نیتوں کا حال رب ہی بہتر جانتا ہے حکومت یا انتظامیہ نہیں
مدھیہ پردیش: ’’پیغمبر محمدؐ‘‘ کے عنوان سے مقالہ نویسی کا مقابلہ کیوں ہوا مسترد؟
ہفت روزہ دعوت کی خصوصی رپورٹ
پیغام انسانیت سوسائٹی کے ممبران سے کہاں ہوئی چوک؟
جہاں روشنی ہو وہاں تاریکی اپنے پیر نہیں پسارتی اور جہاں محبت ہو وہاں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے۔ الفت و محبت کے پیکر، محسن انسانیت، سرور دوعالم حضرت محمد ﷺ کے حوالے سے ملک میں گمراہ کن خبریں عام ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وقتاً فوقتاً نوپور شرما اور نوین جندل جیسے گستاخ رسول سامنے آتے رہتے ہیں۔شاید یہی وجہ رہی ہو گی کہ اجین (مدھیہ پردیش) میں پیغام انسانیت سوسائٹی نے محمدؐ کے حوالے سے مقالہ نویسی کا مقابلہ رکھا لیکن یہ دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کو ایک آنکھ نہیں بھایا اور آخر کار مقالہ نویسی کے مقابلے کو مسترد کرنا پڑا۔
اس حوالے سے ہفت روزہ دعوت نے پیغام انسانیت سے وابستہ افراد سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ پیغام انسانیت سوسائٹی کی جانب سے صرف غیر مسلم افراد کے لیے تقریباً پانچ تا دس A4 سائز کے صفحات پر حضرت محمد ﷺ کی زندگی پر مضمون نویسی کے مقابلے کے بارے میں پمفلٹ جاری کیے گئے تھے۔ شرکاء کو آن لائن یا آف لائن موڈ کے ذریعے رجسٹریشن کرنے کے بعد مقابلے میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ شہر میں سات مختلف مراکز قائم کیے گئے تھے اور شرکاء کو اپنی رجسٹریشن کے بیس دن کے اندر مضمون جمع کرانا تھا لیکن جیسے ہی دائیں بازو کی تنظیم کو اس مقابلے کا علم ہوا، اس کے ارکان نے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ستیندر شکلا اور کلکٹر آشیش سنگھ سے شکایت کی۔ جس کے بعد اس مقالہ نویسی کے مقابلے پر روک لگا دی گئی۔ ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اجین کے ایس پی کو مقابلہ فوری طور پر روکنے کی ہدایت دی ہے۔
دی نیوز منٹ کے مطابق کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا "ایک مخصوص گروہ کے لیے مضمون نویسی کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے ایک خاص مذہب کی طرف سے پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے۔ اس اقدام کی مخالفت کی گئی اور یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ جس کے بعد منتظمین کو بلا کر مقابلے پر پابندی لگانے کا حکم دیا گیا۔ مقابلے پر پابندی عائد ہے۔”
اے این آئی کے مطابق ہندو جاگرن منچ کے ارجن سنگھ بھدوریا نے کہا "ایک تنظیم کی طرف سے ایک مقابلہ منعقد کیا گیا تھا جو نظریاتی اور مذہبی طور پر غلط تھا۔ ہم نے مقابلے میں ایک نکتہ پایا کہ صرف غیر مسلم ہی اس میں حصہ لے سکتا ہے جس میں ہندو تنظیم کو اعتراض تھا۔ مضمون نویسی کے مقابلے کا موضوع ’’پیغمبر محمدؐ‘‘ تھا۔ اس طرح کے مقابلے شہر میں امن کو تباہ کر سکتے ہیں، اس لیے ہم نے کلکٹر کو ایک میمو پیش کیا‘‘۔
ہفت روزہ دعوت کے نمائندے پیغام انسانیت سوسائٹی کے منتظم سے جاننے کی کوشش کی کیا صرف کسی خاص طبقے کو مقالہ نویسی میں حصہ لینے کی دعوت دینے کا کوئی خاص مقصد تھا؟ اس سوال کے جواب میں کہا گیا کہ اگر تمام لوگوں کو دعوت دی جاتی تو اس مقابلے میں مسلمان بھی شریک ہوتے اور ظاہر سی بات ہے ایسے میں اول، دوم اور سوم کے انعامات انہیں میں تقسیم ہونے کے امکانات تھے۔ اسی لیے نیک نیتی کے ساتھ یہ طے کیا گیا تھا کہ مقابلے میں صرف غیر مسلموں کو موقع دیا جائے تاکہ وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پیغمبر محمدؐ کے حوالے سے انہیں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم ہو سکیں ۔
ہفت روزہ دعوت کی طرف سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ طریقہ صحیح تھا اور اس سے پہلے بھی اس نوعیت کا پروگرام ہو چکا ہے؟ جواب میں کہا گیا کہ “اس طرح کے پروگراموں کا پہلے کبھی انعقاد نہیں ہوا تھا۔ ہماری نیت تو صاف تھی لیکن شدت پسند تنظیموں نے اسے غلط طریقے سے دیکھا۔ اس کے باوجود ہمیں کوئی پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی اور ہم لوگوں نے اپنی غلطی تسلیم کر کے اس پروگرام کو مسترد کر دیا”
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 ڈسمبر تا 31 ڈسمبر 2022