Dawat Exclusive
ایک ماہ سے زائد عرصہ ہوا، شمال مشرق کی ایک ریاست منی پور میں نہایت خوں ریز فسادات جاری ہیں۔ لیکن مسلمان ان حالات میں وہاں کیا سوچ رہے ہیں اور کیا کچھ کر رہے ہیں اس سے باہری دنیا بالعموم نابلد ہے۔ چنانچہ منی پور، ناگالینڈ، میزورم خطے میں جماعتِ اسلامی ہند کے ناظمِ علاقہ عبدالحلیم صاحب سے ہفت روزہ دعوت نے خصوصی بات چیت کی تاکہ مسلمانوں کے رول کے بارے میں زمینی حقیقت سے دنیا کو آگاہی مل سکے۔
سوال: منی پور کے حالیہ فسادات سے مسلمان کس قدر متاثر ہوئے ہیں؟ کیا انہیں بھی جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے؟
جواب: الحمدللہ کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا، کرفیو اور انٹرنیٹ بند ہونے کے وجہ سے جو پریشانی سب کو ہوئی وہی ہمیں بھی ہوئی، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
سوال: کیا کوکی اور میتی قبائل کے درمیان جاری اس شورش میں مسلمانوں کی ہمدردیاں کس خاص برادری کے ساتھ رہی ہیں؟
جواب: مسلمانوں کی ہمدردیاں خاص برادری یا فرقہ کی بنیاد پر نہیں ہیں بلکہ سب کے ساتھ ہیں۔ جس کسی کو بھی جان و مال کا نقصان پہنچا ہے، وہ ہماری توجہ اور ہمدردی کا مستحق ہے۔ کسی برادری سے قطع نظر محض انسانیت کے نقطہ نظر سے ہم مسلمان سب مظلوموں کی مدد کر رہے ہیں۔
سوال: میتی (اکثریت شَیو ہندو) قوم کے ساتھ ساتھ پنگل مسلمان بھی ریزرویشن کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں چلائی گئی منشیات کے خلاف مہم کی مسلمانوں نے کھل کر حمایت کی تھی۔ کیا اس کی وجہ سے کوکی (عیسائی) اور ناگا قبائلی مسلمانوں کو بھی دشمن سمجھتے ہیں؟
جواب: نہیں، کوکی اور ناگا قبائلی لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ مسلمانوں کی ضرورت ہے اور وہ بھی اسی قبائلی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مسلمانوں سمیت سبھی برادریاں ایس ٹی کے زمرے میں آجائیں گی تو ہم مسلمان تنہا پس ماندہ رہ جائیں گے۔
سوال: شمال مشرق میں جاریہ تشدد کے واقعات کے دوران منی پور کے مسلمانوں بالخصوص جماعت اسلامی ہند کا رول کیا تھا؟
جواب۔ مسلمانوں نے سبھی لوگوں کی جان و مال بچانے میں اپنا مثبت اور سرگرم رول ادا کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ہر مسجد سے یہ اعلان کروایا گیا کہ مسلمان کسی کی طرف داری پر مبنی بیانات نہ دیں۔ساری سرگرمیوں میں جماعت اسلامی ہند بھی شامل تھی۔
سوال: امن کے قیام کے لیے جماعت اسلامی ہند اور دیگر مسلم تنظیمیں کس نہج پر کام کریں گی؟
جواب: علاقے میں امن قائم کرنے کے لیے منی پور کے مسلمان اور جماعت اسلامی ہند کے کارکنان جان و مال بھی لگانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ اس سے قبل فرقہ وارانہ تشدد کو جھیل چکے ہیں جس کی تکلیف کا انہیں اندازہ ہے۔ آج سے ٹھیک تیس سال پہلے تین مئی 1993 کو اسی طرح منی پوری مسلمانوں نے جان اور مال کا بہت نقصان برداشت کیا تھا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 11 جون تا 17 جون 2023