برطانیہ کے برمنگھم شہر میں ایک مسلمان شخص کو مسجد کے قریب جلایا گیا، ایک گرفتار
نئی دہلی، مارچ 22: پیر کو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ایک مسلمان شخص کو ایک مسجد کے قریب نذر آتش کر دیا گیا۔
پولیس نے اگلے روز ایک شخص کو قتل کی کوشش کے شبہ میں گرفتار کر لیا۔
متاثرہ جب ڈڈلی روڈ پر واقع مسجد سے باہر نکلا تو ملزم نے متاثرہ شخص سے رابطہ کیا، جس کی عمر 70 سال تھی۔ دونوں نے بات کی اور پھر ملزم نے متاثرہ شخص پر ’’نامعلوم مادہ‘‘ چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔
ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ اس طرح کا دوسرا حملہ ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 27 فروری کو مغربی لندن میں ایک 82 سالہ شخص کو مسجد سے نکلنے کے بعد آگ لگا دی گئی تھی۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق ان حملوں میں مماثلت نے انسداد دہشت گردی پولیس کو اس کیس میں ملوث ہونے پر اکسایا ہے۔
برمنگھم پولیس کے ایک کمانڈر چیف سپرنٹنڈنٹ رچرڈ نارتھ نے کہا کہ ان کا محکمہ گریٹر لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ مل کر یہ دیکھنے کے لیے کام کر رہا ہے کہ آیا یہ دونوں واقعات آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’میں نے آج میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھیوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور وہ انکوائری میں مصروف ہیں۔ ہم مل کر بہت قریب سے کام کر رہے ہیں۔ ہم حملہ آور کے مقصد کے بارے میں اس مرحلے پر قیاس آرائیاں نہیں کریں گے۔‘‘
برمنگھم کیس میں مسجد کے ارکان نے کہا کہ انھوں نے جماعت میں ایک ایسے آدمی کو دیکھا تھا جو باہر کھڑا تھا کیوں کہ ’’وہ نماز نہیں پڑھ رہا تھا اور غلط سمت میں بیٹھا ہوا تھا۔‘‘
علاقے کے رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے آگ بجھانے اور متاثرہ شخص کو اس کے گھر لے جانے میں مدد کی، جہاں طبی عملے نے اس کا علاج کیا۔
اس کے بعد متاثرہ شخص کو ہسپتال لے جایا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس کی چوٹیں سنگین ہیں لیکن جان لیوا نہیں ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ شخص کی حالت مستحکم ہے۔
متاثرہ شخص کے بھتیجے طیب ریاض نے کہا کہ ’’ہر کوئی اس چونکا دینے والی خبر سے بہت پریشان ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ 35 سال سے وہ اس مسجد میں نماز ادا کرنے جا رہے ہیں اور کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