17 سالوں میں منی لانڈرنگ کے 5,422 کیسز میں ای ڈی نے صرف 23 افراد کو سزا سنائی ہے، مرکز نے لوک سبھا کو بتایا

نئی دہلی، جولائی 26: مرکز نے پیر کو لوک سبھا کو بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 17 سال قبل متعلقہ قانون نافذ ہونے کے بعد سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت درج 5,422 مقدمات میں صرف 23 افراد کو مجرم ٹھہرایا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے ایک تحریری جواب میں لوک سبھا کو بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ 1,180 مقدمات مالی سال 2021-21 کے دوران اس قانون کے تحت دائر کیے گئے۔

چودھری نے کہا ’’31 مارچ 2022 تک ای ڈی نے PMLA کے تحت 5,422 مقدمات درج کیے، 1,04,702 کروڑ روپے [تقریباً] کے جرم کی کارروائی منسلک کی اور 992 مقدمات میں استغاثہ کی شکایات [چارج شیٹ] داخل کیں، جن میں سے 869.31 کروڑ روپے ضبط کیے گئے اور 23 افراد مجرم ٹھہرے۔‘‘

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ اور پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر کیے گئے مقدمات کا بریک ڈاؤن۔ (ماخذ: لوک سبھا)

منی لانڈرنگ کی روک تھام کا ایکٹ 2002 میں پاس کیا گیا تھا اور 2005 میں نافذ کیا گیا تھا۔ یہ منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا جو بنیادی طور پر بین الاقوامی ادویات اور منشیات کی تجارت کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

تاہم گذشتہ برسوں کے دوران متعدد جرائم کو ترمیم کے ذریعے اس قانون کے دائرے میں لایا گیا ہے، جس سے اس ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کرنے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دائرہ کار میں اضافہ ہوا ہے۔َ

کچھ وکلا نے یہ بھی دلیل دی ہے کہ اب اس قانون کے تحت جرائم کی فہرست میں کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور غلط ٹریڈ مارک کا اطلاق جیسے کم سنگین جرائم بھی شامل ہیں۔

چودھری نے ایوانِ زیریں کو یہ بھی بتایا کہ 31 مارچ تک ایجنسی نے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کے تحت 30,716 کیسز دائر کیے ہیں، جس کے نتیجے میں 8,109 شو کاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ’’FEMA کے تحت 6,472 شوکاز نوٹسز کا فیصلہ کیا گیا، اس طرح تقریباً 8,130 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ مزید برآں ایف ای ایم اےکے تحت 7,080 کروڑ روپے [تقریباً] کے اثاثے ضبط کیے گئے ہیں۔‘‘

گزشتہ 10 سالوں میں اس ایکٹ کے تحت سب سے زیادہ کیسز مالی سال 2021-21 میں 5,313 درج کیے گئے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ 1973 کے فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کو منسوخ کرنے کے بعد 1999 میں نافذ کیا گیا تھا۔