پاکستانی فوج کا 1971 میں ہتھیار ڈالنا فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، پاکستان کے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کا دعویٰ
نئی دہلی، نومبر 24: پاکستان کے سب کدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بدھ کے روز کہا کہ ہندوستان کے ساتھ 1971 کی جنگ کے دوران ملک کا ہتھیار ڈالنا فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔
باجوہ نے پاک فوج کی سالانہ تقریب کے دوران کہا ’’میں ریکارڈ درست کرنا چاہتا ہوں۔ لڑنے والے سپاہیوں کی تعداد 92,000 نہیں بلکہ صرف 34,000 تھی، باقی مختلف سرکاری محکموں سے تھے۔‘‘
1971 کی ہندوستان-پاکستان جنگ، جسے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ بھی کہا جاتا ہے، اس وقت کے مشرقی پاکستان میں اسلام آباد میں حکومت کے خلاف بغاوت سے شروع ہوئی تھی۔ اسی سال مارچ سے بنگالی قوم پرست، بنگالی آبادی کے شہری اور سیاسی حقوق پر پاکستانی افواج کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کا مقابلہ کر رہے تھے۔
تب ہندوستانی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے مہینوں تک بنگلہ دیش کے حامیوں کو مدد فراہم کی تھی، لیکن ہندوستانی فوج نے باضابطہ طور پر 3 دسمبر 1971 کو پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ شروع کردی تھی۔
16 دسمبر 1971 کو پاکستانی افواج کے سربراہ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی نے اپنے دستوں کے ساتھ ڈھاکہ میں بھارتی فوج اور مکتی باہنی پر مشتمل اتحادی افواج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ بنگلہ دیش میں اس دن کو ’بیجوئے دیبوش‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اور یہ پاکستان سے ملک کی باضابطہ آزادی کی علامت ہے۔
بدھ کے روز باجوہ نے دعوی کیا کہ ’’34،000 فوجیوں نے 2,50,000 ہندوستانی فوجیوں اور 2,00,000 تربیت یافتہ مکتی باہنی جنگجوؤں کے خلاف بہادری سے جنگ لڑی۔‘‘
باجوہ نے کہا کہ ’’وہ تمام تر مشکلات کے باوجود بہادری سے لڑے اور بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ پاکستان میں ان کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا گیا جو کہ بہت بڑا ظلم تھا۔‘‘
دی ڈان کے مطابق بدھ کی تقریب کے دوران باجوہ نے اعتراف کیا کہ پاکستانی فوج، سات دہائیوں سے ملکی سیاست میں ’’غیر آئینی مداخلت‘‘ کرتی رہی ہے۔
باجوہ کو 2016 میں تین سال کے لیے اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ نومبر 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں مزید تین سال کی توسیع کر دی گئی تھی۔