پلوامہ حملے پر ستیہ پال ملک کے دعوے اس کے موقف کی تصدیق کرتے ہیں: پاکستان
نئی دہلی، اپریل 17: پاکستان نے اتوار کے روز کہا کہ پلوامہ حملے کے بارے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے حالیہ دعووں نے اس کے اس موقف کی تصدیق کر دی ہے کہ نئی دہلی نے اسلام آباد کے خلاف اپنے پروپیگنڈے کے لیے ’’جھوٹ اور فریب‘‘ کا استعمال کیا۔
14 فروری 2019 کو ایک خودکش بمبار کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار جموں اور کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس سے ٹکرا دی گئی، جس میں 40 افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
جمعہ کو ستیہ پال ملک نے دی وائر کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان غلطیوں کے بارے میں بات نہ کریں جن کی وجہ سے پلوامہ دہشت گردانہ حملہ ہوا۔
ملک نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور مرکزی وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے ہوا، جس کی سربراہی اس وقت راجناتھ سنگھ کررہے تھے۔
اتوار کو ایک بیان میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ بھارت کو ستیہ پال ملک کے دعوؤں سے پیدا ہونے سوالات کا جواب دینا چاہیے اور پلوامہ حملے کے بعد ’’علاقائی امن کو متاثر کرنے والے اقدامات‘‘ کے لیے جواب دہ ہونا چاہیے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ’’ان کے انکشافات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح ہندوستانی قیادت نے عادتاً پاکستان سے دہشت گردی کو مسنوب کرنے کو استعمال کرتے ہوئے اپنے شرمناک بدنام بیانیے اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اور واضح طور پر ملکی سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔‘‘
جمعہ کو انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے دعوی کیا تھا کہ سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز مانگا تھا، کیوں کہ اتنا بڑا قافلہ عام طور پر سڑک سے سفر نہیں کرتا۔ قافلے میں 78 گاڑیاں شامل تھیں جو 2500 سے زائد اہلکاروں کو لے جا رہی تھیں۔
ملک نے دی وائر کو بتایا کہ پیرا ملٹری فورس کو صرف پانچ طیاروں کی ضرورت تھی، لیکن یہ انھیں فراہم نہیں کیے گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مودی کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی ان سے اس معاملے پر خاموش رہنے کو کہا۔
اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس معاملے پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے چند مہینوں پہلے ہونے والا وہ حملہ سیاسی فائدے کے لیے کیا گیا تھا؟