تحریر: ہانی ارشاد نواب
ترجمہ: روید خان فلاحی
آئے دن حجاب موضوع بحث بنا رہتا ہے کہ یہ کیوں ضروری ہے اور پردہ نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟ حجاب تو صرف قید خانے کا نام ہے، عورتوں کا حجاب آزادی کی راہ میں مزاحم ہے وغیرہ۔ اس طرح کی باتیں سننے میں آتی رہتی ہیں۔ اس سے پہلے کہ حجاب کے دنیوی اور اخروی فوائد پر نظر ڈالی جائے یہ بتانا ضروری ہے کہ اس طرح کے مباحثے کرنا وقت کا ضیاع ہے۔
سب سے پہلے پردہ کی حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے۔ قرآن کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہمارا اولین فریضہ ہے۔قرآن نے جس کو حرام قرار دیا ہے اس کو حرام ہی کے درجے میں رکھا جائے گا۔ اللہ سبحانہ وتعالی پردہ کرنے کا حکم دیتا ہے اس لیے حکم الٰہی کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہمارا فرض ہے۔ قرآن کہتا ہے : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِالْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ-وَ كَانَ اللٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(احزاب:59)
’’اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے او پر ڈالے رکھیں، یہ اس سے زیادہ نزدیک ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر پردہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ آیت کی ابتدا میں اللہ نے چادر کو اپنے اوپر رکھنے کا حکم دیا ہے اور اس کے پیچھے کے مقصد کو بیان کیا ہے کہ تمہاری پہچان یہ ہونی چاہیے کہ تم ایمان والی خواتین ہو اس وجہ سے تمہیں تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی۔
اللہ تمام جہانوں کا بادشاہ ہے۔ ہم سے زیادہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا صحیح ہے اور کیا نہیں۔ حجاب اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کو ہمارے لیے پسند فرمایا ہے۔ اللہ سورہ دہر میں فرماتا ہے :انا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا
’’ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ہے خواہ وہ شکر کرنے والا بنے یا ناشکرا بنے‘‘
ہم خود مختار ہیں کہ چاہیں تو اللہ کی نعمت (حجاب) کو دل کھول کر قبول کریں اور اللہ کے شکر ادا کرنے والے بندوں میں شامل ہوجائیں یا پھر ناشکروں میں شامل ہو کر اس کی نعمت کا انکار کریں۔
ذرا آپ تصور کریں کہ دو لڑکیاں سڑک پر چل رہی ہیں، ایک عبایا میں ہے اور دوسری چست لباس میں، تو کون لذت بھری نگاہوں کا شکار ہوگی اور کس کے اوپر نگاہیں ٹکائی جائیں گی؟ یقین جانیے کہ لوگ حجاب والی لڑکی کی طرف نگاہ اٹھانے سے پہلے دس مرتبہ اس کی عزت کے بارے میں سوچیں گے اور اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے نیز وہ لوگوں کی ضرر رسانی سے محفوط رہے گی۔
آپ کا حجاب زیڈ پلس سیکیورٹی سے زیادہ طاقتور ہے۔ یہ تو صرف دنیوی فائدہ ہے اس کے علاوہ حجاب میں بہت سے غیر معمولی فوائد پنہاں ہیں۔
ہم اپنے قیمتی جواہر اور اہم چیزوں کو تجوری یا ایسی ہی کسی محفوظ جگہ میں رکھتے ہیں۔ اللہ تعالی نے بھی بہت سی قیمتی چیزوں کو مخفی اور محفوظ جگہ پر رکھا ہے جیسے سمندر میں گہرے پانی کے اندر سیپ میں موتی جہاں کوئی آسانی سے نہیں پہنچ سکتا۔
اسی طرح معدنیات، سونا، پٹرول، قیمتی دھاتیں وغیرہ تمام چیزیں زمین میں چھپی ہوئی ہیں۔ کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ان تک رسائی اتنی مشکل کیوں ہے؟ ایسا صرف اس لیے ہے کہ یہ چیزیں انتہائی اہم ہیں۔ اللہ تعالی نے ان تمام چیزوں کی حفاظت فرمائی ہے۔ موتی و گہر ہر کسی کی قسمت میں نہیں ہوتے، خواص ہی ان کے حقدار ہوتے ہیں۔ بالکل اسی طرح ایک ایمان والی عورتیں خود کو عام نہیں کرتیں اور نہ ہی کسی کے سامنے بے پردگی کا اظہار کرتی ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان تمام دھاتوں کی حفاظت فرمائی ہے بالکل اسی طرح حجاب کے ذریعے ایمان والی عورتوں کی حفاظت کی ہے۔ مومنات کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ اسلام عورت کو وقار اور عزت سے سرفراز کرتا ہے نیز، ان کو اہم اور غیر معمولی مقام عطا کرتا ہے، اسی لیے اللہ تعالی نے خواتین کے لیے قرآن کریم میں پردہ کا حکم دیا ہے۔
اللہ نے ہمیں خاص بنایا ہے عام نہیں۔ جب اللہ نے ہمیں غیر معمولی بنایا ہے تو ہم خود کو معمولی کیوں بنائیں؟ ابوداؤد میں ایک روایت نقل کی گئی ہے کہ جب حجاب کی آیت نازل ہوئی تو کچھ عورتیں اس کے بارے میں باخبر ہو گئیں جب کہ بعض خواتین تک اس کی خبر نہیں پہنچی تھی کیونکہ حجاب کا حکم رات میں نازل ہوا تھا۔ کچھ عورتیں فجر کی نماز کے لیے حجاب کے ساتھ آئیں اور کچھ انصاری عورتیں بغیر حجاب کے آئیں۔ انہوں نے دوسری عورتوں سے پوچھا کہ وہ اس طرح حجاب کر کے کیوں آئی ہیں؟ جواب میں ان کو معلوم ہوا کہ کل رات حجاب کی آیت نازل ہوئی ہے۔ چنانچہ انصاری عورتیں فی الفور گھر کی طرف چادر اوڑھنے کی غرض سے روانہ ہوگئیں۔ حجاب کے حکم کو سننے کے بعد وہ ایک لمحہ بھی بغیر حجاب کے نہیں رہ سکتی تھیں۔ اگرچہ وہ بغیر حجاب کے آئی تھیں لیکن جیسے ہی انہیں معلوم ہوا کہ اللہ کا حکم آگیا ہے تو انہوں نے فورا اس کی تعمیل میں سر تسلیم خم کر دیا۔
جدت پسند لوگوں کا خیال ہے کہ اپنے آپ کو ایک قید خانے میں مقید کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ پردہ دل اور آنکھوں سے ہوتا ہے۔ اگر ہماری نیت صحیح ہے تو پردے کی کیا ضرورت ہے؟ اس طرح کے لوگوں کو سورہ احزاب کی آیت پر غور کرنا چاہیے جو اوپر درج کی گئی ہے۔
پردہ کرنا نبی کی بیویوں کے لیے پہلا حکم تھا۔ سوال یہ ہے کہ کن سے پردہ کرنا ہے؟ اس وقت کے غیر محرموں سے پردہ کرنا ہے، اس وقت کے غیر محرم کون کون ہیں؟ وہ جلیل القدر صحابہ حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمانؓ اور حضرت علی ؓ وغیرہ ہیں۔ کیا ان سے بھی زیادہ کوئی مخلص ہوسکتا ہے؟ جب وہ اللہ کے حکم کو ماننے میں بہت زیادہ اخلاص دکھانے کے لیے دل اور نیت کی پاکیزگی کو نہیں لاتے تو ہم کیوں لا رہے ہیں؟
اس آیت میں مزید نبی کی بیٹیوں کو پردہ کرنے کا حکم ہے۔ سوچیے کہ کیا آپ حضور کی بیٹی حضرت فاطمہ سے زیادہ با حیا ہیں جو پردے کا خاص اہتمام کرتی تھیں۔اور یہ وصیت کی تھی کہ ان کی میت کو رات کے وقت لے جایا جائے تاکہ غیر محرموں کی نگاہ نہ پڑ سکے۔ جلیل القدر صحابیات کو پردے کا حکم دیا گیا تھا تو کیا آپ ان سے بہتر ہیں؟
تمام مومنین و مومنات کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہر غیر محرم سے پردہ کرنا واجب ہے خواہ وہ دنیا کی کتنی بھی معزز شخصیت ہو۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد (ﷺ) سے بھی زیادہ اس دنیا میں کوئی معزز ہوسکتا ہے؟ یا ہم خود کو صحابہ کرامؓ کی ذات سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں؟
معصوم بہنو! ہم اس بحث میں کیوں پڑ گئے کہ پردہ دل کا ہوتا ہے جب کہ اس آیت میں صاف صاف حکم دیا گیا ہے کہ مومنات پر پردہ واجب ہے۔
مسلم عورتیں اسلام کی brand ambassador ہیں۔ حجاب کسی ڈریس کوڈ کا نام نہیں بلکہ یہ مسلم عورتوں کی پہچان ہے۔
برہنگی شیطان کا ہتھیار ہے۔آدم ؑسے لے کر اس آخری انسان تک جو قیامت سے پہلے پیدا ہوگا اور دنیا کے تمام لوگ خواہ کسی بھی تہذیب، خاندان، ریاست اور کسی بھی زمانے سے تعلق رکھتے ہوں، سب آدم کی اولاد ہیں اور سب کا ایک ہی دشمن ہے، اور وہ ہے شیطان۔ یہ وہی شیطان ہے جس نے آدمؑ کو اللہ کی نافرمانی پر اکسایا تھا اور اب مسلسل اولاد آدم کو نافرمان بنانے میں لگا ہوا ہے۔ جس طرح آدم (علیہ السلام) کو نافرمانی کی وجہ سے جنت سے نکالا گیا تھا اسی طرح ان کی نافرمان اولاد کا بھی یہی انجام ہونے والا ہے۔ اگر لوگ اس حقیقت کا ادراک کرلیں کہ برہنگی، مردوں اور عورتوں کا آزادانہ اختلاط،آزادی کے نام پر بے حیائی اور اسی طرح کی برائی میں شیطان کا عمل دخل ہوتا ہے تو وہ خود کو جہنم کی آگ سے محفوظ کر لیں گے۔ جدید دور میں شیطان جنت سے دور کرانے کے لیے برہنگی کا ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ دن بدن برہنگی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ خود کو ہر کسی کے لیے عام کرنے، زمانہ جاہلیت کی عورتوں جیسا لباس پہننے اور آزادی کے نام پر خود کی نمائش کرنے کی وجہ سے بدکاری کو فروغ مل رہا ہے اور زنا کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ولا تقربوا الزنا إنه كان فاحشة وساء سبيلا (الإسراء: 32)
