مغربی بنگال میں نہیں بنے گا کوئی حراستی مرکز: ممتا بنرجی
وزیر اعلیٰ نے حراستی مراکز بنائے جانے کے امکان کو خارج کیا
کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آسام اور کرناٹک کی طرز پر ریاست میں غیر قانونی طور پر رہنے والے غیر ملکیوں کے لیے حراستی مراکز بنائے جانے کے امکان کو خارج کیا ہے۔
"میں یہ بات تمام سرکاری افسروں کی موجودگی میں پوری ذمہ داری سے کہتی ہوں کہ ریاست میں این آر سی کرانے کا ہمارا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔”
"لہذا کسی حراستی مرکز کی تعمیر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ تو تب قائم ہوگا جب ہم اسے بنائیں گے۔” محترمہ بنرجی نے یہ بات سلی گوڑی کے نزدیک شمالی بنگال کے سکرٹیریٹ کی شاخ اتر کنیا میں ایک انتظامی میٹنگ کے دوران کہی۔
وزیر اعلی نے کہا کہ این آر سی آسام میں اس لیے کروانا ممکن ہوئی کیونکہ یہ آسام معاہدے کا حصہ تھی جو 1985 میں عمل میں آیا تھا۔
اس معاہدے پر اس وقت کی کانگریس کی مرکزی حکومت کی جانب سے آں جہانی راجیو گاندھی اور آسام اسٹوڈنٹس یونین نیز آل آسام گن سنگرام پریشد کے لیڈروں کی موجودگی میں دستخط کیے گِئے تھے۔ مذکورہ دونوں تنظیموں نے غیرقانونی طور پر رہائش پذیر بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم چلائی تھی کہ انھیں پہچان کر ملک سے باہر نکالا جائے۔
"وہ آسام میں این آرسی اس لیے کروا پائے کیونکہ یہ معاملہ 1985 کے آسام معاہدے کا حصہ تھا اور اس وقت ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس ریاست میں حکومت ہماری ہے”
انھوں نے کہا کہ ان کی ترنمول کانگریس پارٹی نے پارلیمنٹ میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کی ہے کیونکہ ایسی چیزوں کو مذہب کی بنیاد پر نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔
محترمہ بنرجی نے کہا کہ اگر شہریت ترمیم بل منظور ہوگیا تو یہ لوگوں کو چھ سال کے لیے غیر ملکی قرار دے دے گا۔
(بشکریہ انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)