پالدھی فساد: مسلم دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کی سی آئی ڈی تحقیقات کا مطالبہ

متاثرہ خاندانوں سے جمعیت علماء اور دیگر مسلم رہنماؤں کی ملاقات، حکومت سے معاوضے اور مکمل انصاف کی اپیل

0

ممبئی : ( دعوت نیوز ڈیسک)

ضلع جلگاؤں کے گاؤں پالدھی میں 31 دسمبر کی رات اس وقت کہرام مچ گیا جب دہشت گردی اور فرقہ واریت پر مبنی ایک سنگین واقعے میں مسلمانوں کی دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دنیا نئے سال کا جشن منا رہی تھی، لیکن پالدھی میں شرپسند عناصر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے اپنی نفرت انگیزی کا جشن منا رہے تھے۔
گزشتہ سال کے فسادات میں نشانہ بننے والی وہی دکانیں اس بار بھی آگ کے شعلوں کی نذر کر دی گئیں، جنہیں بمشکل دوبارہ آباد کیا گیا تھا۔ بازار کے علاقے میں موجود تقریباً ایک درجن دکانیں اور چار سے زیادہ گاڑیاں جلائی گئیں، جس سے تاجروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
یہ واقعہ کسی دو فرقوں کی معمولی جھڑپ کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ ایک منظم سازش نظر آتی ہے جس میں معمولی بحث و تکرار کے بہانے مسلمانوں کو گویا اجتماعی سزا دی گئی۔
جمعیۃ علماء کے رہنما مفتی محمد ہارون ندوی، میسکو کے صدر عبدالکریم سالار، اقراء و اینگلو کے اعجاز ملک، کانگریس کے جمیل شیخ، مقتدر دیشمکھ، مولانا رضوان فلاحی، نظام پہلوان اور دیگر مسلم نمائندوں نے پالدھی گاؤں کا دورہ کرتے ہوئے جلی ہوئی کاروں، خاکستر دکانوں اور متاثرہ علاقے کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرین سے ملاقات کر کے ان کے درد کو محسوس کیا اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذمہ داروں نے متاثرین کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تکلیف کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور انصاف کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ مزید برآں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ فساد بھڑکانے اور اسے منظم انداز میں کرانے والے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ جلگاؤں کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سے ملاقات کے دوران رہنماؤں نے سی آئی ڈی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ فساد کے پیچھے موجود اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے حکومت سے متاثرہ تاجروں اور خاندانوں کو فوری معاوضہ دینے اور فسادیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں نے واضح کیا کہ پالدھی میں ہونے والے یہ مسلسل حملے مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش ہیں، جس کا مقصد انہیں معاشی اور سماجی طور پر کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے فساد کو بھڑکانے والے عناصر کو گرفتار کرنے اور انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔یہ واقعہ ملک میں فرقہ واریت اور سماجی ہم آہنگی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس واقعے پر حکومت اور انتظامیہ کی خاموشی یا لاپروائی نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے بلکہ ملک کے امن و سکون کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 12 جنوری تا 18 جنوری 2024