’’اور زنا کے قریب نہ پھٹکو، بے شک یہ بے حیائی اور نہایت برا راستہ ہے‘‘
اس آیت میں اللہ تعالی نے زنا کے قریب جانے کو بھی ایک بد اخلاقی اور برا راستہ کہا ہے تو تصور کیجیے کہ یہ کتنا بڑا جرم ہے؟
جدید دور میں زنا کو فیشن سمجھا جاتا ہے۔ عورتوں کے طریقہ گفتگو میں بے حیائی جھلکتی ہے، جو ان کو زنا کی منزل تک لے جاتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ برہنگی بھی فیشن بن چکی ہے۔ ہمارے عزیز زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح اپنی نمائش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ حجاب سے دوری کا نتیجہ ہے، یہ بے حیائی کا راستہ ہے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی کی حکم کی تکمیل کرنے اور پردہ کرنے سے اس طرح کی تمام برائیوں کا سد باب ہوسکتا ہے۔ جب ایک لڑکی اپنے جسم کی اچھی طرح سے ستر پوشی کرکے اپنے گھر سے نکلے گی تو اس کے جسم کے کسی بھی حصے پر نگاہ نہیں ٹکائی جاسکتی اور نہ ہی وہ غلط نگاہوں کا شکار بنے گی۔ اس طرح بد کاری کا انسداد ہوگا۔ اللہ کے رسول (ﷺ) نے ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے جو دوسروں کو اپنی طرف لبھاتی ہیں، تو کیا ہم برہنہ رہ کر اللہ کے رسول کی لعنت کے مستحق بن جائیں؟ اگر آپ حجاب کے خلاف بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بد کاری کی حمایت کر رہے ہیں۔ جب ایک عورت اپنا گھر چھوڑتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتا ہے تاکہ اس پر اپنے پھندے پھینک سکے۔ حجاب ہی کے ذریعے اس کی چالوں اور پھندوں سے بچا جا سکتا ہے، اس لیے حجاب کا اہتمام کرنا لازمی ہے۔
جدید دور کی بہنوں کا یہ سوال ہے کہ ہمیں اللہ نے خوبصورت بنایا ہے تو ہم اپنی خوبصورتی کو کیوں چھپائیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حجاب کا مقصد خوبصورتی کو چھپانا ہے اور ہر قیمتی چیز اس وقت تک خوبصورت رہتی ہے جب تک وہ پردے میں ہو۔ آپ نے دیکھا کہ گلاب کتنا خوبصورت ہوتا ہے لیکن اس کے ارد گرد کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ بہت سے لوگ سوچتے ہوں کہ گلابوں میں کانٹوں کا ہونا کوئی عیب تو نہیں ہے۔ اصل میں یہ کانٹے ہی گلابوں کی خوبصورتی کا راز ہیں۔ اللہ تعالی نے کانٹوں کے ذریعے ان نازک گلابوں کی حفاظت فرمائی ہے۔ اسی طرح حجاب کوئی عیب نہیں ہے اور نہ ہی آڑ ہے بلکہ یہ اصل خوبصورتی ہے۔ اس کے ذریعے اللہ تعالی عورتوں کی حفاظت کرتا ہے۔
اللہ جو تمام جہانوں کا بادشاہ ہے وہ خود بہت حسین وجمیل ہے۔ اس نے خود کو پردے میں رکھا ہے۔ اللہ نے عورتوں کو پردے کا حکم دیا ہے کیونکہ عورت حسن و خوبصورتی کا نام ہے۔ کیا عورتوں کو اس بات پر خوشی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو پردے کا حکم دیا ہے؟
***
***
برہنگی شیطان کا ہتھیار ہے۔ آدم ؑسے لے کر اس آخری انسان تک جو قیامت سے پہلے پیدا ہوگا اور دنیا کے تمام لوگ خواہ کسی بھی تہذیب، خاندان، ریاست اور کسی بھی زمانے سے تعلق رکھتے ہوں سب آدم کی اولاد ہیں اور سب کا ایک ہی دشمن ہے اور وہ ہے شیطان۔ یہ وہی شیطان ہے جس نے آدم ؑ کو اللہ کی نافرمانی پر اکسایا تھا اور اب مسلسل اولاد آدم کو نافرمان بنانے میں لگا ہوا ہے۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 02 جولائی تا 08 جولائی 2023