مسلمانوں کے لیے صرف دو عیدیں ہیں

غیر مسلموں کے تہوار بالخصوص کرسمس منانا اسلام سے اخراج کا سبب بن سکتا ہے

حمیراعلیم

پچھلے چند سالوں سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غیر مسلم تہواروں، ہولی، دیوالی، کرسمس، ہالوین اور بلیک فرائیڈے وغیرہ منانے کا ایک ٹرینڈ چل چکا ہے۔خصوصاً دولت مند حضرات تو ان دنوں کو منانے کے لیے باقاعدہ تیاریاں کرتے ہیں اور اپنے خود کے مذہبی تہواروں یعنی عیدین منانے سے زیادہ جوش و خروش سے ان دنوں کو مناتے ہیں۔اگرچہ ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم صرف خوشی مناتے ہیں اپنے غیر مسلم بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا کوئی اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کبھی بھی ان غیر مسلموں کی طرف سے رمضان کے روزے رکھ کر، قربانی کر کے یا پھر عیدین منا کر نہیں کیا گیا۔اور حقیقت تو یہ ہے کہ ان غیر مسلم تہواروں کو منانے سے ان کے دوست احباب خوش ہوں نہ ہوں شیطان ضرور خوش ہوجاتا ہے اور یہ لوگ بعض اعمال کی انجام دہی کی وجہ سے دائرہ اسلام سے بھی باہر نکل جاتے ہیں۔
ابھی دنیا بھر میں کرسمس کی دھوم چل رہی ہے۔ غور کیجیے اگر کوئی مسلمان ان دنوں میں نام نہاد یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ہیپی کرسمس یا میری کرسمس وغیرہ کہتا ہے اور یہ دلیل دیتا ہے کہ وہ اپنے عیسائی بھائیوں کی ، عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کی تکریم میں کرسمس مناتا ہے تو درحقیقت وہ درج ذیل امور انجام دے رہا ہوتا ہے:
1۔ توہین الٰہی
قرآن پاک کی سورہ مریم آیت 91-92 اور 88-89 میں اللہ تعالی فرماتا ہے:
” وہ کہتے ہیں اللہ کی اولاد ہے۔البتہ تم ایک بہت بڑی بات کہتے ہو۔”
” انہوں نے اللہ کےلیے اولاد کا دعویٰ کیا۔اور رحمن کے شایان شان نہیں کہ وہ کسی کو اولاد بنائے۔”
2۔ قرآن کے برعکس بات کرنا
” اور کہہ دیجیے : ساری تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔جس نے اپنے لیے کوئی اولاد نہیں بنائی ۔اور نہ ہی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی شریک ہے۔”
بنی اسرائیل 111
” ” کہہ دیجیے : اللہ ایک ہے وہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔”
الاخلاص 1-3
3۔نا فرمانی رسول کا مرتکب ہونا
” نبی ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو لوگ ان دو دنوں میں تہوار منا رہے تھے۔نبی کریم ﷺ نے پوچھا” یہ کون سے دو دن ہیں؟ ”
لوگوں نے کہا” یہ وہ دن ہیں جو ہم دور جاہلیت میں مناتے تھے۔”
نبی ﷺنے فرمایا ” اللہ تعالٰی نے ان دو دنوں کو دو بہتر دنوں سے بدل دیا۔عید الفطر اور عید الاضحٰی ۔”
ابو داؤد
4۔ توہین عیسی علیہ السلام کا مرتکب ہونا
” اور جب اللہ کہے گا: اے عیسی ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود بنا لو؟ تو وہ کہیں گے: تو پاک ہے میں کیسے وہ بات کہہ سکتا ہوں جس کا مجھے حق نہیں ۔اگر میں نے یہ بات کہی ہوتی تو تو اس سے واقف ہوتا۔تو اسے بھی جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے۔ ” سورہ المائدہ 116
5۔ تمام مخلوق کو حقیر سمجھنا
"” قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر پڑیں ۔اس بات پر کہ انہوں نے اللہ کےلیے اولاد کا دعوی کیا ہے ۔” سورہ مریم 90-91
6۔ اپنے آپ کو ان اقوام میں شامل کرلینا
نبی کریم ﷺنے فرمایا : جو شخص کسی اور امت کی پیروی (نقل) کرتا ہے ۔وہ انہی میں سے ہے۔”
ابو داؤد
7۔ اخروی خسارے کا مستحق ہونا
