکی کوشش کی گئی۔ این آئی اے کی عدالت نے ان چاروں کوڈسچارج کرنے کے بجائے سادھوی کے علاوہ باقی تینوں کو بے قصور ٹھہرا دیا۔ 9؍ سال کے بعد مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں سادھوی پرگیہ کو کلین چٹ دینےوالی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے یوٹرن لیتے ہوئے کورٹ سے گواہوں کے انحراف کو نظر انداز کرتے ہوئے 6؍ بے قصور افراد کی ہلاکت اور 100؍ سےزائد لوگوں کو زخمی کرنے کی پاداش میں یو اے پی اے کی دفعہ 16؍ کے مطابق سزا دینے کی اپیل کی ۔ این آئی اے وہی مرکزی ایجنسی ہے جس نے اس معاملے میں مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعہ سادھوی کو کلیدی ملزم بنائے جانے کے جواز کو مسترد کر دیا تھا ۔ یہی نہیں اس نے جو اضافی چارج شیٹ داخل کی تھی اس میں سادھوی کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے کیس سے ڈسچارج کرنے کی سفارش تک کی تھی۔
ا این آئی اے کے اس رویہ کی مخالفت کرتے ہوئےمقدمہ کی سابق وکیل استغاثہ روہنی سالیان نے قومی تحقیقی ادارے پر ملزمین اور بطور خاص سادھوی کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔ خصوصی عدالت اگر این آئی اے کے دباو میں آکر اس اپیل کو قبول کرلیتی تو ممکن ہے سادھوی کا ٹکٹ بھی نہیں کٹتا اور اسے مودی ۳ میں وزیر بنا دیا جاتا لیکن عدالت نے جب این آئی کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے پرگیہ پرمقدمہ چلانے کافیصلہ کیا وہیں سے اس کے ستارے گردش میں آگئے۔مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں جو تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سادھوی پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کو شروع میں ہی کلین چٹ دے کر مقدمہ چلانے کی ضرورت سے انکار کررہی تھی، اس نے سماعت کے بعد یوٹرن لیتے ہوئے ملزمین کیلئے سخت ترین سزاؤں کا مطالبہ کرکے سب کو چونکا دیا ۔ یہ الٹ پھیر اگر نہیں ہوتا اور این آئی اے ان سارے ملزمین کو ناکافی ثبوت کی بناء پر رہا کرنے کی مانگ کرتی تو وہ توقع کے مطابق تھا اور اس صورت میں کوئی سیاسی قیاس آرائی نہیں ہوتی ۔
فی الحال چونکہ صورتحال الٹ گئی ہے اس لیے ذرائع ابلاغ میں اٹکل بازیوں کا ایک طوفان برپا ہے کیونکہ عدلیہ کے حوالے سے موجودہ حکومت کا ریکارڈ بھی بہت خراب ہے ۔ نچلی عدالت کے تو سارے فیصلے سرکاری چشم ابرو کے اشارے پر ہی ہوتے ہیں۔ سب سے قوی قیاس آرائی کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یا موہن بھاگوت اور مودی سرکار کے درمیان جاری آپسی چپقلس میں سادھوی بلی کی بکری بن گئی ہے اور زیر اعظم اس کے ذریعہ سنگھ کو خطر ناک نتائج کی بلا واسطہ دھمکی دے رہے ہیں۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ بی جے پی تقریباً ایک سال سے اپنے تنظیمی انتخابات ٹال رہی ہے اور جے پی نڈا کی مدت میں مسلسل توسیع ہو رہی ہےحالانکہ پچھلے انتخابات میں بی جے پی کی اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مودی جی کو نہ سہی تو نڈا کو شرم کے مارے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا مگر ان کو وزارت پکڑا کر چپ کردیاگیا۔ ویسے نڈا کو بھی بغیر کام کیے ایک ساتھ پارٹی اور سرکار دونوں جگہ سے مفت کی تنخواہ ملنے لگے توانہیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے؟
