مطالعہ کی اہمیت

کتابوں کے مطالعہ سے انسان حیات وکائنات کے مسائل کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے

پروفیسر محسن عثمانی ندوی

23؍اپریل کو کتابوں کے مطالعہ کاعالمی دن تھا ،پوری دنیا میںیہ دن منایا گیا ۔ پہلی وحی جو حضور اکرمﷺپر نازل ہوئی اس میں پہلا لفظ’’ اقرا ‘‘ تھا جس میں پڑھنے کا حکم دیا گیا تھا، اس کا تقاضا تھا کہ مسلمان دنیا میں سب سے زیادہ پڑھنے والی قوم ہوتے ، لیکن سروے کرکے دیکھ لیجیے ،سب سے کم پڑھنے والی قوم مسلمان ہیں، دنیا کے ملکوں کا جائزہ لیجیے تو معلوم ہوگا کہ عرب ملکوں میں کتابوں کے سب سے کم پڑھنے کا رواج ہے ۔ان کے گھروں میں جائیے تو اللہ کی دی ہوئی آرائش کی، زیبائش کی ساری نعمتیں موجود ،البتہ علم کی افزائش کا ذریعہ یعنی کتاب غائب۔بازاروں میں کتاب کی دکانوں کے سوا ہر چیز کی دکان موجود۔
مطالعہ کا مطلب لوگ نہیںجانتے ہیں،مطالہ دراصل دوسروں کے تجربات سے استفادہ کا اور تاریخ کی برگزیدہ شخصیتوں سے ملاقات کا اور ان کی گفتگو سننے کانام ہے سوانح عمریوں سے اور خاص طور پر خود نوشت سوانح اور سفر ناموں سے ایک قاری بہت کار آمد معلومات حاصل کرسکتا ہے ، کتابوں کے مطالعہ سے انسان کو اپنی کوتاہیوں کا اور کمزوریوں کا احساس ہوتا ہے جسے وہ دور کرنے کی کوشش کرتا ہے، کتابوں کے مطالعہ سے انسان میں شعور کی پختگی پیدا ہوتی ہے ،کتابوں کے مطالعہ سے اچھے برے کی پرکھ اورتنقید کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے ،کتابوں کے مطالعہ سے انسان میں فنی تخلیق کی اعلی صلاحیت پیدا ہوسکتی ہے ، وہ ادیب اور اعلی نثر نگار اور شاعر بن سکتا ہے ،کتابوں کے مطالعہ سے انسان حیات وکائنات کے مسائل کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے ،کتابوں کے مطالعہ سے انسان آفاق وانفس کی نشانیوں کو بھی زیادہ بہترطور پر سمجھ سکتا ہے، اس سے انسان اپنی علم میں اضافہ کرسکتا ہے اور علم کے اظہار کے زیادہ بہتر طریقے دریافت کرسکتا ہے،کتابوں کے مطالعہ کے ذریعہ انسان حیوان ناہق(حمار) کے درجہ سے نکل کر حیوان ناطق(انسان) کے درجہ تک پہنچ جاتا ہے ،ایک انسان جب کتب خانہ میں داخل ہوتا ہے اور کتابوں سے بھری ہوئی الماریوں کے درمیا ن کھڑا ہوتا ہے تو در اصل وہ ایسے شہر علم میں داخل ہوتا ہے جہاں تاریخ کے ہر دور کے علماء سے عقلاء سے اس کی ملاقات ہوتی ہے، جہاں بڑے بڑے اہل ادب کی روحیں موجود ہوتی ہیں، اس شہر علم میں اس کی ملاقات امام رازی امام غزالی، شکسپیر، برناڈشا، افلاطون ارسطو ، ابن رشد سے لے کر دور جدید تک کے تمام اہل علم اور اہل عقل سے ہوتی ہے،کتب خانہ ایک شہر علم ہے، کتب خانہ میں بیٹھ کر شاہ ولی اللہ دہلوی کی حجۃ اللہ البالغۃ کا مطالعہ در اصل شاہ ولی اللہ دہلوی سے براہ راست ملاقات اور استفادہ کا بدل ہے، کتاب وہ واسطہ ہے جس کے ذریعہ انسان ’’حاضرات‘‘ کے عملیات کے بغیر اسلاف کی روحوں سے ملاقات کرسکتا ہے، کسی انسان سے شخصی ملاقات سے زیادہ اہم اس کی تصنیف کا مطالعہ ہے ،شخصی ملاقات سے کسی انسان کے خد وخال کو سفیدوسیاہ بال کوچال ڈھال کودیکھا جاسکتا ہے لیکن فکر وخیال کو تصنیف کے ذریعہ ہی معلوم کیا جاسکتا ہے البتہ علمی گفتگو بھی تصنیف کے قائم مقام ہوتی ہے ، کتنے ہی مصنفین ہیں جن کو ان کے قریبی رشتہ دار بھی نہیں جانتے ہیں اور اگر جانتے ہیں تو صرف ان کے اسم کو اور جسم کوجانتے ہیں اس کے علم کو اور عقل کواور فکر وخیال کو نہیں جانتے ہیں زمانہ جاہلیت کے ایک عرب شاعر نے کہا ہے کہ انسان کے پاس جو قوت بیان ہے اور جو فکری قوت ہے وہی اصل ہے باقی جو ہے وہ بس گوشت ہے اور خون ہے
لسان الفتی نصف ونصف فوادہ
ولم یبق الا صورۃ اللحم والدم
مطالعہ کے لیے موبائل فون کے حد سے زیادہ استعمال پر قابو پانا بہت ضروری ہے مطالعہ کے لیے صحیح کتابوں کا انتخاب بھی ضروری ہے اور اس کے لیے کسی صاحب علم اور صاحب ذوق کی رہنمائی بھی ضروری ہے ورنہ کتابیں انسان کو ساحل ہدایت تک پہنچانے کا بھی کام کرتی ہیں اور کتابیں انسان کو گمراہی کے بھنور میں بھی ڈبو دیتی ہیں، کتابوں کا معاملہ بھی دل کی طرح سے جس کے بارے میں جگر مرادابادی نے کہا ہے
کامل رہبر ، قاتل رہزن
دل سا دوست نہ دل سا دشمن
جس طرح ہر روز موسم کا درجہ حرارت گھٹتا اور بڑھتا ہے اسی طرح کسی شخص کا علم کا درجہ حرارت بھی گھٹتا اور بڑھتا ہے ،علم کا پیمانہ وہ ڈگری نہیں ہے جو اسے مدرسہ یا یونیورسٹی سے ملتی ہے، انسان اگر کتابوں کا مطالعہ کرتا رہے تو اس کے علم میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور جس دن سے مطالعہ کرنا چھوڑدے علم کا درجہ حرارت گرنا شروع ہو جاتا ہے ،یہاں تک کہ وہ انسان جہالت کے درجہ تک پہنچ جاتا ہے چاہے وہ کتنی ہی اونچی ڈگری اپنی زندگی میں حاصل کرچکا ہو۔
***

 

***

 مطالعہ کے لیے موبائل کے حد سے زیادہ استعمال پر قابو پانا بہت ضروری ہے مطالعہ کے لیے صحیح کتابوں کا انتخاب بھی ضروری ہے اور اس کے لیے کسی صاحب علم اور صاحب ذوق کی رہنمائی بھی ضروری ہے ورنہ کتابیں انسان کو ساحل ہدایت تک پہنچانے کا بھی کام کرتی ہیں اور کتابیں انسان کو گمراہی کے بھنور میں بھی ڈبو دیتی ہیں، کتابوں کا معاملہ بھی دل کی طرح سے جس کے بارے میں جگر مرادابادی نے کہا ہے
کامل رہبر ، قاتل رہزن
دل سا دوست نہ دل سا دشمن


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 مئی تا 13 مئی 2023