” اور جو اسلام کے سوا کوئی اور دین تلاش کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہی کیا جائے گا۔اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔
8۔ حضرت مریم پر بہتان تراشی کا ارتکاب کہ حضرت عیسیٰ ایک چرواہے کی اولاد ہیں ۔نعوذباللہ
” فرشتے نے کہا: یقینا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں ۔تاکہ تجھے ایک بہت پاکیزہ لڑکا عطا کرے۔
اس نے کہا : میرے ہاں لڑکا کیسے ہو گا جبکہ مجھے کسی انسان نے نہیں چھوااور نہ ہی میں بدکار ہوں ۔
اس نے کہا: ایسا ہی ہو گا۔یہ تیرے رب کے لیے بہت ہی آسان ہے۔یہ اس لیے تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور یہ طے شدہ امر ہے۔
بالآخر وہ اس کے ساتھ حاملہ ہو گئی تو اس کو (حمل) کو لےکر دور کی ایک جگہ میں الگ جا بیٹھی۔پھر درد زہ اسے کھجور کے ایک تنے کی طرف لے آیا۔وہ بولی: کاش! میں اس سے پہلے مر جاتی اور لوگ مجھے بھول جاتے۔پھر اس نے (فرشتے) اس کے نیچے (علاقے) سے سے آواز دی۔غم نہ کھا، تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے۔اور تو کھجور کا تنا اپنی طرف ہلا۔وہ تجھ پر تازہ پکی کھجوریں گرائے گا۔۔چنانچہ تو کھا اور پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔” سورہ مریم 18-26
” بیشک عیسی علیہ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے۔اللہ نے اسے مٹی سے پیدا کیا ۔پھر اس سے کہا ہو جا تو وہ ہو گیا ۔” آل عمران 59
9۔ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا تیقن
” اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے مسیح عیسی ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کیا۔حالانکہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ ہی سولی پر چڑھایا بلکہ انہیں شبہ میں ڈال دیا گیا۔اور بے شک جنہوں نے عیسیٰ کے بارے میں اختلاف کیا وہ ضرور ان کے متعلق شک میں ہیں ۔” بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا ۔اور اللہ بڑا زبردست حکمت والا ہے۔” سورہ النسآء157-158
10۔ نبیﷺکی وصیت کی تکذیب
نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔” یہود و نصارٰی پر اللہ کی لعنت انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔تم لوگ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ اس کی پوجا کی جائے۔”
نبی ﷺنے فرمایا
” تم اپنے سے پہلی امتوں کی قدم بہ قدم پیروی کرو گے۔حتی کہ اگر وہ چھپکلی کے بل میں گھسیں گے تو تم بھی ایسا ہی کرو گے۔” صحابہ کرامؓ نے پوچھا۔”یا رسول اللہ کیا آپ کی مراد یہود و نصارٰی سے ہے؟”
آپ ﷺنے فرمایا” تو اور کون؟”
بخاری
نبی ﷺنے فرمایا” اللہ تعالیٰ تروتازہ رکھے اس چہرے کو جس نے مجھ سے کچھ سنا اور اسے آگے پہنچایا۔‘‘لہذا ہر فرد کو چاہیے کہ وہ دینی باتوں کا مطالعہ کریں اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کریں اور موجودہ حالات میں جو بھی غیر مسلموں کے تہوار ہیں ان سے اپنے آپ کو اور اپنے دین و ایمان کو محفوظ و سلامت رکھیں اور جب بھی ہمارے اپنے خوشیوں بھرے تہوار یعنی عیدین کے مواقع آئیں تو انہیں کھل کر شریعت کی روشنی میں منانے کی کوشش کریں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و حدیث پڑھنے ،سمجھنے ،ان پر عمل کرنے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین یا رب العالمین ۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 31 دسمبر2023 تا 06 جنوری 2024