مودی اور بھاگوت کے پارٹی کی صدارت پر جھگڑے کی قیمت پرگیہ ٹھاکر چکا رہی ہے۔آر ایس ایس نے بی جے پی کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کو اپنے قابو میں کرنے کے لیے اپنی پسند کا صدر مقرر کرنے کا ارادہ کیا تو مودی اور شاہ اور بے چین ہوگئے۔ ایسے میں آر ایس ایس نے مودی کے سب سے بڑے دشمن سنجے بھٹ کا نام آگے کرکے بہت بڑی غلطی کردی ۔ اب اگر پارٹی کا صدر ناگپور کا وفادار ہوجائے تو نہ صرف مودی کو اسی سال اکتوبر میں75سال کی قید کے سبب استعفیٰ دے کر سبکدوش ہونا پڑے گا بلکہ شاہ جی کا مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا ۔ اس لیے مودی و شاہ پرگیہ کے ذریعہ موہن بھاگوت کو دھمکی دے رہے ہیں کل کو پرگیہ کی طرح ان کو ہندوتوا نواز دہشت گردی میں پھنسا کر نہ صرف جیل بھیجا جاسکتا ہے بلکہ پھانسی کے پھندے پر بھی لٹکایا جاسکتا ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمین نے موہن بھاگوت کے خلاف بہت سارے ثبوت عدالت میں پیش کردئیے تھے جو این آئی کی فردِ جرم میں موجود ہیں۔ ان کی بنیاد پر سرسنگھ چالک کو پھنسانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے مالیگاؤں بلاسٹ کیس کا فیصلہ فی الحال محفوظ کر لیا ہےاور امید کی جارہی ہے کہ جج اے کے لاہوٹی ۸؍ مئی کو سادھوی پرگیہ کی قسمت کا فیصلہ کریں۔وہ اگر پھانسی دے دیں تو سادھوی اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی ورنہیں تو این آئی اے اس کے لیے اونچی عدالت سے رجوع کرے گی۔ اسی اندرونی لڑائی کے سبب مہابھارت کی جنگ ہوئی تو جو بالآخر تمام فریقین کی تباہی و بربادی پر منتج ہوئی اس آپسی رسہ کشی کا بھی یہی نتیجہ نکلےگا لیکن اس نے ابھی تک تو ہندوتوانوازدہشت گردی کو بے نقاب کرکے ساری دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے اور یہ شواہد ہمیشہ کے لیے عدالتی ریکارڈ میں درج ہوچکے ہیں۔اب جب بھی ہندو اپنی پارسائی کی قسمیں کھائیں گے پرگیہ کا مقدمہ ان کو منہ چڑھائے گا۔
***
مودی اور بھاگوت کے پارٹی کی صدارت پر جھگڑے کی قیمت پرگیہ ٹھاکر چکا رہی ہے۔آر ایس ایس نے بی جے پی کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کو اپنے قابو میں کرنے کے لیے اپنی پسند کا صدر مقرر کرنے کا ارادہ کیا تو مودی اور شاہ مزید بے چین ہوگئے۔ ایسے میں آر ایس ایس نے مودی کے سب سے بڑے دشمن سنجے بھٹ کا نام آگے کرکے بہت بڑی غلطی کردی ۔ اب اگر پارٹی کا صدر ناگپور کا وفادار ہوجائے تو نہ صرف مودی کو اسی سال اکتوبر میں75سال کی قید کے سبب استعفیٰ دے کر سبکدوش ہونا پڑے گا بلکہ شاہ جی کا مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا ۔ اس لیے مودی و شاہ پرگیہ کے ذریعہ موہن بھاگوت کو دھمکی دے رہے ہیں کل کو پرگیہ کی طرح ان کو ہندوتوا نواز دہشت گردی میں پھنسا کر نہ صرف جیل بھیجا جاسکتا ہے بلکہ پھانسی کے پھندے پر بھی لٹکایا جاسکتا ہے۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 04 مئی تا 10 مئی 2025