نئے آئی ٹی قواعد: مرکز نے نئے قواعد کے خلاف داخل درخواستوں کو ہائی کورٹس سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، جولائی 7: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق مرکز نے منگل کے روز سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد کے خلاف ہائی کورٹس میں دائر درخواستوں کو سپریم کورٹ میں منتقل کرلے۔
فی الحال دہلی، بمبئی، مدراس اور کیرل کی اعلی عدالتیں آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہیں۔ نئے قواعد میں سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ سائٹس اور ڈیجیٹل نیوز مشمولات کو باقاعدہ طور پر قابو میں لانے کے لیے تیار کیے گئے بڑے ضابطوں کا ایک مجموعہ تشکیل دیا گیا ہے، جو پہلی بار انھیں مکمل طور پر سرکاری نگرانی کے دائرہ کار میں لاتے ہیں۔
ایک نامعلوم عہدیدار نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ مرکز نے کارروائیوں میں اختلاف سے بچنے اور ’’چیلنج کے تحت قواعد و ضوابط میں یکسانیت کو یقینی بنانے‘‘ کے لیے اعلی عدالتوں سے درخواستوں کی منتقلی کی درخواست کی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ سنٹر کے ان نئے ضوابط کو چیلینج کرنے والی دو درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ ایک درخواست فاؤنڈیشن فار انڈیپینڈنٹ جرنلزم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ دوسری درخواست نیوز ویب سائٹ دی کوئنٹ کے ذریعہ دائر کی گئی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے حکومت کو براہ راست ان کے مواد کو کنٹرول کرنے کی اجازت ہوگی۔
28 جون کو عدالت نے نئے انفارمیشن ٹکنالوجی قوانین کی تعمیل کرنے کیلئے ڈیجیٹل نیوز پورٹلز کو سنٹر کے نوٹس پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔
مدراس ہائی کورٹ نے 12 ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس کی تنظیم ڈیجیٹل نیوز پبلشرز ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
ان کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ تنظیمیں جو صرف آن لائن اشاعت کرتی ہیں، انھیں انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد کے دائرہ کار میں آنا چاہیے۔ درخواست گزاروں کے مطابق ’’لیگیسی میڈیا ہاؤسز‘‘ کے آن لائن نیوز پورٹل جو اخبارات اور نیوز چینلز کے ذریعے چلائے جاتے ہیں، وہ نئے قواعد کے تحت نہیں آتے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے پر مرکز کو 23 جون کو نوٹس جاری کیا تھا۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی استدلال کیا کہ قواعد کے ایک حصے نے ڈیجیٹل نیوز پبلشرز ایسوسی ایشن کے ممبروں کی ’’کارروائیوں پر غیر منطقی، بلاجواز اور غیر منصفانہ نگرانی‘‘ عائد کردی ہے ’’… جو ملک میں آزادی اظہار رائے اور نیوز میڈیا کی آزادی کو دبانے کا دروازہ کھولتا ہے۔‘‘
ممبئی اور کیرل کی اعلی عدالتوں کے سامنے بھی ایسی ہی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ مارچ میں کیرالہ ہائی کورٹ نے نئے ڈیجیٹل میڈیا قواعد کے تحت قانونی نیوز ویب سائٹ لائیو لاء کے خلاف مرکز کو زبردستی کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔
معلوم ہو کہ آئی ٹی کے نئے قواعد مئی میں نافذ ہوگئے تھے، جس نے کافی تنازعہ کھڑا کیا ہے اور متعدد میڈیا ادااروں نے اس کی مخالفت کی ہے اور اسے صحافت کی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