’’مسلم ڈیلیوری بوائے نہیں چاہیے‘‘سوئیگی سے حیدرآباد میں ایک شخص کی درخواست
نئی دہلی، ستمبر 1: شہرحیدرآبادمیں سازوسامان اور کھانوں کی ہوم ڈیلیوری کرنے والی کمپنی سوئیگی کے ایک صارف کی جانب سے کھانے کا آرڈردیتے ہوئے لکھاگیا پیغام تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔اس کے اس متنازعہ میسیج کے بعد سوشیل میڈیا پر کئی افراد نے اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا کھانے کا بھی مذہب ہوتا ہے؟اس چونکادینے والے واقعہ میں حیدرآباد کے اس گاہک نے لکھا کہ کھانا پہنچانے والا مسلم ڈیلیوری بوائے نہیں ہونا چاہئے۔
اس واقعہ کے بعد صدرتلنگانہ اسٹیٹ ٹیکسی اینڈ ڈرائیورس جے اے سی شیخ صلاح الدین نے اس متنازعہ ہدایت کے اسکرین سارٹ کوسوشل میڈیا پر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ اس گاہک نے ایسی درخواست کی ہے جس سے ہماری روایات اور ہندوستان کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے۔سوئیگی کو چاہئے کہ وہ اس کے خلاف سخت موقف اختیارکرے۔انہوں نے لکھا کہ اس متعصب کےخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ہم ڈیلیوری بوائیز تمام کو کھانا پہنچاتے ہیں چاہے وہ ہندو ہو، مسلم ہو، عیسائی ہو یا پھر سکھ ہو۔مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا۔ تاہم، سوئیگی نے اس وائرل ٹوئیٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
اسی دوران ایک اور واقعہ بھی پیش آیا جس میں شہر کے سوئیگی استعمال کرنے والے نے مسلم ڈیلیوری بوائے کی جانب سے پہنچائے گئے کھانے کو لینے سے انکار کردیا۔اس نے دعوی کیا کہ اس نے ڈیلیوری ہدایات میں لکھاتھا کہ مصالحہ کے بغیراور ہندو ڈیلیوری بوائے کو بھیجا جائے۔تمام ریٹینگس اسی بنیاد پر دی جائیں گی۔