نوجوان سماجی کارکن سدھارتھ رائے کا انوکھا کارنامہ

بہن کی شادی میں معذوروں ،بے سہاروں،بھیک مانگنے والوں اور کشہ رانوںکو مدعو کیا

عطاء ، دلی

شادی اپنی ہو یا کسی قریبی عزیز کی یہ انسان کی زندگی کا ایک یادگار اور بہت ہی خاص لمحہ ہوتا ہے۔اس پل کو ہر فرد سجانے ،سنوارنے اور ہر زاویئے سے اسے خوبصورت اور یادگار بنانے کی کوشش کرتا ہے ۔سالوں پہلے اس کی تیاریوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔مہینوں پہلے رشتہ داروں اور قرابت داروں کو مدعو کرنے کی فہرست سازی شروع ہوجاتی ہے۔اس بات کا بہت خیال رکھاجاتا ہے کہ کسے کسے دعوت دی جانی ہے اور کوئی بھی قریبی رشتہ دار چھوٹے نہ پائے ۔خاص طور پر آج کے موجودہ ماحول میں شادیوں میں وی آئی پی اور سیاسی رہنماؤں ،اہل ثروت افراد کو خاص طور پر مدعو کیا جاتا ہے بلکہ اس کوشش میں بسا اوقات غریب رشتہ دار بھی چھوٹ جاتے ہیں۔ایسے ریاکارانہ اور نمائشی ماحول میں نوجوان سماجی کارکن سدھارتھ رائے نے اپنی بہن کی شادی میں ایک حیرت انگیز قدم اٹھا کر سماج معاشرے میں ایک الگ ہی مثال قائم کی ہے ۔
دراصل سدھارتھ رائے نے روایت کے برعکس اپنی چھوٹی بہن کی شادی میں سماج کے ان طبقات کو خاص طور پر مدعو کیا جن کو کبھی ہمارا سماج خاطر میں نہیں لاتا ہے ۔سدھارتھ نے گزشتہ روز ہوئی اپنی بہن کی شادی میں علاقے کے انتہائی غریب ،بھیک مانگ کر گزارہ کرنے والوں ،معذوروں،رکشہ چلا کر زندگی گزارنے والوں کو دعوت دی اور انہیں بلا کر ان کی خوب خاطر داری کی۔ سدھارتھ رائے چونکہ ایک سماجی کارکن ہیں اس لئے انہوں نے اپنے اس خاص اور انوکھے قدم کی ویڈیو گرافی کی اور ایک پیغام کے ساتھ اس ویڈیو کو اپنے ٹویٹر پر شیئر بھی کیا ہے جو خوب وائر ل ہو رہا ہے اور لوگ سوشل میڈیا پر سدھارتھ رائے کے اس قدم کی تعریف کر رہے ہیں۔
ویڈیو ٹوئٹر پر اپلوڈ کرتے ہوئے انہوں نے ایک نوٹ بھی منسلک کیاہے کہ میری بہن کی شادی میں کوئی وزیر نہیں آیا، لیکن میرے تمام رکشہ چلانے والے، گاڑی چلانے والے، ٹیمپو ڈرائیور اور تمام جسمانی طور پرمعذور، بزرگ بھکاری، میرے تمام دادا ،دادی ضرور آشیرواد دینے آئے… انہوں نے لکھا یہ میرا خاندان ہے۔ مزید انہوں نے ویڈیو کے ذریعہ پیغام دیا ہے کہ اپنی اور قریبی رشتہ داروں کی شادیوں میں ان غریب اور بے سہارا لوگوں کو دعوت دینے اور بلانے کے کلچر کی شروعات کریں ۔وہ ویڈیو پیغام میں کہتے ہیں کہ،یہ ویڈیو میری چھوٹی بہن کی شادی کا ہے،میرے ساتھ یہ جو سیکڑوں لوگ آگے سے پیچھے تک آ رہے ہیں وہ سارے لوگ بھیک مانگنے والے ہیں۔ان میں سے بہت سے لوگوں کا اپنا کوئی نہیں ہے۔ کسی کو دکھائی نہیں دیتا،کوئی ٹھیک سے چل نہیں سکتا۔ لیکن ایک بات تو طے ہےکہ ان لوگوں کو آج تک کسی نے شادی کی دعوت دے کر اور بس کے ذریعہ اپنے یہاں بلایا نہیں تھا۔ یہ لوگ جب شادی میں آئے پہلی باراور اتنے سارے انواع واقسام کے کھانے انہیں کھانے کو ملے تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور میرا پیٹ تو بس ان کو کھاتے دیکھ کر ہی بھر گیا۔کیونکہ وہ جو خوشی ان کے چہرے پر تھی وہ میں اس ویڈیو کے ذریعہ آپ کو بتا نہیں سکتا۔اگر آپ کو بھی ویسی ہی خوشی دیکھنی ہے توبڑے بڑے لوگوں کو کارڈ ضرور دیجئے لیکن ایسے لوگ جن کو شادیوں میں کبھی جانے کا موقع نہیں ملتا،اچھا کھانا کھانے کا موقع نہیں ملتا ان کو دعوت دے کر ،ایک وی آئی پی کی طرح اپنے گھر میں اپنے بھائی اور بہن کی شادی میں یا اپنی شادی میں ضرور بلایئے آپ کو بہت اچھا محسوس ہو گا۔اور اس کلچر کی شروعات مجھے اور آپ کو مل کر کے ہی کرنا پڑے گی۔
حقیقی معنوں میں سدھارتھ رائے کا یہ قدم قابل ستائش ہے ۔شادیوں کے ایسے ماحول میں جہاں بڑی مقدار میں کھانے برباد اور ضائع ہوتے ہیں سماج کے ان غریب اور دبے کچلے ،بے سہارا اور معذور افراد کی دل جوئی کے ساتھ ساتھ خدمت خلق بھی انجام دیا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سدھارتھ رائے اتر پردیش کے غازی پورکے رہنے والے ہیں ۔لمبے عرصے سے سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔غریبوں کی شادی وغیرہ میں مدد کرنا ،ان کے روزگار میں تعاون کرنا وغیرہ سماجی خدمات ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں گزشتہ ماہ ہی نیشنل یوتھ ایوارڈ سے بھی نوازاگیا ہے۔اس کے علاوہ متعدد رفاہی تنظیموں کی جانب سے بھی انہیں اعزاز سے سرفراز کیا جاتا رہا ہے ۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 12 مارچ تا 18 مارچ 2023