پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا، ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے
نئی دہلی، مئی 9: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو منگل کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے دوران بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا۔
اسلام آباد پولیس کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے کہ خان کو القادر ٹرسٹ سے متعلق ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کرکٹر سے سیاستدان بننے والے عمران خان کو قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ثناء اللہ نے ٹویٹ کیا کہ عمران خان نوٹسز کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
خان کے معاون فواد چوہدری نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 70 سالہ خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کمپلیکس کے باہر گھسیٹ کر پولیس کی گاڑی میں دھکیل دیا گیا۔
خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے رہنما چوہدری نے ایک ٹویٹ میں گرفتاری کو ’’اغوا‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو نامعلوم افراد کسی نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔
نامعلوم عہدیداروں نے اے پی کو یہ بھی بتایا کہ خان کو بعد میں ایک اینٹی گرافٹ ٹریبونل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی سیکیورٹی اہلکار خان کو بکتر بند گاڑی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف نے شہریوں سے ’’باہر نکل کر اپنے ملک کا دفاع‘‘ کرنے کی تلقین کی ہے۔
پوری قوم کا فوری مطالبہ !!#ReleaseImranKhan pic.twitter.com/By4jte1OvV
— PTI (@PTIofficial) May 9, 2023
اس کال کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں لاہور کے شہریوں کو بڑی تعداد میں دکھایا گیا ہے۔ پارٹی کے مطابق پشاور، فیصل آباد، گلگت اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مناظر میں مظاہرین کو فوجی کیمپوں کو آگ لگاتے اور اداروں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کو سخت سیکیورٹی میں لے جانے کے بعد پارٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا۔ ڈان کی خبر کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ، وزارت داخلہ کے سیکریٹری اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلب کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ خان کو کیوں گرفتار کیا گیا۔
خان 2018 سے 2022 تک پاکستان کے وزیر اعظم رہے۔ اس کے بعد انھیں پارلیمانی ووٹنگ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد سے کئی معاملات میں خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، بشمول ہجوم کو تشدد پر اکسانے کے الزام کے۔
تاہم خان نے عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات ان کے جانشین وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے انھیں بدنام کرنے کی سازش ہیں۔