جامعہ مظاہرے: دلی پولیس کے خلاف حقوق انسانی کے قومی کمیشن میں معاملہ درج، سپریم کورٹ میں سنوائی کل

اتوار کے روز دلی پولیس کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ پر وحشیانہ کارروائی کرنے پر آج حقوق انسانی کے قومی کمیشن میں اُس کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ اس دوران ، جامعہ کے ابنائے قدیم کا ایک گروپ پولیس کے غیرانسانی رویے کے خلاف عدالت عظمی بھی پہنچا ہے۔

انسانی حقوق کے قومی کمیشن میں سوربھ داس نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ ۱۵ دسمبر کی رات کو پولیس نے ساوتھ ایسٹ کے ڈپٹی کشنر کے حکم پر طلبا پر بربرانہ حملہ کردیا اور یونیورسٹی کی عمارتوں میں بہت توڑ پھوڑ کی۔

ایک بیان میں شکایت کنندہ نے کہا ہے کہ دلی پولیس کے اہل کاروں نے طالبات کے ساتھ دست درازی کی اور ان کے حجاب بھی زبردستی اتروائے۔

شکایت میں کہا گیا ہے "کمیشن سے گزارش ہے کہ اس معاملے کی سنگینی اور مظاہرین کی جان اور آزادی کے حقوق کی پامالی کے متاثر ہونے کے پیش نظر اس معاملے پر جلد از جلد غور کیا جائے۔”

اتوار کو، متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجات اس وقت پر تشدد ہوگئے جب جامعہ کے قریب چند بسوں کو آگ لگادی گئی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے بسوں کو نذرآتش کیا جبکہ دلی کے نائب وزیراعلی منیس سسودیا نے ٹویٹ کرکے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں چند پولیس والوں کو بس میں آتش گیر مادہ ڈالتے ہوا دکھایا گیا ، جبکہ اس وقت بسیں نہیں جل رہی تھیں۔

مظاہرے میں طلبا اور مقامی لوگ دونوں شریک تھے۔

شام کو، پولیس والے یونیورسٹی کیمپس میں گھس آئے اور طلبا کو شدید زدو کوب کیا۔ پولیس نے لائبریری کے اندر آنسو گیس چھوڑی جہاں تقریباً ۵۰ طلبا پڑھ رہے تھے۔ پچاس کے قریب طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور قریبی پولیس اسٹیشنوں میں لے گئی جہاں انھیں، ایک رات رکھ کر، پیر کی صبح کو چھوڑ دیا گیا۔

سپریم کورٹ جامعہ اور علی گڑھ کا معاملہ ۱۷ دسمبر کو سماعت کرے گی

سپریم کورٹ نے آج کہا ہے کہ وہ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون ۲۰۱۹ کے خلاف احتجاجات کے معاملے کی سماعت منگل کے روز کرے گی۔

چیف جسٹس ایس اے بوبدے نے کہا کہ سرکاری املاک جلائے جانے سے سپریم کورٹ دباو میں نہیں آنے والی۔ عدالت نے کہا کہ محض طلبا ہونے کی بنیاد پر وہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر مزید پرتشدد مظاہرے نہ ہوئے تو وہ اس معاملے کو منگل کے روز سنیں گے۔

جامعہ کے معاملے کے فوری بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی پولیس کے تشدد کی خبریں ملنے لگیں۔ پولیس مین گیٹ توڑ کر کیمپس میں گھس گئی اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ طلبا نے ان پر پتھراو کیا۔ رات دیر گئے، طلبا نے اطلاع دی کہ پولیس ہوسٹلوں میں گھس گئی اور درجنوں طلبا کو پکڑ کر لے گئی۔ پچاس سے زیادہ طلبا کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

(انڈیا ٹومارو)