پاکستان نے بھارت کی جانب سے میزائل کی ’حادثاتی فائرنگ‘ کے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، مارچ 13: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پاکستان نے ہفتے کے روز ہندوستان کے اس اعتراف کے بعد مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ ہندوستان نے ’’تکنیکی خرابی‘‘ کی وجہ سے پاکستان میں ’’حادثاتی طور پر‘‘ میزائل داغا تھا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے نے ’’اسٹریٹجک ہتھیاروں کی ہندوستانی ہینڈلنگ‘‘ میں بہت سی سنگین خامیوں اور تکنیکی خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔
پاکستان کی جانب سے جمعرات کو ہندوستان کے ناظم الامور کو طلب کیے جانے کے بعد، وزارت دفاع نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاملے میں کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان میں حکام نے بتایا کہ میزائل غیر مسلح تھا اور دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 500 کلومیٹر دور کھانیوال ضلع کے میاں چنو شہر کے قریب گر کر تباہ ہوا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ انھوں نے ہندوستان کے بیان کا نوٹس لیا، پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے سنگین واقعے کی ’’سادہ وضاحت‘‘ نہیں ہو سکتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی حکام کی طرف سے عدالتی تحقیقات کا حکم ناکافی ہے اور مشترکہ تحقیقات سے ’’واقعے سے متعلق حقائق کو درست طریقے سے قائم کرنے‘‘ میں مدد ملے گی۔
پاکستان نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ حفاظتی پروٹوکول اور تکنیکی تحفظات کے بارے میں ’’بنیادی سوالات‘‘ اٹھاتا ہے تاکہ ’’جوہری ماحول‘‘ میں میزائلوں کے حادثاتی لانچ کو روکا جا سکے۔
دی ڈان کی خبر کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ نے کئی اور سوالات کے جوابات بھی طلب کیے۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’نااہلی کی اعلیٰ سطح‘‘ کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کو یہ وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا میزائل کو اس کی ’’’مسلح افواج سنبھالتی ہیں یا کچھ بدمعاش عناصر‘‘۔
دیگر سوالات میں حادثاتی میزائل لانچنگ کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات، پاکستان میں گرنے والے پراجیکٹائل کی تفصیلات، اس کی رفتار وغیرہ سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وزارت خارجہ نے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ ہندوستان میزائل کے حادثاتی لانچ کے بارے میں پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا اور پاکستان کی جانب سے خطرے کی گھنٹی بجانے اور نئی دہلی سے وضاحت طلب کرنے تک اعتراف کیوں نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کے مطابق بیان میں کہا گیا ’’کم فاصلے اور ردعمل کے اوقات کو دیکھتے ہوئے، دوسری طرف سے کوئی بھی غلط تشریح اپنے دفاع میں سنگین نتائج کے ساتھ جوابی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘
پاکستان نے ’’جوہری ماحول‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے۔