ہریانہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کانگریس نے نوح میں ہوئے تشدد کا منصوبہ بنایا تھا
نئی دہلی، اگست 28: ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پیر کو کانگریس پر ریاست میں گذشتہ ماہ ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگایا۔
31 جولائی کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران نوح میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ تشدد جلد ہی نوح سے آگے پھیل گیا، خاص طور پر گروگرام میں مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر بڑے پیمانے پر آتش زنی اور ہجوم کے حملے دیکھنے میں آئے۔
تشدد میں دو ہوم گارڈز، ایک مسجد کے امام اور بجرنگ دل کے رکن سمیت چھ افراد کی موت ہو گئی۔
پیر کو ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے ریاستی اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ ان کے پاس تشدد میں کانگریس کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔
وج نے ایوان کو بتایا ’’میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ آج تک کی پولیس کی تفتیش اور تشدد میں ملوث 500 سے زیادہ افراد کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کانگریس کے ذریعہ منصوبہ بند کیا گیا تھا۔‘‘
تاہم کانگریس ایم ایل ایز نے انل وج کے تبصرے پر سخت اعتراض کیا اور حکومت پر تشدد پر بحث سے بچنے کا الزام لگایا۔ اس نے اسپیکر گیان چند گپتا کو ایوان کی کارروائی دوسری بار ملتوی کرنے پر مجبور کیا۔
اس سے پہلے اسپیکر نے یہ کہتے ہوئے بحث کی اجازت نہیں دی کہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
تاہم قائد حزب اختلاف بھوپندر سنگھ ہڈا نے نشان دہی کی کہ ہائی کورٹ تشدد کے بعد ہریانہ حکومت کی طرف سے انہدامی کارروائی کی مہم سے نمٹ رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’’وزیر اعلی [منوہر لال کھٹر] نے حال ہی میں نوح کے واقعہ پر ایک بیان دیا تھا، جس میں ایک سازش کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ یہاں اس معاملے پر ہونے والی گفتگو سے چیزیں واضح ہو جائیں گی۔‘‘
بی جے پی ایم ایل اے ستیہ پرکاش نے الزام لگایا کہ تشدد کی ’’بنیاد‘‘ کانگریس ایم ایل اے ممّن خان نے رکھی تھی۔
وہ فروری میں ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران ہندوتوا لیڈر اور خود ساختہ ’’گئو رکھشک‘‘ مونو مانیسر کے خلاف خان کے بیان کا حوالہ دے رہے تھے۔ خان نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ مونو مانیسر میوات کے علاقے میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو ہراساں کر رہا ہے۔
بی جے پی ایم ایل نے کہا ’’یہ [کانگریس] وہ لوگ ہیں جنھوں نے فسادات بھڑکائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے یہاں اس ایوان میں سازش کی ہے۔ یہ وہی ہیں جو چھ افراد کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