ایودھیا قضیے پر فیصلے سے پہلے – ہندو مسلم قائدین کی ملاقات

فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے کے لیے سماجی تنظیموں کا مستحسن اقدام

جے پور۔ 23 اکتوبر۔ بابری مسجد -رام جنم بھومی قضیے پر سپریم  کورٹ کے متوقع فیصلے کے پیش نظر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی غرض سے راجستھان میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ افراد نے شہریو ں  ملاقات کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو اس بات کے لیے تیار کیا جا سکے کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے جو بھی فیصلہ آئے، اسے پرامن طریقے سے قبول کر لیں۔

سولہویں صدی کی تاریخی عمارت بابری مسجد اور اس پر رام جنم بھومی کے دعوے کے سلسلے میں 135 سال سے چلے آ رہے قضیے کی شنوائی 16 اکتوبر کو  سپریم میں مکمل ہو گئی ہے، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں فریقوں نےسپریم کورٹ میں 40 دنوں تک مسلسل چلنے والے سماعت کے دوران  اپنے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔یہ سماعت پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے کی تھی اس کے سربراہ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی تھے۔متوقع ہے  کہ عدالت عالیہ اس قضیے میں اپنا فیصلہ ۱۷ نومبر سے پہلے سنا دے گی، جو کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کابطور جج  آخری کا دن ہے۔

جماعت اسلامی ہند کی سوشل وِنگ ‘ہیلپنگ ہینڈ فاونڈیشن ’ جے پور میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد کے ساتھ مل کر ہیومن چین  برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی منعقد کرنے جا رہی ہے۔ فاؤنڈیشن کے نائب صدر جناب نعیم ربانی  نے کہا ‘‘یہی وہ وقت ہے کہ جے پور اور پورےملک کے امن پسند افراد  فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ذمہ داری کے ساتھ قدم اٹھائیں۔ میں نے بعض ہندو لیڈروں اور بعض مندروں کے پجاریوں کے ساتھ  اپنے خیالات کا تبادلہ کیا ہے۔ انھوں نے بخوشی اس تقریب میں شریک ہونے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔جے پور کی صدیوں پرانی گنگا جمنی تہذیب کو بچانے کا یہی وقت ہے۔’’

دوسری طرف  آل انڈیا ملی کونسل نے دیگر مسلم تنظیموں کےساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ دیوالی کے بعد جے پور کے  فرقہ وارانہ پہلو سے حساس علاقوں میں جا کر ہندو طبقے کے لوگوں سے امن ملاقاتیں کی جائیں گی۔

کونسل کےترجمان ایڈووکیٹ مجاہد نقوی نے کہا ہے کہ ایودھیا قضیہ سپریم کورٹ میں اپنے آخری مرحلے میں ہے اور ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ جانے کے بعد یہ قضیہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے کے پیش نظر ملی کونسل نے اپنی ہم خیال تنظیموں کے تعاون سے سے ایک مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے، اور عوام کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا شعور بیدار کرنے کے لیے ایک امن مارچ نکالنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران جے پور کے اندر فرقہ وارانہ واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ پارکوٹ کے علاقے میں مخلوط آبادی رہتی ہے اور وہاں کے لوگ پرامن انداز سے ایک ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن بعض مواقع پر اس علاقے میں فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

(رپورٹ: رحیم خان)