کرناٹک حکومت نے ہائی کورٹ میں کہا کہ کیمپس میں حجاب پر پابندی نہیں، صرف کلاس رومز کے اندر پابندی نافذ ہوتی ہے
نئی دہلی، فروری 22: کرناٹک حکومت نے آج ریاست کی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں تعلیمی اداروں کے کیمپس میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگ نوادگی نے کہا کہ ریاست کی طرف سے حجاب پر پابندی صرف کلاس رومز کے اندر اور کلاس کے اوقات میں لاگو ہوتی ہے۔
ہائی کورٹ گورنمنٹ ویمنز پری یونیورسٹی کالج کی طالبات کی طرف سے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ حجاب میں ملبوس ہونے کی وجہ سے انھیں کلاس میں جانے کی اجازت نہ ملنے کے بعد وہ گذشتہ ماہ سے احتجاج کر رہی ہیں۔ اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے ریاست بھر میں ہوئے ہیں۔
5 فروری کو کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں‘‘۔ 10 فروری کو تین ججوں کی بنچ نے کرناٹک میں طلبا کو اگلے حکم تک اسکولوں اور کالجوں میں ’’مذہبی لباس‘‘ پہننے سے روک دیا تھا۔
آج کی سماعت میں نوادگی نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ’’دفعہ 19(1)(a) کے تحت حجاب پہننے کا حق دفعہ 19(2) کے تحت معقول پابندیوں کے ساتھ مشروط ہے۔ ہمارے معاملے میں، قاعدہ 11 [کرناٹک تعلیمی اداروں کے قوانین] ادارہ جاتی نظم و ضبط کے معاملے کے طور پر معقول پابندی لگاتا ہے۔ یہ قاعدہ سر پر ایک خاص کپڑا پہننے پر معقول پابندی عائد کرتا ہے۔‘‘
ہندوستانی آئین کی دفعہ 19(1)(A) ہندوستانی شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔ تاہم دفعہ 19(2) دفعہ 19 (2) میں فراہم کردہ مستثنیات کی فہرست کو موضوع بناتا ہے۔
سماعت کے دوران نوادگی نے کرناٹک حکومت کے خلاف مذہبی امتیاز کے الزامات سے بھی انکار کیا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق انھوں نے کہا ’’یہ بے بنیاد الزامات ہیں۔ ایک برادری کے کسی فرد کو دوسری برادری پر ترجیح نہیں دی گئی۔‘‘
آج کی سماعت میں کرناٹک حکومت نے عدالت سے کہا تھا کہ کوئی بھی عنصر جو مذہبی پہلوؤں کو متعارف کرائے، تعلیمی اداروں میں یونیفارم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ نوادگی نے یہ تبصرہ اس وقت کیا تھا جب چیف جسٹس رتو راج اوستھی نے حکومت کا موقف جاننے کی کوشش کی کہ آیا کالجوں میں یونیفارم کے رنگ کے ہی اسکارف کی اجازت دی جا سکتی ہے۔