ایم پی: چینی مانجھا فروخت کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد دو تاجروں کے گھر مسمار کر دیے گئے
نئی دہلی، جنوری 8: اے این آئی نے ہفتہ کو پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مدھیہ پردیش پولیس نے دو تاجروں کے گھروں کو منہدم کردیا، جب وہ مبینہ طور پر چینی مانجھے فروخت کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
اطلاعات کے مطابق جن تاجروں کے گھر تباہ ہوئے ان کی شناخت محمد اقبال اور ہتیش بھوجوانی کے طور پر ہوئی ہے۔ دی وائر کی خبر کے مطابق اقبال کا گھر 4 جنوری کو اور بھوجوانی کا گھر اگلے دن گرا دیا گیا۔
انتظامیہ نے یہ کارروائی پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر گھروں کے کچھ حصوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد کی تھی۔
یہ کارروائی ہندوستانی قانون کے تحت کسی جرم کے ملزم کے گھر کو مسمار کرنے کی کوئی دفعات نہ ہونے کے باوجود سامنے آئی ہے۔ تاہم یہ عمل بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی کئی ریاستوں میں باقاعدگی سے دیکھا گیا ہے۔
اجین شہر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وجے مینا نے ہفتہ کو اے این آئی کو بتایا کہ پتنگ کی ڈور کی وجہ سے گلا کٹ جانے سے 21 سالہ لڑکی کی موت کے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔
پتنگ کا یہ مانجھا، جسے ’’چینی مانجھا‘‘ کہا جاتا ہے، ہندوستان میں ہی تیار کیا جاتا ہے۔ نیشنل گرین ٹریبونل نے 2017 میں اس کے استعمال، فروخت اور مینوفیکچرنگ پر پابندی لگا دی تھی۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ مانجھا سنگل فائبر فشنگ لائنوں سے بنایا جاتا ہے جو پگھل کر پولیمر کے ساتھ مل جاتی ہے۔ ڈور بننے کے بعد ان پر شیشے کا لیپ کیا جاتا ہے، جس سے یہ انسانوں اور جانوروں کے لیے جان لیوا ہو جاتی ہے۔
16 دسمبر کو مدھیہ پردیش پولیس نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کہ ہندو تہوار مکر سنکرانتی سے پہلے ممنوعہ تار کے استعمال، خرید، فروخت یا تبادلے پر تحقیقات کی جائیں گی۔
پولیس نے 16 دسمبر سے جمعرات تک ممنوعہ تار ضبط کرنے کے 170 مقدمات بھی درج کیے ہیں۔