یو پی: منصوبہ بند طریقے سے بریلی میں چل رہا ہے مسلم لڑکیوں کا ہندو لڑکوں سے شادی کرانے کا دھندہ
بریلی کا پنڈت کے کے شنکھ دھر گزشتہ ایک سال میں چالیس سے زائد مسلم لڑکیوں کو ہندو بنا کر شادی کرا چکا ہے ،گزشتہ دس برسوں سے مسلم لڑکیوں کو ہندو بنانے اور ہندو لڑکوں سے شادی کرانے کا کام کر رہا ہے
نئی دہلی ،18 مئی :۔
ان دنوں بھگوا پروپیگنڈہ پر مبنی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ پر خوب بحث جاری ہے۔ہندو شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف اس فلم کو خوب استعمال کر رہی ہیں ۔نفرت اور تشددکا بازار گر م ہے ۔شدت پسند تنظیمیں اس فلم کی کہانی کے ذریعہ مسلمان اور اسلام کے خلاف مہم چلا رہی ہے ۔لو جہاد کا فرضی پروپیگنڈہ پورے ملک میں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دی کیرالہ اسٹوری کے ذریعہ ہندو اکثریت کو یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مسلم نوجوان ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنا رہے ہیں اور انہیں پیار کے جال میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیلی کر رہے ہیں ۔
دی کیرالہ اسٹوری کی فرضی اور پرو پیگنڈہ پر مبنی کہانی کے بر عکس مسلم لڑکیوں کو ہندو بنانے اور ان کا ہندو نوجوانوں سے منصوبہ بند طریقے سے شادی کرانے کی حقیقی کہانی سامنے آئی ہے ۔یہ واقعہ ہے اتر پردیش کے بریلی کا جہاں دی کیرالہ اسٹوری کی فرضی کہانی کے بالکل برعکس حقیقی کہانی سامنے آئی ہے ،جہاں ایک مندر کا پجاری ایک لمبے عرصے سے مسلم لڑکیوں کو ہندو بنا کر ہندو نوجوانوں سے شادی کرا نے کا دھندہ چلا رہا ہے ۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق بریلی میں چل رہے مسلم لڑکیوں کو ہندو بنانے کا کام مڑی ناتھ کے آگستیہ منی آشرم کے آچاریہ پنڈت کے کے شنکھ دھر کر رہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق وہ اس دھندے میں گزشتہ دس سالوں سے لگا ہوا ہے ۔لیکن ملک میں بی جے پی کی حکومت آنے اور ہندو شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف سر عام نفر پھیلانے کی کھلی چھوٹ کے بعداس کے اس دھندے میں کافی تیزی آئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں اس نے 78 سے زائد مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو بنا کر ہندو رسوم رواج کے مطابق ہندو لڑکوں سے ان کی شادیاں کرائی ہیں۔
پنڈت شنکھدھر اصل میں رام پور کے پرمکپ گاؤں کا رہنے والا ہے۔ 40 سال پہلے بریلی چلا آیا اور اگستیہ منی آشرم میں پجاری بن گیا۔ اس کے باپ اور دادا بھی پوجا پاٹھ کا کام کرتے تھے۔ وہ خود کو قوم پرست کہتا ہے اور ہندو تنظیموں سے وابستہ ہے۔ پنڈت شنکھدھر سوشل میڈیا پر ایکٹو رہتا ہے ۔ 2013 میں اس نے فیس بک پر ایک پیغام سے مسلمان لڑکیوں کی ہندو لڑکوں سے شادی کروانے کا کام شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق پنڈت شنکھدھر نے گزشتہ 8 سال میں 35 مسلم لڑکیوں کو ہندو بنا کر ہندو نوجوانوں سے شادی کرائی مگر اس کے اس دھندے میں گزشتہ ایک سال میں کافی تیزی آئی ہے ۔ پچھلے ایک سال میں 40 سے زائد مسلم لڑکیوں کو ہندو بنا کر ان کی شادیاں کرا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شنکھدھر کا کہنا ہے کہ ، "2013 کے بعد، ہر سال کبھی کبھی ہندو لڑکے اور کبھی مسلمان لڑکیاں شادی کے لئے اس سے رابطہ کرتی تھیں۔وہ کہتا ہے کہ ہم نے ان کی عمر سے متعلق کاغذات چیک کیے اور ان کی شادی کرادی۔ 2022 تک یہ تعداد 35 کے قریب پہنچ گئی تھی لیکن اس کے بعد اس میں تیزی آئی۔ پچھلے صرف ایک سال میں 40 مسلم لڑکیوں کی ہندو لڑکوں سے شادی کرائی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق شنکھدھر ان مسلم لڑکیوں اور ہندو لڑکوں سے زیادہ ترسوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرتا ہے ۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو ان کے ذریعے آتے ہیں جن کی شادیاں پہلے کرا چکا ہے ۔شنکھ دھر کا کہنا ہے کہ اس میں بریلی کے لوگ بھی ہیں اور بریلی کے باہر سے بھی بہت سے لوگ ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک میں تبدیلی مذہب پر سخت قوانین بھی بچ کے ہیں اس کے باوجود شنکھدھر کا تبدیلی مذہب کا کاروبار تیزی سے جاری ہے ۔تبدیلی مذہب پر قانون کے سلسلے میں شنکھ دھر کا کہنا ہے کہ اب مذہب کی تبدیلی پر قانون بنا دیا گیا ہے، اس لیے جو بھی لڑکی ہمیں اپنی شادی کے بارے میں بتا تی ہے ، ہم اسے کہتے ہیں کہ وہ تبدیلی مذہب کا حلف نامہ اور ریکویسٹ لیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس دے ۔ وہاں سے منظوری ملنے کے بعدان سے کاغذات دیکھ کر مسلم لڑکیوں کا پہلے مذہب تبدیلی کرایا جاتا ہے اس کے بعد ہندو نوجوان سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لڑکی کو ہندو بنانے کے لئے شنکھدھر پہلے مسلم لڑکی سے تین بار گایتری منتر کا ورد کراتا ہے ۔ لڑکی پر گنگا جل چھڑکتا ہے۔ پھر اسے گنگا جل اور گائے کا پیشاب پلاتا ہے ۔ اس کے بعد وہ ویدک منتروں کے ذریعے اس کی شادی کراتا ہے ۔